متحدہ مجلس عمل و جمعیت علماء اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 25جولائی کو بدترین دھاندلی کرکے تمام حلقوں میں انتخابی نتائج تبدیل کیے گئے ایک پارٹی کو جعلی اکثریت دی گئی اور اب وہ حکومت جعلی اکثریت سے حکومت کرنے جارہی ہے، سیاہ ترین واقعات میں سے ایک واقعہ ہے کہ جب پاکستان کا جعلی وزیر اعظم بنے گا، اتنی بڑی دھاندلی کے بعد پاکستان ایک جمہوری پاکستان نہیں رہا ہم سے پہلے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا نام پیپلزپارٹی نے لیا پیپلز پارٹی کا موقف تو ہم سے بھی کافی سخت تھا الیکشن کے دوران فرحت اللہ بابر نے آرمی افسران کے نام لے کر پریس کانفرنس کی ‘ تمام اتحاد جماعتوں نے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکارکردیا ہے نہیں کرتے ہے الیکشن کمیشن صاف شفاف انتخابات پر مستعفی ہو پاکستان ایک جمہوری پاکستان نہیں رہااور ہم یوم آزادی جدوجہد آزادی کے طور پر منا ئیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے شورکوٹ میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ اور عدلیہ کے نمائندے بھی ناکام ہوچکے ہیں انہیں ہر سطح پر یرغمال بنایا گیاہے اور اس میں اسٹیبلشمنٹ شامل ہے نتائج میں دھاندلی کے حوالے سے بہت بڑا انکشاف ہواہے اور قوم کے ہر فرد تک یہ حقائق پہنچائے جائیں گے اتحادی جماعتوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ ملک میں فری اینڈ فیئر الیکشن کیلئے الائنس بنایاجائے ۔بلاول بھٹو کے بیان پر ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہم نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا نام بعد میں لیا پیپلز پارٹی کا موقف ہم سے کافی سخت تھا اور الیکشن کے دوران فرحت اللہ بابر نے آرمی افسران کے نام لے کر پریس کانفرنس کی ‘انتخابی دھاندلی کے حوالے سے عدالت سے رجوع کرنے کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عدالت نے ہمیں مایوس کیا ہے ایک پارٹی کے حق میں فیصلے دیے جارہے ہیں اس لئے عدالت سے رجوع کا کوئی فائدہ نہیں ہے انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن نے پارلیمنٹ میں الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیاہے اور ہم اس میں بھرپور حصہ لیں گے جشن آزادی کی بجائے یوم جدوجہد منانے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کسی آرمی جنرل سے زیادہ ہم محب وطن ہیں اور شور شرابے کو جشن آزادی منانا نہیں کہتے ہیں اب بھی بیرونی دباؤ ہے کہ پاکستان کو سیکولر سٹیٹ ڈکلےئر کیاجائے لیکن ہم نظریات سے کسی کھیلنے کی اجازت نہیں دینگے انہوں نے کہا کہ جیسے جشن آزادی کے حوالے سے بیان پر تبصرے کیے جارہے ہیں اسی طرح میں نے بیان دیا کہ پاکستان اسلامی ریاست نہیں رہی اس پر بھی بحث کی جائے احتجا ج پر مقدمات قائم کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم جیلوں سے گھبرانے والے نہیں ہیں اگر ایسی حرکتیں کی گئیں تو ہماری جدوجہد میں مزید تیزی آئیگی میڈیا پر سنسر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میڈیا کی آزادی ایک خواب بن چکا ہے چینلوں کو بند کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں اور میڈیا کو اپنی آزادی کیلئے قربانیاں دینا ہونگی۔جمعیت علما اسلام اور ایم ایم اے کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ25 جولائی 2018 کو ملک کی بد ترین دھاندلی کی گئی ہے تمام حلقوں کے نتائج تبدیل کیئے گئے اورجعلی اکثریت پیدا کی گئی یہی وجہ ہے کہ آج ملک میں جعلی اکثریت حکومت کرنے جارہی ہے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم اس ملک اور اس ملک میں بسنے والے ہر شہری کی بقا کی جنگ لڑنے جارہے ہیں ہم نے اس ملک کو تباہ ہونے سے بچانا ہیں ہم نے جیلیں بھی دیکھی ہیں اور تھانے بھی ہم ڈرنے والوں میں سے نہیں انہوں نے کہا کہ ہم اس جعلی الیکشن کو مسترد کرتے ہیں اور اس جعلی الیکشن کے خلاف جاری جنگ میں صف اول کا کردار ادا کرتے ہوئے آخری حد تک جائے گے ان کا کہنا تھا کہ یہ الیکشن ملکی تاریخ کے سیاہ ترین واقعات میں سے ایک واقع ہے جس میں ایک جعلی وزیر اعظم پاکستان کا وزیر اعظم کہلائے گا الیکشن کمیشن مکمل ناکام ہو چکی ہے اسے مستعفی ہو جانا چاہیئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میں اسٹیبلشمنٹ کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ تو تیر آزما ہم جگر آزمائیں گے اتنی بڑی دھاندلی کے بعد پاکستان ایک جمہوری پاکستان نہیں رہااور ہم یوم آزادی جدوجہد آزادی کے طور پر منائے گے
#/S