کراچی (نیوز رپورٹر) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوںنے کراچی کے عوام کو لوٹنے کے سوا کچھ نہیں کیا ۔ کورونا وباء میں لاک ڈائون سے تاجروں کا ایک سو ارب روپے کا نقصان کیا گیا مگر ابھی انہیں کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا گیا ۔لاک ڈائون سے ایک روز قبل جوبلی مارکیٹ کو منہدم کیا گیا جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ متاثرہ تاجروں کو روزگار کمانے کے لیے متبادل جگہ دی جائے اور اس سے قبل کراچی میں جو 6ہزار سے زائد دکانیں مسمار کی گئیں ان سب کو بھی متبادل فراہم کیا جائے ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کراچی کا دورہ کیاوہ صرف دن ہی دن میں کراچی آتے ہیں ۔ انہوں نے 2019میں 162ارب روپے اور ستمبر 2020میں 1100ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا،جس میں سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ ہمارا حصہ بھی اس میں شامل ہے ، کراچی کے عوام سوال کرتے ہیں کہ یہ سارے پیکیجز کہاں گئے؟ گرین لائین منصوبہ رکا ہوا ہے ، شہر گندگی کا ڈھیر بنا ہوا ہے ، عوام پانی کے لیے ترس رہے ہیں ، لاک ڈائون نے تاجروں کو فاقہ کشی میں مبتلا کردیا ہے ۔ دینے والے ہاتھ لینے والے ہاتھ بن گئے ہیں لیکن حکومتوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز ناز و جناح پلازہ میں تاجروں کے لیے الخدمت کے زیر اہتمام موبائل ویکسی نیشن یونٹ کے افتتاح کے موقع پر تاجروں اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر اسمال ٹریڈرز کراچی کے صدر محمود حامد ، نازو جناح پلازہ الیکٹرونکس مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر سید نوید احمد نے بھی خطاب کیا ۔