اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے کثرت رائے سے انسداد منی لانڈرنگ دوسرا ترمیمی بل 2020 منظور کرلیا۔چیئر مین کمیٹی فیض احمدکی صدارت میں کمیٹی کے اجلاس میں بل پر غور کیا گیا ،جبکہ اپوزیشن کی متعدد ترامیم کو بل کا حصہ نہیں بنایا گیا ،چیئر مین اپنی رپورٹ اسمبلی میں پیش کریں گے ،اجلاس میں پی پی پی کے رکن اسمبلی نوید قمر نے کہا کہ ہماری کچھ سفارشات نہیں مانی گئیں اور کچھ مانی گئیں۔نیب کو انسداد منی لانڈرنگ بل میں شامل کرنا درست نہیں۔سزا کو بڑھانے کیلئے طریقہ کار کا تعین ہوناچاہیئے۔ڈی جی فنانشنل مانیٹرنگ یونٹ نے اجلاس میں بتایا کہ نیب کئی جرائم میں دیگر ایجنسیوں کے ساتھ کام کرتا ہے۔نیب کو اس وقت بل سے نکالنا مشکل ہوگا۔اگر نیب کا ادارہ نہیں رہتا تو ترمیم کے ذریعے نیب کو اس بل سے نکالا جا سکتا ہے۔ حنا ربانی کھر نے کہا کہ حکومت پکڑ دھکڑ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ اس بل سے ہراسگی پھیلے گی ،جس سے مسائل بڑھیں گے۔حکومت کو پارلیمان کی اہمیت اوروقعت کا خیال نہیں،اس بل کے بعد کوئی سرمایہ کاری نہیں آئیگی۔بل کے متن کے مطابق منی لانڈرنگ کا جرمانہ 50 لاکھ سے بڑھا کر ڈھائی کروڑ روپے مقرر کیا گیا ہے، کمپنی یا ادارے کی صورت میں 10 کروڑ روپے جرمانہ ہوگا،متعلقہ قوانین پرعمل کیلئے نیشنل ایگزیکٹیو کمیٹی تشکیل دی جائے گی،مالی ادارے مشکوک ٹرانزیکشن کی اطلاع دینے کے پابند ہونگے،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بل پر گزشتہ اجلاس میں اعتراضات تھے جس کی وجہ آج اجلاس بلایا گیا،قیصر احمد شیخ نے کہاکہ فیٹف کی یہ شرائط نہیں جو اس بل کے ذریعے منظور کروائی جارہی ہیں، اس بل کی منظوری میں جلدی نہیں ہونی چاہیے کاروباری افراد کے ساتھ گفتگو ہونی چاہیے،ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہاکہہ ہم نے یہ سوچا تھا کہ اس بل پر گفتگو ہوگی حکومتی اراکین کے بھی اعتراضات ہیں، 7گھنٹے اس پر گفتگو ہوئی ہے،چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ اعتراضات کو اجلاس کی کاروائی کا حصہ بنایا جائے گا،بحث کے بعد بل کی کثرت رائیسے منظوری دے دی گئی ۔