سرینگر (نیوز ڈیسک+ ایجنسیاں) حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی شہادت کو 33 روز گزر جانے کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تسلط کیخلاف اٹھنے والی عوامی احتجاج کی لہر میں کمی نہیں آئی۔ بدھ کے روز بھی بارہ مولا، اسلام آباد، پٹن، بیج بہاڑی، بانڈی پورہ، کدال سمیت مختلف علاقوں میں کشمیری عوام نے ہزاروں کی تعداد میں ریلیوں جلسوں اور مظاہروں میں حصہ لیا۔ بھارتی فوج نے کپواڑہ کے کیرن سیکٹر میں 23 سالہ بے گناہ کشمیری نوجوان شوکت چوہان کو گولیاں مار کر شہید کردیا۔ لولاب میں بھارتی پولیس اور مظاہرین کی فائرنگ اور پیلٹ گن کے چھروں سے 10 کشمیری شدید زخمی ہوگئے۔ سرینگر کے علاقوں مائسمہ اور بٹامالو میں بھی غیر اعلانیہ کرفیو لگا دیا گیا۔ ڈینگرہ پورہ میں ہزاروں افراد نے بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے ریلی نکالی اور جلسے کا اہتمام کیا۔ انہوں نے درجنوں پاکستانی پرچم اٹھا کر آزادی کے حق میں اور جیوے جیوے پاکستان کے نعرے لگائے کشمیری نوجوان نے اسلام آباد میں پہلی مرتبہ آزادی بوٹ ریلی نکالی۔ درجنوں کشتیاں جن پر پاکستانی پرچم لہرا رہے تھے پر سوار کشمیری نوجوان بھارتی درندوں کشمیر چھوڑ دو کے نعرے لگا رہے تھے۔ سرینگر میں سکھ برادری کے لوگوں نے کشمیری بھائیوں سے اظہار یکہتی کرتے ہوئے مظاہرہ کیا اور شمعیں روشن کیں۔ سرینگر میں سینکڑوں خواتین نے بھارتی مظالم کیخلاف ریلی نکالی جبکہ ڈاکٹروں اور میڈیکل سٹاف نے بیلٹ گن فائرنگ سے نوجوانوں کو اندھا کرنے پر بھارتی فورسز کیخلاف دھرنا دیا۔ انہوں نے علامتی احتجاج کے طور پر ایک ایک آنکھ پر پٹی باندھی ہوئی تھی۔ دریں اثناء کلگام، سوگم، بٹا مانوسری نگر اورٹینگ پورہ میں کشمیری مظاہرین اور بھارتی فورسز کے درمیان شدید جھڑپوں کے دوران بھارتی شیلنگ اور اندھ دھند بیلٹ گن فائرنگ سے 40 کشمیری زخمی ہو گئے۔ ٹینگ پورہ میں سینکڑوں افراد نے معصوم نوجوان شبیر احمد میر کو ایک ماہ قبل گولیاں مار کر بیدردی سے قتل کرنیوالے درندے ڈی ایس پی یاسر قادری کی گرفتاری کیلئے مظاہرہ کیا۔ دریں اثناء نئی دہلی میں ایوان بالا راجیہ سبھا میں تیسرے روز بھی کشمیر میں جاری تشدد کے حوالے سے اپوزیشن نے مودی سرکار کی طرف سے اپنی توپوں کا رخ کئے رکھا۔ اپوزیشن رہنماؤں غلام نبی آزاد ستیا رام کیسری اور دیگر نے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ جو ایوان میں موجود تھے، پر زور دیا کہ وہ کشمیر میں حالات کا جائزہ لینے وہاں کے عوام سے بات چیت کیلئے ارکان پارلیمنٹ کا وفد مقبوضہ کشمیر بھجوایا جائے۔ حکومت کشمیر میں تشدد کی حالیہ لہر کی روک تھام کیلئے مذاکرات کا سلسلہ شروع کرے اور بیلٹ گن کا استعمال بند کیا جائے۔ راجیہ سبھا میں گرما گرم بحث کے بعد خطاب کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے کشمیر کی صورتحال پر صلاح و مشورے کیلئے کل جمعہ کو آل پارٹیز کانفرنس بلا لی ہے۔ انہوں نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں آج مظاہروں اور تشدد سمیت جو کچھ بھی ہو رہا ہے اسکا ذمہ دار پاکستان اگر پاکستان کے ساتھ بات چیت ہوئی تو ہمارے کشمیر پر نہیں بلکہ آزاد کشمیر پر ہوگی۔ انہوں نے بڑھک مارتے ہوئے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت کشمیر کو بھارت سے نہیں لے سکتی۔ راج ناتھ نے اعتراف کیا کہ تشدد کے باعث مقبوضہ کشمیر میں اب تک 4 ہزار سے زائد افراد زخمی ہو چکے لیکن انہوں نے شہید کشمیریوں کی تعداد بتانے سے گریز کیا اور کہا کہ کشمیر میں مہلک ہتھیاروں کے استعمال کرنے کی حمایت نہیں کر رہا لیکن اس سے پہلے بھی یہ وہاں استعمال ہوئے ہیں۔ کشمیر میں سکیورٹی فورسز کو زیادہ سے زیادہ صبروتحمل کا مظاہرہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا کہ کشمیر میں سو سے زیادہ ایمبولینس گاڑیاں سکیورٹی فورسز نے تباہ نہیں کی بلکہ وہ پتھراؤ میں تباہ کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں نئے سکول ، کالج، ہسپتال کھولنے یا روزگار پیدا کرنے کی تجاویز سے حالات میں کوئی بہتری نہیں آئے گی، ایسے اقدمات پہلے بھی ناکام ہوچکے ہیں۔ ہمیں گیلانی جیسے علیحدگی پسند رہنماؤں کو الگ کرنا ہوگا ۔ کشمیر میں پنڈتوں کو واپس بلایا جائے اور کشمیر کو ہر بھارتی کیلئے کھولا جائے۔ دریں اثناء ایوان بالا میں گرما گرم بحث کے بعد ایک متفقہ قرار داد منظور کی گئی جس میں کشمیر میں ہونے والی ہلاکتوں پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ہمدردی کا اظہار کیا گیا۔ قرارداد میں کشمیریوں کا اعتماد بحال کرنے پر زور دیا گیا۔