لاہور، نشیبی علاقے ’’دریا‘‘ بن گئے، بولان میں 7افراد ریلے میں بہہ گئے

لاہور‘ سانگلہ ہل‘ کوئٹہ‘ بہاولپور‘ قلات (نمائندہ نوائے وقت ‘ نامہ نگاران‘ نوائے وقت رپورٹ‘ نیوز ایجنسیاں) لاہور سمیت کئی شہروں میں بارش ہوئی۔ نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ چھتیں گرنے‘ سیلابی ریلے میں بہنے و دیگر واقعات میں ماں بیٹی سمیت مزید 9افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔ طوفانی بارشوں نے بلوچستان میں تباہی مچادی۔ بولان میں 7افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔ کچے مکان گرنے سے درجنوں افراد بے گھر ہو گئے۔ سندھ اور پنجاب سے آنے والے سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئیں۔ گاڑیوں کو نصیر آباد سے جعفرآباد‘ سبی میں روک دیا گیا ملا چھٹک میں پھنسے 60سیاحوں کو لیویز نے بچا لیا۔ کوئٹہ‘ مستونگ‘ زیارت‘ پشین کو گیس سپلائی گزشتہ روز  بھی معطل رہی۔ بارشوں اور سیلابی ریلوں سے 9افراد جاں سے جا چکے ہیں۔ سندھ کے ضلع دادو میں پانی میں ڈوبنے والے دیہات کی تعداد350ہو گئی۔ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ کاچھو سے 300متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔ سیلابی ریلا منچھر جھیل میں داخل ہونے لگا۔ کشتیوں میں رہنے والے ماہی گیر نقل مکانی کر گئے۔ سو سے زائد خاندانوں نے ایف پی زیرو پوائنٹ پر نئی بستی بنا دی۔ لاہور میں بارش کی ہیٹ ٹرک ہو گئی۔ سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں۔ نشیبی علاقوں میں گلیاں ندی نالوں میں تبدیل ہو گئیں۔ شہر کے کئی انڈر پاس پانی میں ڈوب گئے۔ گاڑیاں ‘ موٹرسائیکلیں اور رکشے بند ہو گئے۔ سو فیڈر ٹرپ کر گئے۔ معطل بجلی کی بحالی کا کام جاری ہے۔ کوئٹہ کے علاقہ کلی گلزار میں مکان کی چھت گرنے سے بچے سمیت 3افراد زخمی ہو گئے۔ این این آئی کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور میں نشیبی علاقے پانی میں ڈوب گئے جس سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، کئی علاقوں میںلیسکو کا ترسیلی نظام بھی بیٹھ گیا جس سے شہری گھنٹوں بجلی سے محروم رہے۔ محکمہ موسمیات نے آئندہ مزید دو  روز تک بارشوں کی پیشگوئی کر دی۔ایئر پورٹ ، ڈیوس روڈ، لکشمی چوک، گڑھی شاہو ،جی ٹی روڈ، ایک موریہ پل، حاجی کیمپ اور اچھرہ سمیت دیگر مقامات ندی نالوں میں تبدیل ہوگئے۔ انڈر پاسز اور دیگر شاہراہوں پر بارش کے کھڑے پانی میں گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں بند ہونے سے ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر رہا ۔ سسٹم بھی بیٹھ گیا اور بیشتر علاقوں میں فیڈرز ٹرپ ہونے سے بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے، پنجاب سمیت ملک کے بیشتر علاقوں میں بارش کا سلسلہ آئندہ دو روز تک جاری رہے گا۔ سنگوٹہ سوات کے علاقے شاہ پلی میں گھر کی چھت گرنے سے ماں بیٹی جاں بحق جبکہ 3افراد زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ سانگلاہل میں موسلا دھار بارش سے ہر طرف جل تھل ہوگئی، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے، گلیوں اور بازاروں میں پانی جمع ہو گیا، نکاسی آب کے غیر موثر نظام کے باعث بارش کا گندا پانی دکانوں اور گھروں میں داخل ہوگیا، شہر کی سڑکوں نے نہروں کا روپ دھار لیا، بارش سے انتظامیہ کی کارکردگی کا پول کھل گیا۔رہائشی علاقوں میں گٹر ابل پڑے ،حمید نظامی روڈ، سول ہسپتال روڈ،کمیٹی بازار اور اس سے ملحقہ گلیوں میں بارش اور گٹروں کا پانی جمع ہوگیا،سینٹری انسپکٹررانا سردار احمداور سینٹری سپروائزر شہزاد یوسف نے بتایا کہ کمیٹی کاعملہ مین نالوں میں جہاں جہاں رکاوٹیں ہیں صاف کرنے نکل گیا ہے، بارش کے رکتے ہی پانی نکل جائے گا۔ قلات کے علاقے گزگ میں حالیہ باشوں سے دو کمسن  بچے سمیت  8 افراد  دس گھنٹے تک  سیلابی ریلے کے  بیچ پھنس گئے  رسیوں کی مدد علاقہ میں طوفانی بارشوں سے سیلابی ندی نالوں میں طغیانی آنے سے  سینکڑوں مال مویشی  ہلاک  اور فصلیں  کپاس  ہری مرچ ٹماٹر  دیگر فصلیں بھی پانی کی نظر ہو گئی  گزگ کے دونوں  زمینی راستے گزشتہ چار روز سے ہر قسم کی ٹریفک کے لیئے مکمل طور پر بند ہونے کی وجہ سے علاقہ میں شہریوں کو غزائی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہیں ۔مسلسل دو روز سے ٹریفک بند ہونے سے N70بین الصوبائی شاہراہ پر دونوں اطراف کئی کلو میٹر تک گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی ہوئی ہیں۔آن لائن کے مطابق نظر کوئٹہ، کراچی اور لاہور کے درمیان چلنے والی مسافر ٹرینیں بھی متاثرہ ہوئیں۔ جس کے نتیجے میں کوئٹہ اور کراچی سے لاہور پہنچنے والی مختلف مسافر ٹرینیں ایک گھنٹے سے پانچ گھنٹے کی تاخیر کا شکار ہوئیں۔ جس سے ٹرینوں کے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ ٹریک پر پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے ٹرینیوں کی رفتار کم رکھنا پڑی۔ حالیہ بارشوں سے حب ڈیم میں پانی کی سطح میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اور ڈیم میں صرف 11فٹ گنجائش رہ گئی ۔ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں سیلابی بہائو کم نہ ہوسکا، بولان، سبی، کوہلو، مکران سمیت حب میں سینکڑوں لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی جاری ہے، ریسکیو کے مراحل میں پاک فوج اور ضلعی انتظامیہ مصروف ہے۔دوسری جانب ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ بارشوں کی وجہ کوئٹہ کا زمینی رابطہ دوسروں اضلاع سے منقطع ہونے کی وجہ سے کوئٹہ ٹو سبی شٹل ٹرین کا آغاز کردیا گیا، شٹل ٹرین سروس کوئٹہ ٹو سبی اور سبی سے کوئٹہ کے لئے مسافروں کی سہولت کے لئے شروع کی گئی جبکہ سیلابی صورتحال اور زمینی رابطہ کی بحالی تک شٹل ٹرین سروس جاری رہے گی۔

ای پیپر دی نیشن