کوئٹہ/ اسلام آباد (اے این این ) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اور بلوچستان کے سابق وزیراعلی، سردار اختر مینگل نے الزام عائد کیا ہے کہ بلوچستان میں قومیت پرست تحریک کو کچلنے کے لیے ریاستی اداروں نے دوسرے علاقوں سے دہشت گردی بلوچستان میں درآمد کی ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں سردار اختر مینگل نے کہا کہ بلوچستان میں جاری دہشت گردی کو سمجھنا کوئی ریاضی کا سوال نہیں، وہاں سب جانتے ہیں کہ مذہبی انتہا پسندی پھیلانے والی تنظیموں کے لوگ کھلے عام گھوم پھر سکتے ہیں اور ان کے پاس اداروں کے کارڈ بھی ہیں۔ ان کو لائسنس ٹو کِل دیا ہوا ہے۔سابق وزیراعلیٰ کے مطابق وہ ایسی تصاویر دکھا سکتے ہیں جن میں مطلوبہ جرائم پیشہ دہشت گرد، اسٹیبلشمینٹ کے ساتھ بغل گیر کھڑے ہیں۔ میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ بھارت بلوچستان میں ملوث نہیں ہوگا، وہ ہوگا، لیکن اسے یہ موقع بھی ہم نے دیا ہے، اگر ہم کسی کے معاملات میں مداخلت کریں گے تو وہ بھی کریں گے۔ یہ دونوں طرف سے ہورہا ہے، جو نہیں ہونا چاہئے۔ سردار مینگل نے سوال کیا کہ ہم نے کیا افغانستان میں مداخلت نہیں کی؟ ہم نے ڈالروں کی وجہ سے پاکستان کو بیچ ڈالا۔ صوبے میں حالات کیسے بہتر کیے جاسکتے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں سردار اختر مینگل نے کہا کہ شدت پسندوں سے بات کرنا چاہیے۔ جب آئی آر اے اور برطانیہ کی حکومت بات کر سکتے ہیں تو پھر ہم کیوں نہیں کر سکتے؟ بقول اختر مینگل پاکستان کی سیاسی قیادت بہت بے اختیار ہے، طاقتور صرف اسٹیبلشمینٹ ہے۔ اسٹیبلشمنٹ نے بلوچستان کو اپنا حصہ نہیں سمجھا، اسے صرف ایک کالونی سمجھا ہے اسے پنجاب کی کالونی سمجھا ہے، جب تک بلوچستان کو حصہ نہیں سمجھا جائے گا مسائل حل نہیں ہوں گے۔ پاکستان کو اب تک تو اللہ ہی بچاتا آیا ہے۔ اگر ملک کو ساتھ رکھنا ہے تو پھر حکمرانوں کو عقل کے ناخن لینا پڑیں گے۔ ملک سے متعلق محمد علی جناح کے وژن پر بات کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ 70 برسوں میں جتنے بھی حکمران آئے چاہے وہ ووٹ سے آئے یا بندوق کے ذریعے، ان سب نے جناح صاحب کے وژن کو مسخ ہی کیا ہے۔ صوبوں کو اگر حیثیت دی جاتی تو پاکستان نہ ٹوٹتا۔ باعث مجبوری ریاست کے جغرافیہ کو تسلیم کرتے ہیں، سیاستدان بھی مجبور ہیں، صوبے بھی مجبور ہیں۔ جب تک اسٹیبلشمینٹ اپنی سوچ نہیں بدلے گی، پاکستان تاریکی کی طرف جائے گا۔
اختر مینگل
ریاستی اداروں نے بلوچستان میں دہشتگردی درآمد کی: اختر مینگل کا الزام
Aug 11, 2017