اسرائیل ، حماس میں جنگ بندی معاہدہ ، غزہ پرصہیونی جارجیت کے خطرناک نتائج برآمد ہونگے :اقوام متحدہ

Aug 11, 2018

غزہ+نیویارک(ایجنسیاں)غزہ کی پٹی پر گزشتہ دنوں کی شدید کشیدگی کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق غزہ میں کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے جنگ بندی کا معاہدہ ہوا جس پر اسرائیل اور حماس نے عملدرآمد شروع کر دیا۔گزشتہ روز اسرائیلی حملوں میں بچے سمیت تین فلسطینی شہید ہوگئے تھے۔ حالیہ کشیدگی کے دوران حماس کے ایک سو اسی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ غزہ سے اسرائیل پر ایک سو اسی راکٹ اور مارٹر داغے گئے۔ گزشتہ چار ماہ میں اسرائیلی فائرنگ سے ایک سو پینسٹھ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ نے فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی تازہ وحشیانہ بمباری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ غزہ پر مسلسل فضائی اور زمینی حملوں کے نتیجے میں امن وامان کی صورتحال خطرناک حد تک جا سکتی ہے۔مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کے مندوب برائے مشرق وسطیٰ نکولائی میلادینوف نے نیویارک میں ایک بیان میں کہاکہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگی طیاروں کی بمباری کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے اور پہلے سے ابتر صورت حال مزید گھمبیر ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی تازہ جارحیت اور بمباری باعث تشویش ہے۔ بمباری کے بعد فلسطینی مزاحمت کاروں کی طرف سے جوابی راکٹ حملوں کا بھی خطرہ موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی پہلے ہی سنگین نوعیت کے انسانی بحران سے گزر رہا ہے۔ امن وامان اور سیاسی ابتری کے شکار علاقے میں اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں سے محاذ جنگ کی صورت حال مزید بگڑ سکتی ہے۔ انہوں نے فریقین پر جنگ بندی پرقائم رہنے اور کشیدگی کو مزید طول نہ دینے کی پالیسی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔حال ہی میں فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی توڑنے کے لیے آنے والے سویڈن کے امدادی قافلے کے کارکنوں نے اسرائیلی جیل سے رہائی کے بعد انکشاف کیا ہے کہ صہیونی عقوبت خانوں میں ان کے ساتھ حیوانوں سے بد ترسلوک کیا گیا۔ محصورین غزہ کی مدد کرنے کی پاداش میں صہیونی زندانوں میں چند روز گذارنے والے سویڈش کارکن فیری ساربوشان نے سٹاک ہوم ہوائی اڈے پر دو دیگر امدادی کارکنوں لین انڈرسن اور می روٹ لفلر کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اسرائیلی بحریہ کے جلاد انہیں وحشیانہ انداز میں گھیسٹ کر عقوبت خانوں میں لے گئے جہاں ان کے ساتھ غیرانسانی سلوک کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے ایک برطانوی ساتھی رچرڈ سوڈن کو ایک تنگ وتاریک کمرے میں رکھا گیا جہاں اسے اذیتیں دی گئیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے امدادی کارکنوں کو دو مربع میٹر کی تنگ اور انتہائی گندی جگہ پر رکھا گیا جہاں درجہ حرارت 35 سے 40 درجے سینٹی گریڈ کے درمیان تھا اور ہوا کا کوئی انتظام نہیں تھا۔ وہاں امدادی کارکنوں کے ساتھ حیوانوں سے بھی بدتر سلوک کیا گیا۔رچرڈ نے بتایا کہ وہ بارہ گھنٹے تک ایک تنگ تاریک سیل میں رہے جہاں سے اسے باہر نکالا گیا تو ان کی حالت ایک مردے جیسی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ صہیونی جیلر دانستہ طور پر امدادی کارکنوں پر نفسیاتی دبائو ڈال رہے تھے۔ادھر مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں اسرائیلی فوج کے وحشیانہ کریک ڈائون میں کم سے کم 16 فلسطینی شہریوں کو حراست میں لینے کے بعد جیلوں میں ڈال دیا ہے۔اسرائیلی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر طولکرم میں تلاشی کی کارروائیوں میں سابق اسیران سمیت پانچ فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا۔ تلاشی کی کارروائیوں سے قبل جگہ جگہ ناکے لگا کر شہر کو سیل کردیا اور اس کے بعد مسلسل دو گھنٹے تک شہریوں کے گھروں میں گھس کر تلاشی لی گئی۔انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظمیوں نے صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینی صحافیوں کو دانستہ طور پرنشانہ بنائے جانے کی پالیسی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطین میں آزادی رائے کو طاقت سے دبانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ فلسطینی صحافیوں اور صحافتی اداروں پر اسرئیلی فوج کے حملے آزادی اظہار رائے کے عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔اسرائیل کی فوجی عدالت ’عوفر‘ کے حکم پر چار فلسطینی صحافیوں کو ضمانت اور دیگر شرائط کے تحت رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق کلب برائے اسیران کے مطابق اسیرصحافیوں علاء الریماوی، محمد سامی علوان، قتیبہ حمدان اور حسنی انجاص کو فی کس 5000 شیکل ضمانت کے عوض رہا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ دریںاثناء فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصی میں یہودی آباد کاروں کے دھاوے اور مقدس مقام کی مجرمانہ بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے۔56 یہودی آباد کار مراکشی دروازے کے راستے قبلہ اول میں داخل ہوئے اور حرم قدسی کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔ دن کے دوسرے حصے میں مزید درجنوں یہودی شرپسند قبلہ اول میں داخل ہوئے، اشتعال انگیز حرکات کا ارتکاب کیا ، مسجد اقصیٰ کے دروازوں کے باہر تعینات کی گئی اسرائیلی پولیس نے فلسطینی نمازیوں کے ساتھ بدسلوکی کی اور ان کی شناخت پریڈ کے ساتھ انہیں قبلہ اول میں عبادت کے لیے داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کرتے رہے۔ اسرائیلی پولیس کی جانب سے روکنے پر فلسطینی مشتعل ہوگئے اور انہوں نے صہیونی فوج اور پولیس کی غنڈہ گردی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
فلسطین

مزیدخبریں