چیئرمین سینیٹ انتخابات کیخلاف اپیل، صادق سنجرانی کے وکیل کے دلائل مکمل

اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویڑن بنچ میں زیرسماعت چیئرمین سینیٹ کے انتخابات کے خلاف یوسف رضا گیلانی کی انٹراکورٹ اپیل میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے وکیل کی طرف سے دلائل مکمل کرلیے گئے۔گذشتہ روز سماعت کے دوران چیئرمین سینٹ کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر، یوسف رضا گیلانی کی جانب سے فاروق ایچ نائیک، سینیٹ انتخاب میں پریزائیڈنگ افسر سید مظفر حسین اور سیکرٹری سینٹ کی جانب سے بیرسٹر علی سیف عدالت پیش ہوئے، اس موقع پر چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ آرٹیکل 66 ون کے تحت پارلیمنٹری پروسیڈنگ کے دوران کسی بھی ممبر کے بولنے پر کوئی قدغن نہیں،آرٹیکل 67 ون کے تحت پارلیمنٹ کے کسی کاروائی پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا،کسی بھی اعلی عدالت کے پاس اختیار نہیں کہ وہ پارلیمنٹ کے کسی فیصلے پر سوال اٹھائے، عدالت کے پاس پارلیمان کی کاروائی کے دوران کسی بھی ممبر کے اختیارات پر سوال نہیں اٹھایا جاسکتا،سینٹ کے رولز اف بزنس 2012 کے تحت یہ پروسیڈنگ بھی سینٹ میں ہوئی،سینیٹ کے رولز 9 کے مطابق سینیٹ اپنے ہی کسی امیدوار کو چیرمین سینٹ منتخب کرسکتا ہے،الیکشن، نامزدگی، ووٹنگ، ووٹوں کا مسترد ہونا، چیرمین، ڈپٹی چیرمین سینٹ منتخب ہونا سب کچھ بزنس رولز ہیں،آرٹیکل 60 کے تحت چیئرمین سینٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا منتخب کرنا سینٹ بزنس ہے،چیئرمین سینٹ کے انتخاب کے لیے جو طریقہ کار ہے، وہی طریقہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے بھی ہیں، قانون کے مطابق سینٹ کا پہلا اجلاس صدر پاکستان کے منتخب کردہ پریزائیڈنگ افسر کے زیر صدارت ہوگا، صدر پاکستان کا نامزد کردہ پریزائیڈنگ افسر سینٹ انتخاب کا عمل مکمل کرے گا،الیکشن کمیشن اگر کوئی الیکشن کرتا ہے تو وہ عدالتی دائرہ اختیار ہے،سینیٹ اور قومی اسمبلی کے انتخابات پارلیمنٹ کا اندورنی معاملہ ہے،چیئرمین سینٹ کا انتخاب الیکشن کمیشن نہیں بلکہ سینٹ خود کراتا ہے،قانون کے مطابق سینیٹ اپنا ہاؤس آف بزنس چلانے کیلئے پروسیجر بنا سکتی ہے،پارلیمنٹ کا تمام بزنس پارلیمان کی اندرونی کارروائی ہے،چیئرمین سینیٹ الیکشن سینیٹ کی اندرونی کارروائی ہے،ہاؤس آف کامنز کا الیکشن پارلیمان کی اندرونی کارروائی ہوتی ہے،سینیٹ رول 9 کے مطابق چیئرمین سینیٹ الیکشن پارلیمان کی اندرونی کارروائی کی،بیرسٹر علی ظفر کی جانب سے مختلف عدالتی فیصلوں کے ساتھ یوسف رضا گیلانی کی وزارت عظمیٰ سے نااہلی کیس کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہاگیاکہ آرٹیکل 53 چیرمین سینٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کے لئے ہے، رولز آف بزنس سینٹ چیئرمین اور ڈپٹی چیرمین سینٹ کو آفس سے ہٹانے کا ہے،سپیکر، ڈپٹی سپیکر، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف ایوان کے منتخب ممبران کے ذریعے ہی عدم اعتماد لایا جاسکتا ہے، درخواست گزار چیئرمین سینٹ کے نوٹیفکیشن سے ہی لیڈر آف دی اپوزیشن بنا ہے،درخواست گزار اس وقت لیڈر آف دی اپوزیشن ہے اور وہ چیئرمین سینٹ اب نہیں بن سکتا،چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے کیس کی سماعت 31 اگست تک کے لئے ملتوی کردی۔آئندہ سماعت پر سینٹ انتخاب کے پریزائیڈنگ افسر مظفر حسین شاہ اور سیکرٹری سینٹ کے وکیل بیرسٹر علی سیف دلائل دیں گے۔

ای پیپر دی نیشن