اسلام آباد (سکندر شاہین / دی نیشن رپورٹ + سٹاف رپورٹر) پاک فوج نے عیدالفطر کے بعد شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کے خلاف ”ٹارگٹڈ آپریشن“ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ قبائلی علاقے میں ایک بڑا آپریشن کلین اپ ہو گا۔ اس مقصد کے لئے وہاں مزید فوجی تعینات کئے جائیں گے۔ اس بات کا فیصلہ آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس میں کیا گیا۔ جی ایچ کیو میں رات 8 بجے شروع ہونے والی یہ کانفرنس رات گئے تک جاری رہی جس میں افغانستان سے ملحقہ اس علاقے میں آپریشن کے تمام پہلو¶ں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ ایک اور اہم ایشو پاکستان افغانستان سرحد پر بارڈر کوآرڈینیشن انتظامات کرنا ہیں۔ باخبر سکیورٹی حکام نے بتایا کہ ٹارگٹڈ آپریشن کو ایک چھوٹی لڑائی تک محدود رکھا جائے گا۔ بعدازاں بہتر اہداف کے تعین کے بعد اسے وسعت دی جا سکتی ہے۔ پاک فضائیہ کی کمان اس ماہ کے اختتام پر ایک اہم اجلاس منعقد کرے گی جس میں فضائی حملوں کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔ اس حوالے سے ایساف سے انٹیلی جنس شیئرنگ کے لئے مشاورت کی جائے گی۔ اس کے دو مراحل ہوں گے، پہلے مرحلہ میں فوج وہاں گھسنے کی حکمت عملی طے کرے گی جس میں شدت پسندوں کے حملوں کی سمت کا تعین کیا جائے گا۔ دوسرے مرحلے میں ایساف کی انٹیلی جنس شیئرنگ کے ساتھ فضائی بمباری ہے۔ ان حکام کے مطابق جب زمینی راستوں کا تعین ہو گا تو آپریشن کا دوسرا مرحلہ شروع ہو گا۔ اضافی نفری وہاں سے بھاگنے والے شدت پسندوں کو قابو کرے گی اور کور شیلڈ حاصل کی جائے گی۔ اجلاس میں افغانستان سے پاکستان میں حملوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ ان ذرائع کے مطابق ایساف کمانڈر جنرل ایلن کے حالیہ دورے میں بارڈر سکیورٹی اور انتظامی امور زیر بحث آئے تھے، اضافی فوجی باجوڑ، مہمند ایجنسی میں تعینات ہوں گے۔ اسلام آباد سے سٹاف رپورٹر کے مطابق یہ پہلا موقع تھا کہ بری فوج کی قیادت کا اس نوعیت کا باضابطہ اجلاس رات کے وقت منعقد ہوا ہو۔ عسکری ذرائع کے مطابق دن بھر کی پیشہ وارانہ مصروفیات کے باعث اجلاس کے انعقاد کے شیڈول میں تبدیلی کی گئی۔ شرکائے اجلاس نے بری فوج کی تیاری کی صورتحال، آپریشنل تیاریوں، پیشہ ورانہ امور، ملک کی داخلی اور بیرونی صورتحال اور پاکستان افغان سرحد کے حالات کا جائزہ لیا گیا۔ آرمی چیف نے ایساف کمانڈر جنرل جان ایلن کے ساتھ اور ڈی جی آئی ایس آئی نے حالیہ دورہ امریکہ کی تفصیلات سے شرکاءکو آگاہ کیا گیا۔ شرکا اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان کے اندر حملے کرنے والے عناصر کو افغان سرزمین پر پناہ گاہیں حاصل ہیں جہاں سے انہیں مدد بھی مل رہی ہے۔ یہ معاملہ ٹھوس شواہد کی مدد سے امریکہ اور افغان قیادت کے ساتھ فوجی اور سیاسی دونوں سطحوں پر اٹھایا گیا اور انہیں واضح الفاظ میں باور کرایا گیا ہے کہ شدت پسند عناصر کی افغان سرزمین سے مدد کر کے افغانستان میں امن قائم کرنے کا خواب پورا نہیں کیا جا سکتا۔ انہیں یہ بھی بتایا گیا کہ سرحد پار سے تمام حملوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا، خرابی حالات کی تمام تر ذمہ داری افغان حکومت اور افغانستان میں اتحادی کمانڈ پر عائد ہو گی۔ اجلاس میں قبائلی علاقوں میں ترقیاتی کاموں اور فوجی کارروائیوں کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ اجلاس نے طے کیا کہ شمالی وزیر ستان میں کسی کے دباﺅ پر نہیں بلکہ پاکستان کے بہترین قومی مفاد میں ضروریات کے مطابق جب مناسب سمجھا گیا کارروائی کی جائے گی۔ ایک اور ذریعے کے مطابق ملک کی سیاسی و معاشی صورتحال بھی زیر غور آئی۔
کورکمانڈر کانفرنس : عید کے بعد شمالی وزیرستان میں ”ٹارگٹڈ آپریشن“ کا فیصلہ
Aug 11, 2012