اسلام آباد (عترت جعفری) جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے تسلیم کر لیا ہے کہ گھر سے نکلے بغیر اے پی ایم ایل کو متحرک کرنا ممکن نہیں ہے اور پارٹی سے جماعتی آئین میں تبدیلی کا اختیار حاصل کر کے یہ عندیہ بھی دے دیا ہے کہ مستقبل قریب میں ان کی پارٹی کی ہیت بدل سکتی ہے۔ اے پی ایم ایل کے اجلاس میں پرویز مشرف نے ویڈیولنک پر اخبار نویسوں سے جو گفتگو کی اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ اے پی ایم ایل کی قیادت کے ساتھ ایک بڑی پارٹی کی تشکیل کے لئے مختلف جماعتیں بات چیت میں مصروف ہیں۔ ایسی اطلاعات منظر عام پر آتی رہی ہیں کہ سردار ذوالفقار کھوسہ اور غوث علی شاہ پرویز مشرف سے ملاقاتیں کر چکے‘ پی پی پی اور مسلم لیگ ن کے مقابلہ میں متحدہ جماعت بنانے کی تیاری کی جا رہی ہے اور چیئرمین نے ضرورت پڑنے پر حتمی فیصلہ کے لئے آئین میں ترمیم کا اختیار حاصل کیا۔ پرویز مشرف نے جنرل ریٹائرڈ پاشا اور جنرل ظہیر الاسلام کے تحریک انصاف کے دھرنا میں کردار کے حوالے سے سوال کا جواب نہیں دیا۔ اس طرح انہوں نے بری فوج کے موجودہ سربراہ جنرل راحیل شریف‘ سابق سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور فوجی سربراہ کی حیثیت سے ان کے ساتھ اپنا تقابل کرنے کے سوال کا جواب بھی یہ کہہ کر نہیں دیا کہ یہ مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے اپنی پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں میں یگانگت کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ایسی جمہوریت یا آمریت پر لعنت ہو جس میں عوام کو کچھ نہ ملے۔