اسلام آباد (آن لائن) ملک میں پینے کے صاف اور محفوظ پانی فراہم کرنے والی 11 برانڈز کے نمونے کیمیائی اور جراثیمی طور پر آلودہ قرار دے دیئے گئے جو انسانی صحت کے لیے بے حد مضر ہیں، پی سی آر ڈبلیو آر کی بوتل بند پانی کے مختلف برانڈز کی سہ ماہی تجزیاتی رپورٹ برائے اپریل تاجون 2017 جاری کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطا بق پینے کے صاف اور محفوظ پانی کی کمی کی وجہ سے ملک بھر میں بوتلوں میں بند پانی کی صنعت تیزی سے فروغ پا رہی ہے۔ پاکستان کونسل برائے تحقیقاتِ آبی وسائل، حکومتِ پاکستان، وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی کی ہدایت پر بوتلوں میں بند پانی کی کوالٹی کی مانیٹرنگ ایجنسی کے طور پر کام کر رہی ہے۔ اپریل تا جون 2017 کی سہ ماہی میں اسلام آباد، راولپنڈی، سیالکوٹ، پشاور، گلگت، ملتان، لاہور، بہاولپور، ٹنڈوجام اور کراچی سے بوتل بند/ منرل پانی کے 77 برانڈز کے نمونے حاصل کیے گئے۔ ان نمونوں کا پاکستان سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (PSQCA) کے تجویز کردہ معیار کے مطابق تجزیہ کیا گیا۔ اس تجزیے کے مطابق 11 برانڈز (نیو پریمیر، نیچرل پیور واٹر، لیون، فریش لائف، الشلال، ایکوا جین، وے، سمارٹ منرل واٹر، السحر، دورو اور دوآب) برانڈز کے نمونے کیمیائی طور اور جراثیمی طور پر آلودہ پائے گئے۔ پینے کے پانی میں سنکھیا کی زیادہ مقدار کی موجودگی بے حد مضرِ صحت ہے۔ کیونکہ اس کی وجہ سے پھیپھڑوں، مثانے، جلد، پراسٹیٹ، گردے، ناک اور جگر کا کینسر ہو سکتا ہے اس کے علاوہ بلڈ پریشر ، شوگر، گردے اور دل کی بیماریاں، پیدائشی نقائص اور بلیک فُٹ جیسی بیماریاں بھی ہو سکتی ہیں۔ جبکہ آلودہ برانڈز میں سے 8نمونے (فریش لائف، الشلال، ایکوا جین، وے، سمارٹ منرل واٹر، السحر، دورو اور دوآب) جراثیم سے آلودہ پایا گیا جس کی وجہ سے ہیضہ، ڈائریا، پیچش، ٹائےفائیڈ اور یرقان کی بیماریاں ہو سکتی ہیں۔2 برانڈز ( نیو پریمیراور لیون) کے نمونوں میں سوڈیم کی مقدار سٹینڈرڈ سے زیادہ (61 سے لے کے 66 پی پی اےم ) پائی گئی۔
آلودہ پانی