اسٹیج اور ٹی وی کی دنیا کے معروف سینیر کامیڈین سہیل احمد نے کہا ہے کہ آفتاب اقبال کو اپنی اور اپنے والدِ محترم کی ذات کے علاوہ بھی کسی کو عزت دینی چاہیے۔ایک انٹرویو میں سہیل احمد نے کہا کہ مجھ سے الگ ہونے کا سبب بیان کرتے ہوئے آفتاب اقبال نے کہا ہے کہ میں لائیو پروگرام نہیں کرنا چاہتا تھا۔ میں نے تو پوری زندگی لائیو پرفارمنس دی ہے۔ تھیٹر تو لائیو ہی ہوتا ہے۔ وہ یہ بھی بتاتے ہیں کہ فلاں کو بنادیا، فلاں کو آگے بڑھادیا۔ راستے نہیں بتاتے کہ اُن پر سے کون کون گزرا ہے۔ مسافر بتاتے ہیں کہ وہ کہاں کہاں سے گزرے ہیں۔سہیل احمد کا کہنا تھا کہ عجیب سے ڈیزائن والے بچے جمع کرکے شو کیے جارہے ہیں۔ اگر آفتاب اقبال میں دم ہے تو تنہا شو کرکے دکھائے۔ جب بھی اچھے کامیڈین نہیں ملے، آفتاب اقبال کا پروگرام ناکام رہا ہے۔آفتاب اقبال نے کامیڈینز کی کیٹیگریز بھی بنائی ہیں۔ وہ کون ہیں تو کیٹیگرائز کرنے والے؟ اگر انہیں امان اللہ خان اچھا لگتا ہے تو لگتا ہوگا۔ سب کے اپنے اپنے پسندیدہ فنکار ہوتے ہیں۔ آفتاب اقبال اپنی شخصیت کو پروان چڑھانے کے لیے باقی سب کو روندتے جارہے ہیں۔ بچے بے چارے اپنی اپنی فیس کے چکر میں واہ واہ، سبحان اللہ، کیا بات ہے کہنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ آفتاب اقبال جب اکڑ کر بیٹھا ہوتا ہے تو میرا ہاسا نکل رہا ہوتا ہے۔فن کی دنیا کے لوگوں کی طرف سے بڑی آفرز اور زیادہ کمائی سے متعلق کیے جانے والے دعووں کے حوالے سے ایک سوال پر سہیل احمد کا کہنا تھا کہ دولت تو کتیا ہوتی ہے۔ ہاتھ میں عزت کی روٹی تھامے رکھو، یہ کتیا خود پیچھے پیچھے آئے گی۔ زیادہ کمائی اور بڑی بڑی آفرز کے دعوے سراسر بے بنیاد ہیں۔