پاکستان مسلم لیگ ن کی سینیئرنائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز کا صحافی منصور علی خان کو گزشتہ ماہ دیا جانے والا انٹرویو کسی نہ کسی حوالے سے سوشل میڈیا کی زینت بنا ہواہے، اس بار اس انٹرویو سے ’آف ائر‘ وائرل ویڈیو کلپس توشہ خانے سے لی گئی ’بی ایم ڈبلیو‘ گاڑی سے متعلق ہیں۔یہ ویڈیو کلپس پاک فوج کے سابق میجرعدیل راجا نے اپنے ٹوئٹراکاؤنٹ پرشیئرکیے ۔ویڈیو کلپس میں میزبان مریم سے 2009 اور 2010 کے درمیان ملنے والی بی ایم ڈبلیو سے متعلق استفسار کرتے ہیں جس کے جواب میں وہ اس کے ریکارڈ سے لاعلمی ظاہرکرتی ہیں۔ اس دوران مریم کی جانب سے کئی بار ریکارڈنگ روکنے کی بھی درخواست کی گئی، ان کا موقف تھا کہ انہیں اس حوالے سے علم نہیں اور وہ حقائق معلوم کریں گی۔ریکارڈنگ روکنے کا کہنے پر ان کا کہا گیا جملہ ’ اس کو کاٹو’ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔فواد چوہدری نے اس ٹویٹ پرردعمل میں اپنی ٹویٹ میں لکھا، ’انٹرویو کا بہترین حصہ، اسے اصل اسکرپٹ سے کیسے خارج کر دیا گیا؟رئیل بمب شیل تو یہ تھا‘۔اس پر پاکستان مسلم لیگ ن کے آفیشل ٹوئٹراکاؤنٹ سے وضاحتی ٹویٹ میں کہا گیا کہ مریم معلومات نہ ہونے پر جھوٹ نہیں بولنا چاہتی تھیں، بجائے اس کے کہ وہ کھلے عام جھوٹ بولیں جیسے کہ آپ کے لیڈر کرتے ہیں۔ مریم کی ایمانداری نے لاکھوں مداحوں کے دل جیت لیے ہیں۔انٹرویو کا آف ائرکلپ وائرل ہونے کے بعد گزشتہ روز مریم کی جانب سے ٹویٹ میں کہا گیا کہ مذکورہ معلومات نہ ہونے کی بناء پروہ ایسا کچھ نہیں کہنا چاہتی تھیں جو حقائق کے برخلاف ہو۔ انہوں نے لکھا، ’ یہ جھوٹ بولنے کے عادی ہیں اور دوسروں سے بھی جھوٹ کی امیدرکھتے ہیں’۔بعد ازاں فواد چوہدری نے بھی اس حوالے سے ٹویٹ میں دستاویزشیئرکی جس کے مطابق یہ بی ایم ڈبلیو گاڑی مریم نواز کی ہی ملکیت ہے۔فواد چوہدری نے طنزاً لکھا کہ کاش وہ بھی اتنے امیر ہوتے کہ بی ایم ڈبلیو پاس ہوتی لیکن انہیں علم ہی نہ ہوتا۔دوسری جانب انٹرویو کے آف ائر کلپس وائرل ہونے پرمتعدد ٹوئٹر صارفین نے اسے غیرپیشہ ورانہ اور غیر اخلاقی قراردیا۔اینکرپرسن جیسمین منظور نے بھی اپنی ٹویٹ میں اس اقدام کی مذمت کی۔