متحدہ عرب امارات میں ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ ویکیسن کے مخالفین کووڈ19کے خلاف جنگ میں رکاوٹ بن سکتے ہیں اور دوسروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق انھوں نے کہا کہ عالمی سطح پر ویکسین مخالف تحریک حالیہ برسوں میں ایک بڑھتا ہوا خطرہ بن گئی ہے۔اس میں ایک بڑاکردار 1998 میں ایک وسیع پیمانے پر مسترد شدہ اسٹڈی کی اشاعت کا ہے۔اس میں خسرہ،کن پیڑے، خسرہ کاذب (روبیلا وائرس سے پھیلنے والا)اور آٹزم ایسے امراض کو ویکسین سے جوڑا گیا تھا۔یواے ای میں ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ویکسین کے محفوظ ہونے سے متعلق بعض لوگوں کے تحفظات حکومت کی ویکسین لگانے کی مہم کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔دبئی کے برجیل اسپتال میں ماہر کلینیکل پیتھالوجسٹ ڈاکٹر گنجن مہاجن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ویکسین کے ممکنہ ضمنی اثرات کے بارے میں گردش کرنے والی غلط اور قیاس آرائی پر مبنی معلومات کواس صورت حال کا ذمہ دار قرار دیا ۔ڈاکٹر مہاجن کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ کسی شخص کی ناگہانی موت کو اس حقیقت سے جوڑتے ہیں کہ اس کو حال ہی میں کووڈ19 کی ویکسین لگائی گئی تھی۔بعض والدین بہت سے طبی خطرات جیسے آٹزم کو ویکسین لگوانے کے ممکنہ نتائج کے طور پر بھی پیش کرتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ویکسین نوزائیدہ بچوں کے مدافعتی نظام کو مغلوب کردیتی ہیں۔