کابل‘ نئی دہلی‘ واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ‘ انٹرنیشنل ڈیسک‘ این این آئی‘ صباح نیوز) افغان صوبے فراہ کے دارالحکومت فراہ سٹی پر طالبان نے قبضہ کر لیا۔ رکن فراہ صوبائی کونسل نے تصدیق کرتے کہا کہ طالبان نے فراہ سٹی کے گورنر آفس‘ پولیس ہیڈ کوارٹرز پر قبضہ کر لیا۔ غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق فراہ سٹی طالبان کے قبضے میں جانے والا ساتواں صوبائی دارالحکومت ہے۔ طالبان ایباک‘ قندوز‘ سرپل ‘ تالقان‘ شیر خان اور زرنج پر قبضہ کر چکے ہیں۔ چمن میں پاک افغان سرحد پانچ روز کی بندش کے بعد کھول دی گئی۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق بارڈر صبح 8 سے شام 4 بجے تک پیدل آمدورفت اور تجارتی سرگرمیوں کیلئے کھولا گیا ہے۔ چمن سرحد افغان طالبان نے اپنے مطالبات کے حق میں بند کی تھی۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ سرحد پر باب دوستی مسافروں کی آمدورفت اور تجارت کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق چمن سرحد پر باب دوستی صبح آٹھ بجے سے لے کر شام چار بجے تک پیدل مسافروں اور تجارت کے لیے کھلا رہا۔ تاہم پاکستانی شہریوں کے پاس ان کا قومی شناختی کارڈ جبکہ افغان شہریوں کے پاس تذکرہ (سفری اجازت نامہ) ہونا لازمی ہے۔ بھارت نے افغان شہر مزار شریف میں بھی قونصل خانہ خالی کر دیا۔ عملہ اور اپنے شہری واپس بلا لئے۔ قونصلیٹ کے عملے اور بھارتی شہریوں کو نئی دلی واپس لانے کیلئے خصوصی طیارہ بھیجا جو تمام افراد کو لیکر واپس نئی دہلی چلا گیا۔ بھارت گزشتہ ماہ قندھار قونصلیٹ سے سفارتکار واپس بلا چکا ہے۔ طالبان کی مزار شریف کی طرف پیشقدمی جاری ہے۔ صوبہ خوست کے ہسپتال میں بم دھماکے کے نتیجے میں ایک سکیورٹی اہلکار سمیت 4 افراد زخمی ہوگئے۔ امریکی صدر جوزف بائیڈن نے کہا اپنے ملک کا دفاع کرنا افغان فوج کی ہی ذمہ داری ہے۔ مزارشریف اور پل خمری میں شدید لڑائی جاری ہے۔ امریکی صدر نے کہا ہے کہ امریکا کا افغانستان میں فوجی مشن 31 اگست کو مکمل طور پر اختتام کو پہنچ جائے گا اور افغانستان کی عوام کو اپنے ملک کے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہو گا۔ میں امریکیوں کی ایک اور نسل کو 20 سالہ جنگ میں دھکیلنا نہیں چاہتا۔ جرمن وزیر دفاع آنیگریٹ کرامپ کارین بار نے طالبان کی پیشقدمی کی خبروں پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ قندوز سمیت پورے افغانستان سے ملنے والی اطلاعات بہت ہی تکلیف دہ اور تلخ ہیں۔ ہم نے وہاں اپنے اتحادیوں کے ساتھ جنگ لڑی اور جرمن فوجی بھی اس جنگ میں ہلاک ہوئے۔ ہم بظاہر جو کچھ بھی کرنے میں ناکام رہے وہ افغانستان میں طویل مدتی مثبت تبدیلی تھی۔ مستقبل میں اب جب کبھی بھی بیرون ملک فوج تعینات کرنی ہو تو ہمیں اس سے سبق لینے کی ضرورت ہے۔افغان طالبان نے سرحدی چوکیوں اور وہاں سے ہونے والی آمدنی پر قبضہ کر لیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق کابل حکومت کو ماہانہ تین کروڑ ڈالر سے ہاتھ دھونا پڑ رہے ہیں۔ جس سے حکومت کی آمدنی کم ہو گئی۔ طالبان کا کہنا ہے کہ تجارت کے فروغ کیلئے درآمدی ڈیوٹیز 40 فیصد تک کم کر دیں۔ افغان وزارت خزانہ کے مطابق طالبان نے اہم کسٹمر چوکیوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ طالبان نے ملک میں آنے والی اشیاء پر درآمدی ڈیوٹی لے رہے ہیں۔ افغان طالبان نے تصدیق کرتے ہوئے پاکستانی حکام کے ساتھ باب دوستی کی بندش سے متعلق مذاکرات کامیاب ہو گئے۔؛ پاکستانی حکام کے ساتھ 5 میں سے 3 شرائط پر اتفاق ہو گیا۔