اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں بڑھتی ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کی سماعت میں عدالت نے وفاق اور چاروں صوبوں کے وزراء ماحولیات سے مختص بجٹ اور آلودگی کی روک تھام اور ماحول بہتر بنانے کیلئے کئے گئے اقدامات سے متعلق پیشرفت رپورٹس طلب کرتے ہوئے سماعت اگست کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کر دی ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ بلوچستان کے سوا کسی نے رپورٹ تک جمع کروانے کی زحمت گوارہ نہیں کی۔ اسلام آباد کی سیر اور ٹی اے، ڈی اے بنانے کیلئے سرکاری افسروں کی فوج عدالت میں پیش ہونے کیلئے آ گئی ہے۔ یہ اخراجات افسر اپنی جیب سے کیوں نہیں کرتے؟ بلوچستان کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ صوبائی بجٹ کا 98 فیصد حصہ تنخواہوں اور مراعات پر خرچ ہوتا ہے، ماحولیات کیلئے کوئی بجٹ نہیں، جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ ضلع آواران میں ماحولیات کا بجٹ 53 لاکھ 65 ہزار 490 روپے ہے جبکہ ماحولیات کے ڈائریکٹر کی تنخواہ اور مراعات کی رقم 52 لاکھ 32 ہزار ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے ماحولیات کے درجنوں افسروں کی عدالت میں حاضری پر نوٹس لیتے ہوئے تحفظات کا اظہار کیا۔