ملتان (کرائم رپورٹر+ نیٹ نیوز) پولیس کی خصوصی ٹیم نے ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس کی تحقیقات جاری رکھی ہوئی ہے گزشتہ روز پولیس نے زیر حراست ملزم باسط کا لاہور سے پولی گرافک ٹیسٹ کرایا جس کے بعد گزشتہ رات گئے ملزم کو واپس ملتان منتقل کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ملزم باسط نے پولیس کو بتایا کہ حقنواز اسے ڈی جی خان سے یہ کہہ کر لایا تھا کہ وسیم کا بھائی کراچی سے آیا ہے جس کو دو گھنٹے بعد لے کر واپس آ جائیں گے۔ باسط نے بتایاکہ وہ حق نواز کو وسیم کے پاس چھوڑ کر چلا گیا اور نواب ہوٹل پر بیٹھ گیا تاہم دو گھنٹے بعد فون کیا تو مگر کوئی ریسپانس نہ ملا اور 5 گھنٹے گزر گئے جس کے بعد حقنواز نے بلایا اور وسیم کو ساتھ لے کر واپس گئے تاہم قندیل کے قتل بارے اسے اگلے روز معلوم ہوا علاوہ ازیں قتل کیس میں زیر حراست ملزم ظفر نے پولیس کو بیان کیا ہے کہ اس کا قتل سے کوئی تعلق نہ ہے اور اسے حق نواز سے قریبی رشتہ داری کی وجہ سے بلا وجہ پھنسایا جا رہا ہے ۔ دریں اثنا قندیل بلوچ قتل کیس میں پولیس اور تفتیشی ٹیم تاحال تحقیقات میں مصروف ہے۔ تفتیشی ٹیم کے افسر نے بتایا کہ قندیل بلوچ کہ کہیں اور قتل کرکے اسکے گھرلایا گیا اور قتل سے متعلق قندیل کے والدین بھی آگاہ تھے جس کے بعد پولیس نے کیس کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا۔ دریں اثنا میڈیا رپورٹ کے مطابق قندیل بلوچ قتل کیس میں گرفتار ملزم وسیم اپنے بیانات سے مسلسل انحراف کر رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز آر پی او آفس میں ہوئی ایک میٹنگ میں پولیس کے لیگل ایڈوائزر نے آگاہ کیا کیس کے مدعی کی جانب سے ملزم کو معاف کرنے کا بیان دیا گیا تو کیس میں گواہوں کی عدم موجودگی کے سبب کیس ختم ہو جائیگا اور ملزم پہلی پیشی میں ہی بری ہوجائیں گے کیونکہ اس کیس کا مدعی محمد عظیم ملزم وسیم اور عارف کا حقیقی جبکہ قندیل بلوچ کا سوتیلا والد ہے جبکہ اس کی ہمدردیاں اپنے حقیقی بیٹوں کے ساتھ ہوں گی۔ کیس کے کمزور ہونے کے باعث پولیس چاہ کر بھی ملزمان کو منطقی انجام تک نہیں پہنچا سکے گی۔