لاہور (خبر نگار) پنجاب اسمبلی کے چوتھے پارلیمانی سال کا چھٹا اور موجودہ اسمبلی کا 29واں اجلاس آج ہوگا۔ اپوزیشن کی ریکوزیشن پر طلب کیا جانے والا یہ پانچواں اجلاس ہے جو صرف ایک دن جاری رہنے کا امکان ہے۔ اس اجلاس میں سرائیکی یا بہاولپور صوبے کے قیام کا مسئلہ زیر غور آئے گا۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) پاکستان میں لسانی کی بجائے انتظامی بنیادوں پر مزید صوبوں کے قیام پر راضی ہونے کا تاثر دے رہی ہے تاہم اس کی کوشش ہے کہ نئے صوبوں کے قیام کے معاملے کو پنجاب سے آگے لے جا کر دوسرے صوبوں خصوصاً سندھ کی تقسیم کی بات کی جائے تاکہ پیپلز پارٹی کو بیک فٹ پر لے جایا جا سکے۔ گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی ہوا جس میں مسلم لیگ (ن) کی اتحادی جماعتوں اور مسلم لیگ یونیفکیشن کے ارکان بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان پنجاب اسمبلی کو آج کے اجلاس کیلئے بروقت ایوان میں پہنچنے اور تمام وقت ایوان میں ہی موجود رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں رانا ثناءاللہ نے پارٹی پالیسی پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ لسانی بنیادوں پر نئے صوبے قابل قبول نہیں البتہ انتظامی بنیادوں پر مزید صوبوں کے قیام کے حامی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نئے صوبوں کا قیام قومی اسمبلی اور سینٹ سے بھی دو تہائی اکثریت سے منظوری کے بغیر ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مزید صوبوں کے قیام سے 18 ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کے معاملات اور پانی کا مسئلہ نئے سرے سے طے کرنا ہو گا۔ اجلاس میں سٹیج پر مسلم لیگ یونیفکیشن کے ڈاکٹر طاہر علی جاوید اور اتحادی جماعت کے رہنما علی حیدر بھی بیٹھے تھے۔
پنجاب اسمبلی / ن لیگ