بالائی علاقوں میں شدید بارشوں کے بعد دریائے سندھ میں چشمہ اورتونسہ کے مقام پر پانی کی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا، جس سے جنوبی پنجاب کے کئی علاقے ایک بار پھر زیرآب آنے کا خدشہ ہے

دریائے سندھ میں کالا باغ، چشمہ اور تونسہ کے مقام پرپانی کے بہاؤ میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا ہے۔ دریا میں پانی کے غیرمعمولی اضافے سے میانوالی، کلورکوٹ، بھکر، لیہ، تونسہ شریف، کوٹ ادو، مظفرگڑھ سمیت دیگرعلاقوں میں دوبارہ خطرناک صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ سیلاب کے خطرے کے پیش نظر ان علاقوں کے لوگوں کو دوبارہ محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کا کہا گیا ہے۔ ضلع مظفرگڑھ میں دریائے سندھ کا سیلابی پانی دائرہ دین پناہ، کوٹ ادو اور بصیرہ میں تباہی مچاتا ہوا شاہ جمال میں داخل ہوگیا ہے، جبکہ مظفرگڑھ شہر کو مکمل طور پرخالی کرا لیا گیا ہے۔ ادھر ڈیرہ غازی خان، راجن پور، جام پور اور چاچڑاں شریف کے کئی علاقے اب بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ صادق آباد کے علاقے بھونگ میں سیلابی ریلے سے کئی مکانات منہدم ہوگئے ہیں جبکہ لوگ اپنے گھربارچھوڑ کر محفوظ مقامات پرمنتقل ہورہے ہیں۔ جنوبی پنجاب کے  متاثرہ علاقوں میں بعض مقامات پر لوگ سیلاب کا پانی پینے پر مجبور ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں کے امراض میں مبتلا مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے ۔ دوسری جانب حکومت پنجاب کی جانب سے متاثرین کی امداد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ وزیراعلٰی پنجاب صوبہ کے مختلف علاقوں کا دورہ کرکے امدادی کارروائیوں کا خود جائزہ لے رہے ہیں۔ پنجاب کے مختلف علاقوں میں فوجی جوان ہیلی کاپٹروں کے ذریعے متاثرین میں امداد تقسیم کررہے ہیں، تاہم لوگوں کی تعداد لاکھوں میں ہونے کے باعث امدادی سامان ناکافی ثابت ہورہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن