مدعیوں کے بڑے حامی مبین کا کردار بھی مشکوک‘ حسین والا سے لڑکی اغواءکر کے لاہور لایا ہوٹل میں زیادتی کی

لاہور (میگزین رپورٹ: سجاد اظہر پیرزادہ) قصور سکینڈل میں مدعیوں کے بڑے سپورٹر مبین غزنوی کا اپنا کردار بھی اس کیس کے حوالے سے خاصا مشکوک اور شبہات کا حامل ہے۔ اس کا ماضی اس امر کی گواہی دیتا ہے کہ وہ بھی اس واقعہ کی مضبوط کڑی رہا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق مبین دو سال قبل لاہور میں لوئر مال پر واقع ایک ہوٹل میں حسین خان والا سے ایک دوشیزہ اغوا کر کے لایا اور اس سے زیادتی کی۔ بعدازاں ہوٹل مالک نے اِسے وہاں سے نکال دیا تھا۔ لڑکی کے والدین جو حسین خان والا کے ہی رہنے والے ہیں انہیں دھونس دھمکی سے چپ کرا دیا گیا تھا۔ مبین غزنوی محسن پاکستان فاﺅنڈیشن میں بھی رہ چکا ہے۔ فاﺅنڈیشن کے ذرائع کے مطابق مبین ایک بدقماش آدمی ہے، جسے ہوٹل کے واقعہ کے بعد تنظیم سے فارغ کر دیا گیا تھا۔ قصور کے رہائشی مدعی محمد عظیم نے عدالتی بیان میں الزام لگایا ہے کہ مبین نے اس کے سگے بھائی نعیم کو بعض بے گناہ افراد کو بچوں سے زیادتی کے معاملے میں ملوث کرنے پرمجبور کیا۔ مدعی محمد عظیم کے مطابق مقدمہ نمبر 218/15 میں اس نے اپنے دفعہ 164 کے بیان میں عدالت کے روبرو کہا ہے کہ 2010ءمیں میرے ساتھ بھی معصب، علی مجید اور حسیم عامر نے زیادتی کی۔ اس سے پہلے مبین کے دباﺅ اور سازش کے تحت میرے بھائی نے اس کیس میں بے گناہ افراد کے نام شامل کئے تھے۔ بچوں کو درندگی کا نشانہ بنانے والا مرکزی ملزم حسیم عامر جو اس وقت حوالات میں ہے‘ کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ مبین بھی اس کے ساتھ جرم میں شریک کار رہا ہے۔ ان مکروہ واقعات کے حوالے سے مبین اور حسیم عامر کی ویڈیو بھی بنائی گئی تھی مگر مبین نے عرفان عرف آفریدی کو 1500روپے دے کر اسے ڈیلیٹ کرا دیا تھا۔ حسیم عامر کا چچا اختر شیرازی جو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی لاہور میں سٹینو گرافر ہے اور 2006ءسے وفاقی کالونی لاہور میں حکومت کی جانب سے الاٹ شدہ مکان میں رہ رہا ہے‘ اس پر بھی بچوں کے ساتھ زیادتی کا الزام ہے۔ اختر شیرازی کا کہنا ہے کہ یہ بات ٹھیک ہے کہ میرا بھتیجا برے کاموں میں ملوث تھا میرے بھتیجے کے ساتھ مبین نے زیادتی کی۔ مبین کی میرے خاندان کے ساتھ جائیداد کے مسئلے پر رنجش ہے۔ محکمہ انہار کی ایک نہری کوٹھی جو ہم نے 2010ءمیں اُس وقت کے ڈی سی او اور ڈسٹرکٹ پرائیویٹائزیشن آکشن بورڈ کے چیئرمین کو 20لاکھ روپے دے کر نیلامی میں خرید لی تھی‘ مبین اس پر قبضہ کرنا چاہتا تھا اس وجہ سے مبین نے لوگوں کو ڈرا دھمکا کر ہمارا نام مقدمہ میں درج کرا دیا۔ مقدمہ میں نامزد اختر شیرازی کا دوسرا بھائی تنزیل الرحمن جو لاہور ہائی کورٹ میں سینئر کلرک تھا جسے گزشتہ روز ہی چیف جسٹس ہائی کورٹ نے سکینڈل میں ملوث ہونے کی بنا پر معطل کر دیا‘ نے بتایا کہ یہ گھناﺅنا الزام ہم پرجائیداد کی دشمنی میں لگایا گیا۔ ہم بے قصور ہیں اورکہیں فرار نہیں عدالت میں اپنا دفاع کررہے ہیں۔ ہمارا ایک اور بھائی عقیق الرحمان جو لاہور کی ایک عدالت کا ریڈر ہے‘ نے بھی عبوری ضمانت کروا رکھی ہے۔ مبین نے فون پر بتایا کہ ”میں بھی انسان ہوں ہوسکتا ہے کہ مجھ سے اس سے بڑی بھی غلطی ہوگئی ہو‘ اگر میں غلط ہوں تو میرے خلاف انکوائری کی جائے“۔ مبین‘ جس کا اصل نام نام مبین اختر بتایا جاتا ہے‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کا تعلق ایک مذہبی جماعت کے ساتھ رہا ہے اور اب بھی اُسی جماعت کے ساتھ اس کی نظریاتی وابستگی ہے۔
مبین غزنوی

ای پیپر دی نیشن