آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کو یکساں پیدا کیا ہے اور انہیں برابر انسانی حقوق دئیے ہیں۔ پاکستان اور آزادکشمیر میں تمام اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے ۔ آئین پاکستان کی اساس ہی یہاں بسنے والے تمام انسانوں کی برابری پر رکھی گئی ہے۔ ہندوستان کی موجودہ مودی سرکار جس نے آر ایس ایس کی کوکھ سے جنم لیا ہے جو ہندوستان میں مسلمانوں، عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کو نشانہ بنا رہی ہے اور ایک فاشسٹ پالیسی پر گامزن ہے اور ہندوتوا نظریے کی قائل اور اس پر کاربند ہے جس کے تحت ہندوستان میں ہندوئوں کے علاوہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو ہندوستان میں رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں شہریت کے نئے قانون کا نفاذ ہندوتوا پالیسی کا عکاس ہے۔ صدر نے کہا کہ کشمیر میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے، خواتین کی عزتیں محفوظ نہیں، نوجوانوں کو اغوا کر کے انہیں پابند سلاسل کر دیا گیا ہے۔ حریت رہنمائوں اور سیاسی زعماء مقید ہیں ، لوگوں کے حق خودارادیت کو طاقت کے زور پر کچلنے کے لئے نو لاکھ سے زائد ہندوستانی افواج نے کشمیر میں ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ ان خیالات کا اظہار صدر آزادکشمیر سردار مسعود خان نے بی ٹی ایم گلوبل کے زیر اہتمام اقلیتوں کے عالمی دن کے موقع پر پیپس میں منعقدہ تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ہے۔ تقریب سے پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر کے چیئرمین شہریار خان آفریدی، سابق وزیر اعظم پاکستان و ممبر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف، ڈاکٹر رمیش کمار ممبر قومی اسمبلی، ڈاکٹر آزاد مارشل بشپ صدر کونسل آف پاکستان چرچز، رنجیت سنگھ ممبر صوبائی اسمبلی، پیرزادہ عدنان قادری مذہبی سکالر، ٹو ڈشی سربراہ سی ڈی آر ایس، سمیرا فرخ چیئرپرسن بی ٹی ایم گلوبل اور فیضان ریاست نے بھی خطاب کیا۔ صدر مسعود خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ کسی ملک کی اقلیت سے مراد در حقیقت اس ملک میں کسی مذہب کے ماننے والوں کی تعداد میں کمی تو ہو سکتی ہے لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ اُن کے حقوق باقی شہریوں سے کم ہوں۔ صدر مسعود خان نے کہا کہ آزادکشمیر میں اقلیتوں کی ایک بہت ہی قلیل تعداد موجود ہے۔ ریاست کے دارالحکومت میں عیسائیت کے ماننے والے موجود ہیں۔ انہیں مذہبی آزادی حاصل ہے ۔ اُن کے دیگر مسائل ضرور موجود ہیں جنہیں آزادحکومت جلد حل کرے گی۔ صدر آزادکشمیر نے اس موقع پر چیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے عید الاضحی آزادکشمیر کی کنٹرول لائن پر کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ منائی جس سے کشمیر کے اُس پار یکجہتی، محبت کا زبردست پیغام گیا ہے ۔ صدر نے پاکستان کی اپوزیشن جماعتوں بالخصوص اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف، راجہ پرویز اشرف سابق وزیر اعظم پاکستان، اور مولانا اسد الرحمان کا شکریہ اد اکیا جنہوں نے پانچ اگست یوم استحصال کے حوالے سے مظفرآباد کا دورہ کیا اور کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے شہریار خان آفریدی نے کہا کہ انسانیت سب سے بڑی چیز ہے اور اسے سب سے زیادہ مقدم رہنا چاہیے۔ دنیا کا کوئی مذہب انسانیت کے خلاف درس نہیں دیتا ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں اقلیتوں کے ساتھ اور کشمیر میں مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ بی جے پی اور آر ایس ایس کی حکومت کر رہی ہے وہ انسانیت کے منہ پر طمانچہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی حق پر مبنی ہے اور انہیں ضرور ایک دن آزادی مل کر رہے گی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیرا عظم پاکستان راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پاکستان مختلف مذاہب، مختلف نسلوں، مختلف عقائد کے ماننے والوںاور مختلف ثقافت کے حامل لوگوں کا ایک خوبصورت ملک ہے جو ایک گلدستے کی مانند ہے۔ انہوںنے کہا کہ یہاں اقلیتوں کو دوہرے ووٹ کا حق حاصل ہے ۔ انہوں نے صدر آزادکشمیر سردار مسعود خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک منجھے ہوئے اور تجربہ کار سفارتکار ہیں جو قومی اور عالمی سطح پر کشمیریوں کا مقدمہ بہترین طریقے سے لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے میاں محمد بخش آف کھڑی شریف کا مشہور زمانہ شعر پڑھ کر سنایا جس میں یہ پیغام دیا گیا ہے کہ ہمیں کسی بھی شخص خواہ وہ کسی بھی مذہب رنگ و نسل سے تعلق رکھتا ہو اس کا دل کبھی نہیں دکھانا چاہیے۔ تقریب سے ممبر قومی اسمبلی رمیش کمار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تمام مذاہب کے ماننے والوں کا ایک خوبصورت گلدستہ ہے۔ انہوں نے آزادکشمیر ، شاردہ نیلم ویلی کے اپنے سابقہ دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شاردہ کا گردوارہ اور وہاں قدیم جامعہ کی باقیات جو نیلم دریا کے کنارے واقع ہیں قدیم مذہبی اور ثقافتی ورثہ ہیں۔ انہوں نے ایل او سی کے آر پار بسنے والے کشمیریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر دیوار برلن گر سکتی ہے تو لائن آف کنٹرول کیوں نہیں ختم ہو سکتی ہے۔ رمیش کمار نے ماضی میں جواہر لال نہرو اور لیاقت علی خان کے درمیان ہونے والے معاہدے پر عملدرآمد کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈاکٹر آزار مارشل بشپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو ہر طرح کی آزادی حاصل ہے۔ اس مملکت پاکستان کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی تاریخی تقریر (11اگست1947)میں کہا تھا کہ اس ملک میں تمام انسان برابر ہیں ہر ایک کو اپنے عقیدے اور مذہب کے مطابق زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔ مارشل بشپ نے مزید کہا کہ ہم نے ''پانچ اگست 2020کو کشمیریوںکے یوم استحصال کے طور پر کو بھرپور طریقے سے منایا ، ہماری ہمدردیاں کشمیریوں کے ساتھ ہیں ، ہم اُن کے حق خودارادیت کی حمایت کرتے ہیں اور ہم ہندوستان کے اندر عیسائیوں، مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو نشانہ بنائے جانے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں''۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رنجیت سنکھ ایم پی اے نے کہا کہ اُن کا تعلق سکھ مذہب سے ہے لیکن وہ پاکستان کی ایک مذہبی جماعت، جمعیت علماء اسلام کے ٹکٹ پر ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ پاکستان میں کس قدر بین المذاہب ہم آہنگی، محبت اور خلوص کے رشتے قائم ہیں۔ تقریب سے مذہبی سکالر پیرزادہ عدنان قادری نے کہا کہ اگر ہم اسلامی تاریخ کا مطالعہ کریں اور نبی آخر الزمان حضرت محمد ۖ کے دور پر نظر ڈالیں تو ہمیں معلوم ہو گا کہ ایک مرتبہ نجران کے رہنے والے اقلیتی نمائندوں کا ایک وفد نبی پاک ۖ سے ملنے مدینہ شریف تشریف لایا تو آپ ۖ نے مسجد نبوی میں اُن کے قیام کا اہتمام فرمایا اور انہیں مسجد نبوی کے اندر خیموں میں اپنی عبادت کرنے کی اجازت بھی مرحمت فرمائی۔ انہوں نے بابا فرید شکر گنج کا ایک واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ ایک شخص بابا فرید گنج شکر کے پاس قینچی کا تحفہ لے کر پیش ہوا تو آپ نے اسے کہا کہ آپ یہ تحفہ واپس لے جائیں اور کل میرے لئے سوئی کا تحفہ لائیں۔ کیونکہ ہمارا کام رشتوں کو کاٹنا نہیں رشتوں کو جوڑنا ہے۔ تقریب سے سی ڈی آر ایس کے سربراہ امریکی نژاد ٹوڈشی نے خطاب سے کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پاکستان آکر اور یہاں دیکھ کر یہ خوشگوار حیرت ہوئی کہ یہاں اقلیتوں کو ہر طرح کا تحفظ حاصل ہے لیکن ہندوستان میں اقلیتوں سے انتہائی غیر مہذہب اور ناروا سلوک رکھا جا رہا ہے۔ تقریب سے بی ٹی ایم گلوبل کی سربراہ سمیرا فرخ نے کہا کہ اُن کی تنظیم میں نصف سے زائد غیر مسلم عہدیدار ہیں اور اُن کامختلف مذاہب سے تعلق ہے۔ جو اس بات کا بین ثبوت ہے کہ ہم اجتماعیت، کلیت (plurilism)کے قائل ہیں اور ہم تمام مذاہب، فرقوں و رنگ و نسل کے ماننے والوں کو ایک ساتھ لے کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک پاکستانی نژاد برطانوی شہری ہیں لیکن اُن سمیت تمام تارکین وطن کا دل پاکستان اور کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ انہوں نے تمام شرکائے تقریب بالخصوص صدر آزادکشمیر سردار مسعود خان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ اُن کا رول ماڈل ہیں اور انہوں نے صدر گرامی کے تعاون سے اور اُن کی راہنمائی سے آزادکشمیر میں بی ٹی ایم گلوبل کی سماجی خدمات کا سلسلہ جاری و ساری رکھا ہوا ہے۔