چیئرمین کی گرفتاری، نظربندی پر بھرپور مزاحمت کرینگے، نوازشریف کو استعفیٰ دینا پڑے گا: تحریک انصاف‘ عوامی تحریک اور ہمارے کارکن مل کر اسلام آباد روانہ ہوں گے: عمران

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے 14اگست کو انقلاب مارچ کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اب دونوں جماعتوں کے کارکن ساتھ ملکر اسلام آباد روانہ ہوں گے۔ تحریک انصاف کبھی بھی ماورائے آئین اقدام کی حمایت نہیں کرے گی، جمہوریت ڈی ریل ہوئی تو ذمہ دار حکومت ہو گی، تحریک انصاف کا آزادی مارچ پُرامن ہو گا، انتخابی دھاندلی کیخلاف تمام جماعتوں کو ساتھ دینے کی دعوت دی تھی۔ عمران خان نے کہاکہ 14اگست کو نئی تاریخ رقم کریں گے جس پر آنیوالی نسلیں بھی فخر کریں گی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کے کسی بھی غیرجمہوری اقدام کو برداشت نہیں کیا جائیگا، 14اگست 1947ء ہماری بزرگوں کی فتح کا دن تھا اور 14اگست 2014ء ہم سب کی فتح کا دن ہوگا۔ کپتان نے کہاکہ عوام ہمارا ساتھ دیکر ثابت کر دیں کہ غیرملکی اقوام کی غلامی قبول نہیں۔ 14اگست کو صحیح معنوں میں یوم آزادی مناکر نئے پاکستان کی بنیاد رکھیں گے۔ دریں اثناء ترجمان نعیم الحق کے مطابق 14اگست بادشاہت کے خاتمے کا دن ہو گا، انقلاب مارچ کا اعلان پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد سامنے آیا، عمران آج پارٹی رہنمائوں سے مشاورت کے بعد اکٹھے لانگ مارچ کا فیصلہ کریں گے۔ قبل ازیں تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اگر عمران خان کو گرفتار یا نظر بندکرنے کی کوشش کی گئی تو اس کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائیگا اور بھرپور مزاحمت کی جائیگی، آزادی مارچ سے نوازشریف کی حکومت ختم ہو کر رہے گی۔ شیریں مزاری نے کور کمیٹی کے فیصلوں کے بارے میں پریس بریفنگ میں کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت فوری طور پر کنٹینر سڑکوں سے ہٹائے اور ہم یہ بھی اعلان کرتے ہیں کہ تحریک انصاف اقتدار میں آئی تو کنٹینر مالکان اور جن لوگوں کا کنٹینرز کھڑے کرنے کی وجہ سے نقصان ہوا ہے انہیں میاں نوازشریف اور انکی فیملی کی دولت سے معاوضہ دلوائیں گے۔کور کمیٹی نے پارٹی کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے ہمراہ کھانے پینے سمیت تمام ضروری اشیاء لیکر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان سیاسی جماعتوں کے شکر گزار ہیں کہ جنہوں نے ہمارے لانگ مارچ کے سلسلے میں حکومت اور پی ٹی آئی کی قیادت کے درمیان ثالثی کیلئے کوششیں کیں۔ کور کمیٹی نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوری طور پر بند کرائے گئے پٹرول پمپس کھولے کیونکہ اسکی وجہ سے شہریوں کو روزمرہ زندگی میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔  جہاں تک حکومت سے مذاکرات کا تعلق ہے تو کور کمیٹی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ اب مذاکرات صرف 14 اگست کے بعد ہی حکومت سے ہوں گے۔ کور کمیٹی نے 14 اگست کے آزادی مارچ کے لئے چیئرمین عمران خان کے فیصلوں کی بھی توثیق کر دی۔ کور کمیٹی کے اجلاس میں مخدوم جاوید ہاشمی‘ جہانگیر ترین‘ کے پی کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک‘ سیف اﷲ خان نیازی‘ نعیم الحق‘ منزہ حسن ایم این اے اور دیگر  شریک تھے۔ این این آئی کے مطابق تحریک انصاف نے آزادی مارچ سے قبل کسی قسم کے مذاکرات نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ کوئی کنٹینر آزادی مارچ نہیں روک سکتا، 14اگست کو ہر صورت لانگ مارچ ہو گا، آزادی مارچ کے دوران جمہوریت ڈی ریل ہوئی تو ذمہ دار نوازشریف ہونگے، عمران کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تو یہ سب سے بڑی غلطی ہو گی، وزیراعظم نوازشریف کو ہر صورت استعفیٰ دینا پڑیگا۔ اتوار کو چیئرمین عمران خان کے زیرصدارت تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس بنی گالہ میں ہوا۔ شاہ محمود قریشی، شیریں مزاری، جاوید ہاشمی اور جہانگیر ترین سمیت دیگر رہنما شریک ہوئے۔ تحریک انصاف کور کمیٹی کے اجلاس میں آزادی مارچ سے متعلق پارٹی کی حکمت عملی کی منظوری دی گئی جبکہ آزادی مارچ سے متعلق ملک بھر میں تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تحریک انصاف کا آزادی مارچ ہر حال میں ہو گا اور 14اگست سے پہلے حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہونگے۔ اس موقع پر جاوید ہاشمی نے کہاکہ آزادی مارچ مکمل طور پر پُرامن ہو گا۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ ہم جمہوریت ڈی ریل نہیں بلکہ مستحکم کرنے کے لئے آزادی مارچ کر رہے ہیں، گرفتاریاں ہمارا راستہ نہیں روک سکتیں، اگر عمران خان یا تحریک انصاف کے کسی رہنما کو گرفتار کیا یا یا ہمارے آزادی مارچ میں خلل ڈالا گیا تو اس کے نتیجے میں قوم کو جو نقصان پہنچے گا چاہے وہ مارشل لاء کی صورت میں ہو یا کسی اور صورت میں اس کے ذمہ دار حکمران ہوں گے۔ ہم نہ مارشل لاء کے حامی ہیں اور نہ مارشل لا برداشت کر سکتے ہیں۔حکومت نے عمران خان کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وقت نیوز کے مطابق اسلام آباد میں بنی گالہ روڈ پر عمران خان کے گھر کی طرف کنٹیرز لگا دیئے گئے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...