ہر سال 10 اپریل کو یوم دستور منانے کا اعلان ، ایک چیف جسٹس نے ڈکٹیٹر کو 7 سال کی رعایت دی : شہباز شریف 


اسلام آباد (نامہ نگار‘ خبر نگار خصوصی) سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے یادگارِ دستور کا افتتاح کردیا۔ 10 اپریل یوم آئین کو قومی دن کے طور پر منایا جائے۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ 10 اپریل 1973 ءپاکستان کی سیاسی تاریخ کا ناقابل فراموش دن ہے جب قوم کو پارلیمانی، وفاقی اور اتفاق رائے پر مبنی آئین سے نوازا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی جمہوری، وفاقی، اسلامی اور اتفاق رائے پر مبنی آئین کی حقیقی روح کے نفاذ سے جڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کا دن شہید ذوالفقار علی بھٹو کی سیاسی پختگی اور دانشمندی کو تسلیم کرنے کا دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کی سیاسی پختگی اور دانشمندی تھی جس نے قوم کو یہ مقدس دستاویز عطا کی۔ انہوں نے کہا کہ آئین قومی اتحاد اور سیاسی اتفاق رائے کا منفرد نمونہ ہے جس پر عمل پیرا ہو کر ملک کو سیاسی، معاشی اور سماجی چیلنجز سے لکالا جا سکتا ہے۔ انہوں نے آئین کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 10 اپریل کو 14 اگست کی طرح قومی دن کے طور پر منایا جانا چاہیے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاہراہ دستور پر ڈی چوک پر تعمیر ہونے والی یادگار کے ساتھ ”باغِ دستور“ بھی تعمیر کیا جائے گا۔ بعد ازاں سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے وفاقی وزیر اطلاعات‘ میاں رضا ربانی اور دیگر ارکان پارلیمنٹ کے ہمراہ آئین کی بالادستی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے گمنام ہیروز کی یادگار پر حاضری دی اور پھولوں کی چادر چڑھائی۔ مزید برآں سپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ ہاﺅس میں ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ، آئین سازی کے ہر لمحے کی عکاسی کرنے والی تصویری نمائش، آئین کے اصل رسم الخط کی نمائش اور گولڈن جوبلی کی تقریبات کے سلسلے میں کتابوں کی نمائش کا بھی افتتاح کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمارے سیاسی زعماءنے محاذ آرائی کی بجائے مفاہمت کا راستہ اپنا کر 1973ءکا متفقہ آئین مرتب کرکے تاریخ رقم کی۔ موجودہ اتحادی حکومت مل کر درپیش چیلنجز سے نبردآزما ہو رہی ہے۔ آئین کی گولڈن جوبلی تقریبات کے سلسلے میں قومی اسمبلی ہال میں منعقدہ کنونش میں آئین کی گولڈن جوبلی قرارداد پیش کرتے ہوئے اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ 10 اپریل پاکستان کی تاریخ کا اہم دن ہے۔ مختلف مواقع پر آئین میں ہونے والی ترامیم کے باوجود یہ زندہ ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو شہید، مولانا مفتی محمود، مولانا شاہ احمد نورانی سمیت دیگر زعماءنے آئین مرتب کرنے کا کارنامہ سرانجام دیا۔ انہوں نے کہا کہ 1999ءمیں پہلی مرتبہ نظریہ ضرورت کو ایجاد کیا گیا اور کس طرح ایک چیف جسٹس نے ایک ڈکٹیٹر کو 7 سال کی رعایت دے دی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں نے ملک کو مشکل حالات سے بچانے کیلئے حکومت سنبھالی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ شامل سیاسی جماعتوں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، جے یو آئی، اے این پی اور دیگر جماعتوں نے اپنے اپنے منشور کے تحت الیکشن میں جانا ہے۔ انہوں نے آئین سازوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ تمام تر ترامیم اور مشکلات کے باوجود آئین نے چاروں وفاقی اکائیوں کو ایک لڑی میں پرو رکھا ہے اور قیامت تک پرو کے رکھے گا۔ انہوں نے سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف اور سینیٹر میاں رضا ربانی کو گولڈن جوبلی تقریبات کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔ اس سے قبل وزیراعظم محمد شہبازشریف نے دستور پاکستان 1973ءکے 50 سال مکمل ہونے پر قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے تاریخ میں پہلی بار تمام جماعتوں نے مل کر آئین کی طاقت سے ووٹ چور‘ سلیکٹڈ اور مسلط کئے گئے ٹولے کو اقتدار سے نکال باہر کیا۔ ملک کو معاشی ترقی و خودانحصاری سے ہمکنار کرکے عوام کی زندگیوں میں آ سانیاں لا کر آئین کی طاقت اور شان بڑھائیں گے۔ جاری بیان کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے دستور کے 50 سال مکمل ہونے پر اپنے خصوصی پیغام میں کیا۔ انہوں نے ان تمام محترم شخصیات کو بھی خرج تحسین پیش کیا جہوں نے پچاس سال میں آئین کی عزت و حرمت بڑھائی اور اس کی مضبوطی میں کردار ادا کیا۔ دستور تمام ریاستی اداروں کی ماں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹوآئین کے معمار بھی تھے اور اس کیلئے جان قربان کرنے والے بھی۔ آئین پاکستان کا محافظ اور سمت نما ہے۔ اس کی حفاظت جان دیکر بھی کریں گے۔ 

ای پیپر دی نیشن