ہم اتحاد امتِ واحدہ سے ہی الحادی قوتوں کی اسلام پر غالب ہونے کی سازشیں ناکام بنا سکتے ہیں

کشمیر پر بھارتی اقدامات کیخلاف حکومتی قیادتوں کے اقوام عالم سے روابط اور امام کعبہ کا خطبۂ حج میں اتحاد امہ پر زور
وفاقی کابینہ نے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے سے متعلق یکطرفہ بھارتی اقدام کے بعد بھارت کے ساتھ دوطرفہ تجارت معطل کرنے کی منظو ری دیدی۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت منعقدہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے حکمت عملی تیار کرنے اور اس پر فوری عملدرآمد کرنے کی بھی منظوری دی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم کو عالمی سطح پر اجاگر کیا جائیگا۔ اجلاس میں قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے بھارت کے ساتھ دوطرفہ تجارت معطل کرنے اور وزارت ریلوے کی جانب سے سمجھوتہ ایکسپریس بند کرنے کے فیصلہ کی توثیق کی گئی۔ اجلاس کے بعد اطلاعات و نشریات کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس میں اجلاس کے فیصلوں سے آگاہ کیا اور بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے مسئلہ کشمیر کے تناظر میں خطے کی صورتحال سے کابینہ کو آگاہ کیا اور کہا کہ پاکستان کشمیر کے مسئلہ پر ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے گا اور اپنے موقف پر قائم رہے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پارلیمانی قرارداد کی روشنی میں مسئلہ کشمیر پر مختلف فوکل گروپ بنا دیئے گئے ہیں۔ پاکستان مسئلہ کشمیر پر کسی جگہ بھی لچک نہیں دکھائے گا اور اپنے اس موقف سے قطعاً دستبردار نہیں ہوگا جو مسئلہ کشمیر اور پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے بنیادی ایجنڈا اور قومی بیانیہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے اقوام متحدہ کے بیان کو سراہا اور وزیراعظم کو بھارتی اقدام کیخلاف ٹھوس موقف اختیار کرنے پر خراج تحسین پیش کیا جس کی بنیاد پر پوری دنیا نے ان پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے تھر ایکسپریس کو بھی بند کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ کشمیریوں کا ساتھ نہ دینے والا غدار کہلائے گا۔ تھر اپکسپریس کھوکھرا پار اور مونا بائو کے درمیان چل رہی تھی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ عید کے بعد وہ خود کشمیر جارہے ہیں‘ وہ اوڑی سے چکواڑی تک جائینگے اور ایل او سی کا بھی دورہ کرینگے۔ انکے بقول جو کشمیریوں کا ساتھ نہیں دیگا‘ عوام اسکی سیاست کو دفن کردینگے۔ اسکے ساتھ ساتھ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی کشمیر پر بھارتی اقدامات کیخلاف عالمی قیادتوں سے روابط کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور بتایا ہے کہ چین سلامتی کونسل میں پاکستان کے موقف کی مکمل حمایت کریگا۔ انہوں نے گزشتہ روز اس سلسلہ میں اپنے ہم منصب چینی وزیر خارجہ وانگ ژی سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کے غیرآئینی اقدامات پر اپنے تحفظات چینی وزیر خارجہ کے سامنے رکھے ہیں اور انہوں نے کشمیر سے متعلق ہمارے موقف کی تائید کی ہے۔ اس سلسلہ میں چین کی جانب سے پریس ریلیز کی شکل میں موقف سامنے آجائیگا۔ گزشتہ روز سپیکر قومی اسمبلی اسدقیصر نے بھی ملائیشیا کی پارلیمان کے سپیکر محمد عارف بن محمد یوسف اور ترکی کی گرینڈ نیشنل اسمبلی کے سپیکر مصطفیٰ سینٹوپ سے ٹیلی فونک رابطے کئے اور انہیں بھارت کی جانب سے آئین کی دفعات 370‘ 35اے ختم کرنے کے مضمرات سے آگاہ کیا جس پر دونوں فاضل سپیکروں نے کہا کہ وہ خطے کی گھمبیر صوتحال سے آگاہ ہیں۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کے یواین قراردادوں کے مطابق حل پر اتفاق کیا۔ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے بھی بحرین کے شاہ شیخ حمد بن عیسٰی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور بتایا کہ بھارت مسلسل یواین قراردادوں کی خلاف ورزی کررہا ہے جس کا عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہیے۔
مودی سرکار نے پاکستان دشمنی اور کشمیر کو ہڑپ کرنے کی شروع دن کی بھارتی نیت کے تحت عجلت میں بھارتی آئین کی کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعات ختم کرکے درحقیقت مسئلہ کشمیر کو خود ہی اجاگر کر دیا ہے جبکہ اس اقدام سے دنیا پر بھارتی جارحانہ عزائم بھی آشکارا ہوگئے ہیں جس کی بنیاد پر اقوام عالم کو علاقائی اور عالمی امن و سلامتی پر خطرات کے گہرے سائے منڈلاتے نظر آئے ہیں تو انہیں امن و آشتی کو بھارتی جنونیت سے بچانے کی فکر لاحق ہوئی ہے۔ اس حوالے سے سب سے پہلے چین کا ٹھوس موقف سامنے آیا جس نے لداخ کو کشمیر سے کاٹنے اور بھارت کا حصہ بنانے پر مودی سرکار کو شٹ اپ کال دی اور کشمیر پر پاکستان کے موقف کی بھرپور تائید کی۔ پھر ترکی اور ملائیشیا نے بھی پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جبکہ یواین سیکرٹری جنرل انتونیو گوئیٹرس نے کشمیر کے معاملہ میں اٹھائے گئے بھارتی اقدامات کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے صریحاً منافی قرار دیا اور باور کرایا کہ بھارت نے 1972ء کے شملہ معاہدہ میں بھی مسئلہ کشمیر کے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں پرامن حل پر اتفاق کیا ہے۔ بے شک برادر سعودی عرب‘ بحرین اور متعدد دوسرے مسلم ممالک نے بھی کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاہم اسلامی ممالک کی نمائندہ تنظیم او آئی سی کی جانب سے ابھی تک پاکستان اور کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کی کوئی تحریک سامنے نہیں آئی۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کشمیر صرف کشمیریوں اور پاکستان کا مسئلہ نہیں بلکہ مسلم امہ کیخلاف ہنود و یہود و نصاریٰ کی سازشوں کے تناظر میں پوری مسلم دنیا کا مسئلہ ہے جو مسلم امہ کی یکجہتی پارہ پارہ کرنے کیلئے باہم متحد و یکسو ہیں اور دنیا میں ہر جگہ پر مسلمانوں کا عرصۂ حیات تنگ کرنے کے درپے ہیں۔ ہنود و یہود کی اس سازش کے تحت فلسطین پر اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ کرایا گیا جس نے امریکی سرپرستی میں فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی کو کچلنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور آج بھی مقبوضہ بیت المقدس میں نہتے فلسطینیوں پر گولیوں کی بوچھاڑ کی جارہی ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد پہلا اعلان اسرائیل کیلئے اپنا سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس میں منتقل کرنے کا کیا اور پھر یہ مرحلہ طے بھی کرلیا جس کیخلاف انہوں نے اقوام متحدہ کی قرارداد کی بھی پرواہ نہیں کی۔ اب اگر ان سے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ثالثی کرائی جائیگی تو وہ ہنود و یہود کے ایجنڈا کے عین مطابق مسئلہ کشمیر کا حل بھی فلسطین جیسا نکالیں گے جس کے تحت کشمیر کو ہڑپ کرنے سے متعلق مودی سرکار کے فیصلہ کا ساتھ بھی دیا جا سکتا ہے۔
اس تناظر میں ہمیں ہنود و یہود کے نمائندگان سے اپنے لئے کسی خیر کی توقع ہرگز نہیں رکھنی چاہیے اور مسلم امہ کے اتحاد کو مضبوط بنانے کی جانب توجہ دینا چاہیے۔ بے شک وزیراعظم عمران خان‘ وفاقی کابینہ‘ قومی سلامتی کونسل اور ملک کی عسکری قیادتوں نے کورکمانڈرز کانفرنس کے ذریعے کشمیر کے بارے میں اٹھائے گئے بھارتی اقدامات پر مودی سرکار کو دوٹوک جواب دیا ہے اور اسکے جارحانہ عزائم کے توڑ کی مؤثر حکمت عملی طے کی ہے اور اسی طرح اقوام عالم کو بھارتی جارحانہ عزائم سے آگاہ کرنے کا بھی مضبوط فیصلہ کیا گیا ہے جس پر یقیناً مودی سرکار دبائو میں آئی ہے۔ اسی طرح بھارت کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات منقطع کرکے اور اس کیلئے ریلوے اور روڈ سروس بند کرکے بھی اس پر ٹھوس انداز میں دبائو بڑھایا گیا ہے جس سے وہ دفاعی پوزیشن پر آیا ہے مگر اس نے مقبوضہ کشمیر میں اپنے خونیں مظالم کا سلسلہ بدستور برقرار رکھا ہوا ہے جہاں گزشتہ روز کشمیری عوام نے نماز جمعہ بھی بھارتی بندوقوں تلے ادا کی جبکہ بھارتی سکیورٹی فورسز نے مزید چھ سو کشمیری باشندوں کو حراست میں لے لیا اور سیدعلی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق سمیت متعدد زیرحراست کشمیری حریت لیڈروں کو بھارتی جیلوں میں منتقل کردیا گیا ہے جس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے ان پر مزید کیا ظلم ڈھانے والی ہے۔
اس بنیاد پر بزرگ کشمیری لیڈر سیدعلی گیلانی نے اپنے پیغام میں مسلم دنیا کو پکارا تھا اور انہیں باور کرایا تھا کہ اگر مودی سرکار کے مظالم سہتے سہتے تمام کشمیری اپنی جانوں سے گزر گئے تو آپ اپنی مصلحتوں کی بنیاد پر خدا کے حضور جوابدہ ہونگے۔ کشمیر اور فلسطین میں ہنود و یہود گٹھ جوڑ کی پیدا کردہ صورتحال یقیناً اتحاد امت کی متقاضی ہے تاکہ طاغوتی طاقتوں کا اسلام پر غالب ہونے کا خواب چکناچور کیا جا سکے۔ اس حوالے سے فریضہ حج کی ادائیگی کیلئے میدان عرفات اور مسجد نمرہ میں جمع ہونیوالے 30 لاکھ سے زائد فرزندان توحید سے خطبۂ حج کے ذریعے مخاطب ہوتے ہوئے امام کعبہ امام شیخ محمد بن حسن آل الشیخ نے دوٹوک انداز میں اتحاد امت پر زور دیا اور تلقین کی کہ کتاب ہدایت قرآن مجید سے روشنی حاصل کرکے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو۔ ہم نے اللہ کی توحید اور وحدانیت کو مضبوطی کے ساتھ تھامنا ہے اور تقویٰ اختیار کرنا ہے۔ اے عقل والو! اللہ کی کائنات اور اسکے نظام پر باربار غور کرو۔ امام کعبہ نے اپنے خطبۂ حج میں بلاشبہ مسلم امہ کیلئے قدرت کی عنایات اور مسلم دھرتی پر اس امت واحدہ کیلئے چھوڑے گئے خزانوں پر رب کائنات اور بنی آخرالزمان حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمہ وقت مشکور رہنے کی ضرورت پر زور دیا جو درحقیقت مسلم امہ کیلئے ایک جامع پیغام ہے کہ وہ امت واحدہ کی شکل میں باہم متحد ہو کر اور خدا کی دی گئی نعمتوں کو مسلم امہ کی بہبود و ترقی کیلئے بروئے کار لا کر پوری دنیا پر غالب ہونیوالی قوت بن سکتے ہیں جس کے بعد انہیں کسی کا دست نگر نہیں ہونا پڑیگا اور نہ ہی ہنود و یہود پر مبنی طاغوتی طاقتوں کو مسلم امہ کے اتحاد و یکجہتی میں نقب لگانے کی جرأت ہو گی۔ ہمیں عید قربان بھی اسی تناظر میں صبر و استقامت کا دامن تھامنے اور اپنے بھائیوں کیلئے ایثار و قربانی کا درس دیتی ہے۔ آج جب ہمارے کشمیری اور فلسطینی بھائی طاغوتی طاقتوں کے مظالم سہتے بے بس و لاچار ہوچکے ہیں اور اسکے باوجود انکے اپنا قومی تشخص تسلیم کرانے اور قائم کرنے کے عزم میں کوئی کمی نہیں آئی تو مسلم دنیا کو اپنی دینی اورملی ذمہ داری سمجھ کر کشمیری اور فلسطینی عوام کے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہونا چاہیے اور عید کے موقع پر انکی خوشیوں کی پاسداری کرنا اور ضرورتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔ کل نماز عید کے اجتماعات میں کشمیری اور فلسطینی بھائیوں کیلئے خصوصی دعائیں کی جائیں اور انکی آزادی کی جدوجہد میں ان کا بھرپور ساتھ دینے کے عزام کا اعادہ کیا جائے۔ خدا ہمارا حامی و ناصر ہو۔

ای پیپر دی نیشن