اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی )نائب امیر جماعت اسلامی و ملی یکجہتی کونسل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ پنجاب اسمبلی سے تحفظ بنیاد اسلام بل متفقہ منظور ہوا لیکن حکومتی چھتری تلے سیکولر اور شرارتی عناصر نے اسے اختلافات کا شکار کر دیا ہے ۔ وزیر اعظم ، وزیر اعلیٰ اور گورنر نے متفقہ بل کے قانون بننے کے راستہ میں رکاوٹ کھڑی کر دی ہے انہوں نے یہ بات پیر کو اہل سنت دیو بندی ، بریلوی ، اہل حدیث مکاتب فکر کے علماء ، قائدین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں ا ہل سنت اسلامی جمہوریہ پاکستان کی مسلم اکثریت ہیں ، اکابر علماء اور قائدین نے فروعی اختلافات اور ازحد شدت جذبات کے ماحول میں بھی قرار داد مقاصد ، مشترکہ 22 نکات ، آئین پاکستان ، تحفظ ختم نبوت ، شریعت بل اور ملکی یکجہتی کونسل کے 17 نکاتی ضابطہ اخلاق پر پوری قوم کا اتفاق کرا لیا تھا آج بھی اہل سنت کے علماء بحرانوں پر قابو پا لیں گے اور دینی مشترکات ، مقدس ہستیوں کے تقدس کی حفاظت کا فریضہ ادا کریں گے ۔ قرآن و سنت کی بنیاد پر اتحاد امت کا جذبہ ہی نجات ، ترقی ، وحدت اور استحکام کا راستہ ہے ۔ حکومت تمام مکاتب فکر کے جید علماء کا اجلاس بلائے اور محرم الحرام سے پہلے بنیادی اقدامات کرے ۔ لیاقت بلوچ نے سندھ سے حزب اللہ جھکڑ کی قیادت میں علماء کے وفد سے ملاقات میں مدارس ، سندھ کی سیاسی اور سیلابی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور اس موقع پر کہا کہ کرہ عرض پر 8 ارب انسان بستے ہیں ۔ انسانی آبادی مسلسل بڑھ رہی ہے ۔ جدید ٹیکنالوجی نے مادی ترقی کے ساتھ خوشحالی کا سامان پیدا توکیا ہے لیکن انسانوں میں امن ، راحت ، باہمی محبت کھو گئی ہے ۔ بھوک و افلاس ، سود ، سرمایہ دارانہ استحصالی نظام سے نہیں اسلامی تعلیمات ، اسلام کے معاشی نظام ، ایثار و قربانی ، اختلاف رائے کو برداشت کرنے کے جذبوں سے ختم ہو گی اور انسان خوشحالی سے دوچار ہوں گے ۔ عالمی غالب نظام اور تہذیب ناکام ہے ۔ قرآن و سنت کا آفاقی نظام ہی دنیا کو بحرانوں سے نجات دلائے گا ۔