کابل (سنہوا+نیٹ نیوز) افغانستان کے جنوبی صوبے کے دارالحکومت غزنی میں طالبان نے حملہ کر دیا ، طالبان اور افغان سکیورٹی فورسز کے مابین شدید جھڑپیں ہوئیں۔ افغان حکام کے مطابق صوبہ غزنی میں طالبان نے رات گئے چاروں جانب سے حملہ کردیا ۔ طالبان شہر کے مضافات میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے ۔ افغانستان سکیورٹی فورسز اور طالبان میں فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔ حکومتی اہلکار کے مطابق حملے میں درجنوں جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں طالبان نے بھی افغان فوجیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے پولیس ہیڈ کوارٹر اور فوجی چھائونی پر قبضہ جما لیا ہے جبکہ حکومتی اہلکار طالبان کے قبضے سے انکار کر رہے ہیں ۔ غزنی سے کابل جانے والی ہائی وے کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا ۔ غزنی کے رکن صوبائی اسمبلی حمید اللہ نوروزی کے مطابق طالبان کا حملہ اتنا شدید تھا اگر سکیورٹی فورسز کے لئے مزید کمک نہ بھیجی گئی تو طالبان کسی بھی لمحے شہر پر قابض ہو سکتے ہیں ۔ غزنی کے پولیس چیف فرید احمد مشال کا کہنا تھا طالبان شہر میں داخل ہونے میں کامیاب نہیں ہو سکے اور شہر مکمل طور پر سکیورٹی فورسز کے زیر کنٹرول ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کے باہر خوگیانی ، خواجہ عمری اور زنا خان کے علاقوں میں طالبان کے ساتھ جھڑپیں ہوئی ہیں ۔غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق غزنی میں جھڑپوں کے دوران سکیورٹی فورسز کے 140اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں ۔ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق طالبان کی جانب سے غزنی کے صوبائی دارالحکومت پر طلوع آفتاب سے قبل حملہ کیا گیا اور چند ہی گھنٹوں میں انہوں نے شہر کے بڑے حصے پر اپنا قبضہ جمالیا۔ اگر طالبان کا یہ دعوی درست مان لیا جائے تو گزشتہ کئی برسوں کے دوران یہ ان کی سب سے بڑی کامیابی ہوگی۔ غزنی صوبے کی گورنر عارف نوری کا کہنا تھا شہر میں لڑائی جاری ہے لیکن طالبان نے پورے شہر پر قبضہ نہیں جمایا اور نہ ہی ہم انہیں قبضہ کرنے دیں گے۔تحریک طالبان افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا طالبان نے شہر کے تمام حصوں پر قبضہ جما لیا ہے انہوں نے اپنے بیان میں کہا سینکڑوں مجاہدین غزنی شہر میں داخل ہوئے اور پولیس ہیڈکوارٹرز اور تمام 6پولیس ڈسٹرکٹس پر قبضہ کر لیا۔ طالبان جنگجوئوں نے بالاحصار کی اہم ترین فوجی چھائونی بھی اپنے قبضے میں کر لی ہے ۔
افغانستان
طالبان کاغزنی پربڑاحملہ ، 140 اہلکاروں کی ہلاکت کادعویٰ
Aug 11, 2018