یوم آزادی پر کسی قربانی سے دریغ نہ کرنے کا تجدید عہد کرنا ہو گا: مذاکراۃ ایوان وقت

لاہور (سیف اللہ سپرا) پاکستان ایک تحفہ خداوندی ہے جو برصغیر کے مسلمانوں کو حضرت قائداعظم کے زیرقیادت ایک طویل جدوجہد کے بعد ملا اور اس تحفے کے حصول کے لئے مسلمانوں نے جانوں کی قربانیاں دیں۔ اس دن کو شاہان شان طریقے سے منانا چاہئے اور اس دن پوری قوم کو یہ عہد کرنا چاہئے کہ اس ملک کے تحفظ کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا، اس نعمت خداوندی کے اثرات صرف اشرافیہ تک نہیں بلکہ پوری قوم تک پہنچنے چاہئیں۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے پاکستان کے 71ویں یوم آزادی کے حوالے سے ایوان وقت میں منعقدہ ایک نشست میں کیا۔ شرکاء میں نظریہ پاکستان کے وائس چیئرمین و تحریک پاکستان کے کارکن پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد ، مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما و رکن قومی اسمبلی وحید عالم خان، مسلم لیگ ق کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات کامل علی آغا، پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما و کورآڈینیٹر سابق صدر آصف علی زرداری نوید چودھری اور تحریک انصاف کے مرکزی رہنما و رکن پنجاب اسبملی میاں محمود الرشید تھے۔ نظامت انچارج ایوان وقت سیف اللہ سپرا نے کی۔پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے پاکستان کے 71ویں یوم آزادی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ قیام پاکستان کے وقت میری عمر 13برس تھی۔اسلامیہ ہائی سکول بھاٹی گیٹ میں نویں جماعت میں تھا۔ میرے نانا جان کا خاندان موچی گیٹ اور دادا کا خاندان لوہاری منڈی، لوہاری دروازہ سیدمیٹھا بازار میں مقیم تھا۔ ان دنوں لاہور دروازوں کے اندر ہی محدود تھا۔ باہر بہت کم آبادی تھی لہٰذا جب مسلم لیگ کا اجلاس ہوتا تھا۔تو لاہور میں بڑی رونق رہتی تھی۔ انہی دنوں اچانک ہر طرف یہ چرچا شروع ہو گیا کہ لاہور میں ایک بہت بڑے لیڈر آ رہے ہیں۔ ہم منٹو پارک پہنچے تو اچانک شور مچ گیا کہ قائداعظم آ گئے۔ قائداعظم آ گئے، ہم نے قائداعظم کو پہلی بار قریب سے دیکھا ہمیں پتہ چلا کہ کل 22مارچ کو قائداعظم منٹو پارک میں تقریر کریں گے۔چنانچہ ہم اگلے دن تقریر سننے کے لئے وہاں پہنچ گئے مگر وہاں مامور کارکنوں نے ہمیں بغیر ٹکٹ پنڈال میں داخل ہونے سے روک دیا۔ ٹکٹ کی قیمت اس دور میں پانچ روپے تھی۔ اس دوران ہم نے دیکھا کہ قائداعظم کی گاڑی منٹو پارک کے گیٹ سے داخل ہوئی اور قائداعظم اس گاڑی سے اترے اور پنڈال کی طرف جانے لگے ہم ان کی طرف دوڑے اور انہیں اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے باآواز بلند کہا ’’قائداعظم، قائداعظم‘‘ انہوں نے ہماری آواز پر توجہ دی اور رک گئے۔انگریزی میں پوچھا : What is the matter boys ہم نے قریب جاکر کہا کہ ’’ہم آپ کی تقریر سننا چاہتے ہیں مگر پنڈال والوں نے ٹکٹ لگا رکھا ہے اور ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں۔ قائداعظم تھوڑا سا مسکرائے پھر انہوں نے منتظمین سے کہا کہ ان لڑکوں کو اندر جانے دیا جائے اور ساتھ یہ بھی کہا کہ جتنے بھی نوجوان آئیں ان سب کو فری آنے دیا جائے یہ ان کی نوجوانوں اور طلبہ کے ساتھ محبت تھی۔ ہم پنڈال کے اندر گئے اور گھاس پر بیٹھ کر ان کی تقریر سنی۔ انگریزی کچھ سمجھ اور کچھ سمجھ میں نہ آئی لیکن ہم اس کے بعد تحریک کا حصہ بن گئے۔مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی وحید عالم خان نے پاکستان کے 71ویں جشن آزادی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ 71واں جشن آزادی جوش و جذبے کے ساتھ منانا چاہئے۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ ہم جشن آزادی نہیں منائیں گے، غلط ہے۔مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف اور صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) میاں محمد شہبازشریف کی قیادت میں بھرپور طریقے سے جوش اور جذبے کے ساتھ اس دن کو تشکرانہ انداز میں منا رہی ہے۔پاکستان مسلم لیگ ق کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات کامل علی آغا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ 71واں یوم آزادی ہے اور ہر یوم آزادی قوم بڑی عقیدت اور ولولے سے مناتی ہے اور پاکستان بننے کے بعد یہ پہلا یوم آزادی ہے جس پر لوگوں نے بہت سی امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں۔اس کی وجہ پاکستان کی سیاست میں قوم نے چند دن پہلے اپنے ووٹ کے ذریعے کرپشن کے کینسر کے خاتمے کے لئے ووٹ ڈالا ہے۔ مجموعی طور پر 2کروڑ دس لاکھ ووٹ ان جماعتوں کو پڑا ہے جن کا منشور کرپشن کے خاتمے سے منسلک تھا۔پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما نوید چودھری نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس دفعہ کا یوم آزادی خصوصی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ انتخابات کے بعد ایک سیل کے ذریعے تیسری دفعہ انتقال اقتدار جمہوری اداروں کو تفویض ہو رہا ہے کیونکہ جمہوریت کی بحالی کے لئے جو قربانیاں شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی ہیں اور اس کے ساتھ پاکستان کے عوام اور سیاسی کارکنوں نے جمہوریت کی بحالی کے لئے دی ہیں اس کی مثال پوری دنیا میں نہیں ملتی۔حالیہ انتخابات میں الیکشن کمشن کی نااہلی کو کسی اور طرف جوڑا جا رہا ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور آج جشن آزادی کو متنازعہ بنانے کی جو کوششیں ہو رہی ہیں اس کی مذمت کرتے ہیں ۔ مولانا فضل الرحمن ہوں یا کوئی بھی ایسا رہنما ہو جو قیام پاکستان اور اس کی آزادی کے اوپر اپنے تحفظات بیان کرے گا وہ عوام کی سوچ کی نفی کر رہا ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور رکن پنجاب اسبملی میاں محمود الرشید نے آزادی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یہ ملک برصغیر کے مسلمانوں نے حضرت قائداعظم کی قیادت میں ایک طویل جدوجہد کے بعد حاصل کیا۔ یہ دن پوری قوم کے لئے نہایت اہم دن ہے اسے شایان شان طریقے سے منانا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہاکہ اس بار جو یوم آزادی آ رہا ہے وہ پہلے یوم آزادی سے مختلف ہے کیونکہ اس بار قوم نے اپنے ووٹ کے ذریعے کرپٹ لوگوں سے چھٹکارا حاصل کیا ہے جس پر میں پوری قوم کو یوم آزادی کی مبارک دیتا ہوں اور قوم کا شکریہ بھی ادا کرتا ہوں کہ اس نے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور دیگر رہنمائوں پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے مولانا فضل الرحمن کی طرف سے جشن آزادی نہ منانے کے اعلان کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ان کی یہ سوچ غلط ہے۔ پاکستان بڑی قربانیوں کے بعد ہمیں ملا ہے لہٰذا یوم آزادی بھرپور طریقے سے منانا ہر شہری کا فرض ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...