مودی کے اقدامات پر تشویش، کشمیری دہشت گردی کی طرف مائل ہو سکتے ہیں: امریکی ارکان کانگریس

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک، نوائے وقت رپورٹ) امریکی ارکان کانگریس نے مقبوضہ کشمیر میں حالیہ بھارتی اقدام کی سختی سے مذمت کی ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق رکن کانگریس ایل گرین کا کہنا تھا کشمیریوں کے ساتھ انصاف ہونا چاہئے۔ ڈیموکریٹ رہنما طاہر جاوید نے کہا پاکستان کاکس مسئلہ کشمیر کانگریس میں اٹھائے گا۔ چیئرمین پاکستان کاکس شیلا جیکسن کا کہنا تھا کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کی جائیں۔ مقبوضہ کشمیر کے حل کیلئے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کیا جائے۔ دریں اثناء امریکی رکن کانگرس تھامس موزی نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو خط لکھ دیا تھا۔ مس سوزی نے خط میں لکھا ہے کہ کشمیر کی حالیہ صوتحال پر تشویش ہے کشمیر دو ایٹمی ہمسایہ ممالک کے درمیان تنازع کی بڑی وجہ ہے کشمیر میں دہائیوں سے کشیدہ صورتحال ہے بار بار بتایا گیا کہ مغربی سرحد کا معاملہ حل ہونے تک بھارت کے ساتھ سرحد پر توجہ نہیں دی جا سکتی۔ بھارتی وزیراعظم کے کشمیر سے متعلق حالیہ اقدامات پر تشویش ہے مودی کے حالیہ اقدامات نے کشمیر میں کشیدگی میں اضافہ کیا ہے۔ بھارتی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا اور نریندر مودی نے ہزاروں فوجی کشمیر میں تعینات کر دیئے ہیں۔ کشمیر میں سیاسی رہنماؤں کو نظر بند کر دیا گیا ہے۔ کشمیر پہلے ہی دنیا کا وہ علاقہ ہے جہاں سب سے زیادہ فوج تعینات ہے۔ کشمیر کا دورہ کرنے والے سینکڑوں امریکی پھنسے ہوئے ہیں۔ ہزاروں کشمیریوں کے کشمیر میں خاندانوں سے رابطے منقطع ہیں۔ کشمیر میں انسانی حقوق کے حوالے سے تشویش ہے کشمیر کی خود مختاری پر حالیہ کئی پابندیاں دہشتگردی اور انتہا پسندی کی طرف حائل کر سکتی ہیں۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ ہندو انتہا پسند مسلمانوں عیسائیوں اور سکھوں پر حملے کر سکتے ہیں۔ بتایا جائے کہ امریکی حکومت کشمیر کے حوالے سے کیا اقدامات کر رہی ہے۔

ای پیپر دی نیشن