’’جعلی ادویات کے ناسور کیخلاف حکومت پنجاب سرگرم عمل‘‘

صوبہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ جعلی اور غیرمعیاری ادویات کی تیاری اورفروخت کے انسانیت دشمن دھندے کو ختم کرنے کے لئے بھرپور توجہ دی گئی ہے-حکومت پنجاب نے عوام کی فلاح و بہبود کے جہاں دیگر بے شمار اقدامات کئے ہیں اسی طرح جعلی اور غیرمعیاری ادویات کے خاتمے کے لئے جس مہم کا آغازکیا ہے اس کا کریڈٹ بھی وزیراعلیٰ پنجاب کو جاتا ہے۔ان کی کمٹمنٹ اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ حکومت غیرمعیاری اورجعلی ادویات کے خاتمے کا تہیہ کئے ہوئے ہے اور اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑے بغیر چین سے نہیں بیٹھے گی۔ وزیراعلیٰ نے اپریل 2015 میں جائنٹ ٹاسک فورس برائے انسداد جعلی ادویات قائم کی تھی جس کے چیئرمین وہ خود ہیں جبکہ انہوں نے 4ریجنل ٹاسک فورسز بھی قائم کی ہیں۔صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ انتہائی منظم انداز میں جعلی ادویات کے کاروبار کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ جعلی، غیر معیاری اور بغیر لائسنس ادویات کی فروخت بہت بڑا جرم ہے۔ جعلی، غیر معیاری اور بغیرلائسنس ادویات تیار کرنے والی فیکٹریوں کے خلاف پنجاب بھر میں بلاامتیاز کریک ڈائون جاری رہے گا۔ جعلی اور بغیرلائسنس ادویات تیار کرنے والی فیکٹریاں قتل گاہیں ہیں جنہیں ہر صورت بند کرائوں گا۔ جعلی ادویات کا دھندہ کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ پنجاب حکومت نے جعلی ادویات کے خاتمے کیلئے ڈرگ ایکٹ 1976 میں ترامیم کر دی ہیںاوراس ضمن میں آرڈیننس جاری کردیا گیا ہے جس کے تحت جعلی ،غیر معیاری اور بغیر لائسنس ادویات تیار کرنے والوں کے خلاف سزاؤں اور جرمانوں میں اضافہ تجویز کیاگیا ہے اورجعلی ،غیر معیاری اور بغیر لائسنس ادویات تیارکرنے والوں کو 10 سال قید کی سزا اور 50 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔ وزیراعلی محمد شہباز شریف کی زیرصدارت اجلاسوں میں صوبے میں جعلی،غیر معیاری اوربغیر لائسنس ادویات کی تیاری و فروخت میں ملوث عناصر کے خلاف جاری کارروائی پر پیش رفت کا باقاعدہ جائزہ لیاجاتا ہے اور مستقبل میں صوبے سے اس مکرو ہ دھندے کے مکمل خاتمے کیلئے حکمت عملی پر غور بھی کیا جاتا ہے۔وزیراعلیٰ نے مجوزہ پنجاب ڈرگ اتھارٹی کے قیام کی اصولی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب ڈرگ اتھارٹی مکمل بااختیار ہوگی۔ انہوںنے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ اتھارٹی کے قیام کا حتمی مسودہ اور تنظیمی ڈھانچہ تیار کرکے14 روز میں پیش کیا جائے اور احتساب کا کڑا نظام بھی متعارف کرایا جائے۔ انہوںنے کہا کہ کسی کو بھی انسانی زندگیوں کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔پنجاب کو جعلی ادویات سے پاک کرکے دم لیں گے اور انسانی زندگیوں سے کھیلنے والے عناصر کی جگہ صرف اور صرف جیل ہے۔بغیر لائسنس ادویات تیار کرنے والے یونٹس کے مالکان کڑی سے کڑی سزا کے حقدار ہیںاورایسے عناصر قانون کے تحت سخت سزا سے نہیں بچ پائیںگے اورسخت سزائوں او رکڑے اقدامات کے ذریعے اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے اورجعلی ادویات تیارو فروخت کرنے والے مافیا کا ناپاک گٹھ جوڑ توڑکردم لیںگے۔انہوںنے کہاکہ پولیس،قانون نافذ کرنے والے متعلقہ ادارے اورانتظامیہ مل کر بغیرلائسنس ادویات کی تیاری میں ملوث عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کریں۔انہوںنے کہا کہ کوالٹی اور سٹینڈرڈزکو پورا کرنے والے مینوفیکچررز کی ہر تین ماہ بعد حوصلہ افزائی کی جائے گی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب میں جعلی و غیر معیاری ادویات کے خاتمے کیلئے 4 ٹاسک فورسز تشکیل دی جا چکی ہیںاورچاروں ٹاسک فورسز تندہی اورمحنت سے موت کے سوداگروں کے خلاف کارروائی جاری رکھیں ۔وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے ہدایت کی کہ لائسنس یافتہ ڈرگ مینوفیکچرنگ یونٹس کی آزادانہ انسپکشن کی جائے اور تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جائے جبکہ بغیرلائسنس ادویات کی تیاری کا غیر قانونی کاروبار کرنے والوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے ۔
ان ٹاسک فورسز نے گزشتہ تین ماہ کے دوران صوبہ بھر میں جعلی ادویات تیار کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی ہے اور اس گھناؤنے کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے۔انہوں نے بڑے بڑے مگرمچھوں پر ہاتھ ڈالا ہے اور جعلی ادویات تیار کرنے والوں کو نہ صرف ان کو بھاری جرمانے کئے ہیں بلکہ سیاسی و سماجی اثر ورسوخ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے انہیں پابند سلاسل کیا ہے-ٹاسک فورسز نے صوبہ بھر میں گزشتہ تین ماہ کے دوران 997جگہوں پر ریڈ کئے، 163ایف آئی آر درج کرائی گئیں، 206فیکٹریوں اور میڈیکل سٹورز کو سربمہر کیا گیا اور اس انسانیت دشمن کاروبار میں ملوث 624افراد کو عدالتوں سے مجموعی طور پر 104سال کی قید اور 61.5ملین روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔ چیف منسٹر ٹاسک فورسز برائے انسداد جعلی ادویات نے مختلف چھاپوں کے دوران جعلی و غیرمعیاری ادویات قبضہ میںلیں جن کی مالیت تقریبا 170ملین روپے ہے۔جعلی و غیرمعیاری ادویات کی تیاری اور فروخت میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزائیں دلوانے اور اس مکروہ دھندے کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے ڈرگ ایکٹ 1976میں ضروری ترامیم کی گئی ہیں اور اس مقصد کے لئے فوری طور پر آرڈیننس بھی جاری کرایا گیا ہے بعدازاں جب پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہوگا تو ترمیم شدہ مسودہ قانونی منظوری کے لئے اجلاس میں پیش کردیا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن