اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر جاوید عباسی کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا۔ کمیٹی نے سینیٹر سراج الحق کا آرٹیکل 25 اے میں ترمیم کا بل بھاری اکثریت سے منظور کرلیا بل میں کہا گیا کہ ریاست تعلیم کیساتھ علاج کی بھی مفت سہولت فراہم کرے، سیکرٹری قانون کی جانب سے صحت بل میں مفت علاج کی سہولت دینے کی مخالفت کہ یہ موجودہ حالات میںمعیشت پر بوجھ ہوگا، کمیٹی نے سینیٹر ز کو ترقیاتی سیکموں میں حصہ دینے کا معاملہ آئندہ اجلاس تک ملتوی کردیا،قائمہ کمیٹی نے وزارت قانون سے اگلے اجلاس میں ملک بھر میں ججوں کی خالی پوسٹوں ، ٹریبونلز کی تعداد کے علاوہ نیب میں موجود کیسوں کی تعداد کی تفصیلات طلب کر لی ہیں پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس میں سینیٹر سراج الحق کی جانب سے آئین میں آرٹیکل 25 اے میں ترمیم کا بل جلاس پیش کیا گیا اس حوالے سے سراج الحق کا کہناتھا کہ ریاست پہلے ہی مفت تعلیم فراہم کرنے کی پابند ہے صحت ہر شہری کا بنیادی مسئلہ ہے مالی وسائل نہ ہونے پر لوگ علاج نہیں کروا سکتے ۔ تمام ویلفیئر ریاستوں میں صحت کا بنیادی حق ریاست کی ذمہ داری ہے سولہ سال تک مفت تعلیم کی فراہمی آئینی حق ہے ،آئین میں حق تسلیم کر لیا جائے کبھی تو حالات اچھے ہو ہی جائینگے ۔سینٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا خزانہ تو خالی ہے صحت کی سہولت کیسے ملے گی۔ مسلم لیگ سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے بل کی حمایت کر دی سینیٹر مصدق ملک کا کہناتھا کہ اگر صحت کیلئے بھی پیسے نہیں تو پیسہ ہے کس کام کیلئے؟پیدائش کے وقت بچوں کی سب سے زیادہ اموات پاکستان میں ہوتی ہیںآئین میں صحت کا بنیادی حق ہوگا تو پیسہ بھی مختص ہو جائے گا ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں صحت کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے غربت میں اضافہ ہو رہاہے سینیٹر عائشہ رضا فاروق کا کہناتھا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے وہ اپنی عوام کو صحت اور تعلیم کی سہولیات فراہم کرئے ۔ وفاقی سیکرٹری قانون نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ قانون بننے کی شکل میں لوگ عدالتوں میں جائیں گے جبکہ ملکی معیشت ابھی شہریوں کو مفت صحت کی سہولیات فراہم کرنے کی متحمل نہیں ہو سکتی سینیٹر ذیشان خانزادہ نے ووٹنگ کے دوران رائے دینے سے اجتناب کیا۔کمیٹی نے سراج الحق کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیااجلاس میں اراکین کمیٹی نے آئین میں ترمیم کا بل آرٹیکل 73میں ترمیم 2020پیش کیا گیا اراکین سینٹر نے کہا سینیٹ کی فنانس اورپلاننگ کی سفارشات کو حکومت قابل اعتنا نہیں سمجھتی ۔ سینیٹر ز کو ترقیاتی سیکموں میں حصہ دیا جائے ۔ سینیٹ کی سفارشات میں سے 20فی صد کو بجٹ کا حصہ بنا دیا جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے اگلے اجلاس تک اس بل پر غور موخر کر دیا ۔