لاہور (معین اظہر سے) پنجاب میں انٹرنیٹ کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے کے وزیراعلیٰ کے فیصلے کو فنانس ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم نے چیلنج کر تے ہوئے اس کو جاری رکھنے کا مطالبہ کر دیا ہے، وزیر خزانہ پنجاب، سیکرٹری خزانہ اور چیئرپرسن پنجاب ریونیو اتھارٹی نے اس ٹیکس کو ختم کرنے کے خلاف سمری وزیراعلیٰ پنجاب کو بھجوا کر اس ٹیکس کو ختم کرنے کا نوٹیفکیشن عارضی طور پر روک دیا ہے۔ محکموں کی شدید مخالفت پر وزیراعلیٰ پنجاب نے موجودہ مالی سال میں بعض شرائط عائد کرتے ہوئے ٹیکس کو ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں تاہم اگلے مالی سال سے ٹیکس عائد کر دیا جائے گا۔ تاہم انٹرنیٹ ٹیکس سے حاصل ہونے والے 5 ارب روپے کے بدلے مزید ٹیکس لگانے کیلئے چیئرپرسن ریونیو اتھارٹی کو سفارشات تیار کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ پنجاب ریونیو اتھارٹی کا ٹیکس کا ہدف موجودہ مالی سال کے دوران 72 ارب ہے۔ محکمہ خزانہ پنجاب نے وزیراعلیٰ پنجاب کو جو سمری بھجوائی تھی اس پر وزیراعلیٰ پنجاب نے ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں چیئرپرسن ریونیو اتھارٹی نے کہا سندھ اور خیبر پی کے میں یہ ٹیکس لگایا گیا ہے۔ بھارت اور یورپی یونین ممالک میں انٹرنیٹ پر ٹیکس بہت زیادہ ریٹ پر وصول کیا جارہا ہے جبکہ ڈبلیو ٹی اوکے تحت اس قسم کے کسی ٹیکس پر کوئی پابندی عائد نہیں۔ ریونیو اتھارٹی کے موقف کے مطابق فکس لینڈ لائن اور ایجوکیشن کے اداروں کو صرف اس مستثنیٰ قرار دیا جائے۔ ریونیو اتھارٹی کا موقف تھا تھری جی اور فور جی کی مشینوں پر ٹیکس چھوٹ کی وجہ سے پنجاب کو 10 ارب روپے کے ریونیو کا نقصان ہوا ہے۔ اب ٹیلی کام آپریٹر انٹرنیٹ سروس پر ٹیکس میں چھوٹ مانگ رہے ہیں دو مرتبہ ٹیکس کی چھوٹ نہیں دی جاسکتی ہے جس پر چیئرمین پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ نے ریونیو اتھارٹی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا وزیر خزانہ پنجاب نے اسمبلی کے فلور پر وعدہ کیا تھا کہ انٹرنیٹ ٹیکس کو ختم کر دیا جائے گا ایسا نہ ہوا تو منفی اثر حکومت پنجاب پر پڑے گا۔ دوسرا ایک ٹیکس میں کچھ افراد ، اداروں کو نکال دیں باقی سے ٹیکس وصول کر لیں تو اس سے ٹیکس وصولی میں مشکل پیش آئے گی ۔ تیسر ی تجویز میں انہوں نے کہا پاکستان دنیا کے ان ممالک میں ہے جہاں انٹرنیٹ انتہائی کم استعمال ہوتا ہے۔ جس پر وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر اعجاز نبی نے کہا یہ ٹیکس وزیراعلیٰ کے نالج اکانومی کے ایجنڈے کے خلاف ہے۔ جس پر میٹنگ میں سیکرٹری خزانہ پنجاب نے اپنے شدید تحفظات پیش کرتے ہوئے کہا اس ٹیکس کو ختم کرنے سے 5 ارب کا نقصان ہو گا جس سے تمام ٹیکس نظام پر منفی اثر پڑے گا۔ چیئرپرسن ریونیو اتھارٹی نے میٹنگ میں کہا ٹیلی کام سیکٹر ایف بی آر اور ریونیو اتھارٹی سے انفورمیشن شیئر نہیں کرتا جس پر چیئرمین پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ نے کہا اس وقت ملک میں ٹیلی کام سیکٹر سے 40 فیصد ٹیکس لیا جارہا ہے جو دنیا میں انتہائی زیادہ ہے پنجاب کو مزید بوجھ نہیں ڈالنا چاہیے اس سے انوسٹمنٹ رک جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ معیشت پہلے ہی ایف بی آر کی جانب سے لگائے گئے ہولڈنگ ٹیکس کی وجہ سے پریشر میں ہے۔ وزیر خزانہ پنجاب نے کہا مختلف لابیوں کے پریشر پر ہم کافی سالوں ٹیکسوں میں چھوٹ دے رہے ہیں اس لیے ہمیں یہ ٹیکس ختم نہیں کرنا چاہیے۔