شہباز گل کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ ، حکومت پی ٹی آئی لفظی جنگ 

Aug 11, 2022

 اسلام آباد (وقائع نگار+ اپنے سٹاف رپورٹر سے) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے ڈیوٹی مجسٹریٹ عمر شبہر کی عدالت نے بغاوت پر اکسانے سے متعلق کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کو 2روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔  شہباز گل کے خلاف بغاوت پر اکسانے، مجرمانہ ساز باز کرنے، جذبات ابھارنے، کسی کی ساکھ کو نقصان پہنچانے، مجرمانہ دھمکی دینے، باہم مشورہ ہونے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔  تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز عدالتی سماعت کے دوران تھانہ کوہسار پولیس نے شہباز گل کو عدالت میں پیش کیا۔ اس موقع پر پولیس نے میڈیا کو کمرہ عدالت جانے سے روکتے ہوئے کہا کہ اس کیس کی کوریج نہیں کہ جاسکتی پابندی ہے۔ دوران سماعت پولیس کی جانب سے شہباز گل کے چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی جبکہ پولیس کی جانب  سے موقف اختیار کیا گیا کہ شہباز گل سے انکا موبائل فون برآمد اور جس پیپر سے دیکھ کر وہ بول رہے تھے، وہ برآمد کرنا ہے اور اس بارے میں تفتیش کرنی ہے کہ پروگرام کس کے کہنے پر ہوا۔ شہباز گل کے جرم میں ساتھ دینے والے ساتھیوں کو بھی تلاش کرنا ہے اور ملزم کا طبی معائنہ بھی کرانا ہے۔ شہباز گل کے وکیل کی جانب  سے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا کہ پروگرام کسی کے کہنے پر نہیں کیا گیا۔ عدالت نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق شہباز گل کے خلاف الزامات پر جسمانی ریمانڈ ضروری ہے، ملزم کا طبی معائنہ کرایا جائے اور شہباز گل کی ریکارڈڈ آواز سے مشابہت کے لیے فارنزک ٹیسٹ بھی ضروری ہے، عدالت نے شہباز گل کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ واضح رہے کہ شہباز گل پر تھانہ کوہسار میں اداروں کے خلاف مبینہ غداری سمیت سنگین نوعیت کے 10 مقدمات درج ہیں۔ ادھرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز گل نے کہا کہ کبھی اداروں کے خلاف بات نہیں کی، میرے بیان میں ایسا کچھ غلط نہیں جس پر شرمندگی ہو، ان کا بیان ایک محبت وطن کا بیان ہے، فوج سے پیار کرنے والے کا بیان ہے۔ شہباز گل نے کہا کہ انہوں نے کسی کو اکسانے کی کوشش نہیں کی، ایسے بیوروکریسی کے افسران جو غلط بات کررہے ہیں ان کے بارے میں بات کی، انہوں نے سٹرٹیجک میڈیا سیل کے افسران کو کہا اور بیوروکریسی کے افسران کے بارے میں بات کی۔ شہباز گل کے خلاف بغاوت پر اکسانے، مجرمانہ ساز باز کرنے، جذبات ابھارنے، کسی کی ساکھ کو نقصان پہنچانے، مجرمانہ دھمکی دینے، باہم مشورہ ہونے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔   شہباز گل کی گرفتاری کے بعد مقدمہ نمبر691/22 کی تفتیش کے لئے ڈی آئی جی آپریشنز سہیل ظفر چٹھہ نے ایس ایس پی انویسٹی گیشن فرحت عباس کاظمی کی سربراہی میں چار رکنی سپیشل انویسٹیگیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دے دی ہے۔ خصوصی تفتیشی ٹیم کو اپنی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ ٹیم میں ایس ڈی پی او کوہسار سرکل خالد محمود اعوان، ایس ایچ او انسپکٹر ارشد علی اور تفتیشی افسر سب انسپکٹر طلعت محمود شامل ہیں۔ آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خان کے حکم پر بنائی گئی۔ چار رکنی سپیشل انویسٹی گیشن ٹیم ایف آئی آر میں درج تعزیرات پاکستان کی دفعات124A. 120. 131 153A.505. 506. 121B.109/34 کے تحت 9 اگست 2022 ء  کے اس مقدمے کی تمام پہلوؤں سے تفتیش کرے گی اور روزانہ کی بنیاد پر تفتیش کے مراحل سے ڈی آئی جی آپریشنز کو رپورٹ کرے گی۔رپورٹ سات دن کے اندر زیر دستخطی ڈی آئی جی آپریشنز کو جمع کرائی جائے۔ سابق وزیر اطلاعات فواد چودھری نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ شہباز گل کا پالیسی بیان نہیں تھا۔ لفظوں سے کوئی غدار نہیں ہو سکتا۔ شہباز گل کو صفائی کا موقع ملنا چاہئے۔ شہباز گل کے الفاظ کا چناؤ مناسب نہیں تھا۔ بغاوت، غداری اور مذہب کارڈ کو کبھی استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ کوئی ایک پی ٹی آئی ورکر کا نام بتا دیں جس  نے ٹرولنگ کی ہو۔ دو صحافیوں نے ایک ایسے لڑکے کی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کیا جس کے پحاس فالوورز تھے۔ ایک ماڈل بنایا جا رہا ہے کہ تحریک انصاف شہداء کیخلاف ٹرولنگ کر رہی ہے۔ غلطیاں ہوتی ہیں۔ ایک دوسرے کو سپیس دینی چاہئے۔ ہم فساد  کے بغیر الیکشن چاہتے ہیں۔ اگر فساد ہنگامہ ہوگا تو الیکشن دور ہو جائیں گے۔ آئینی جدوجہد کے اندر ہی رہ کر آگے بڑھیں گے۔ فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اور ملکی سلامتی کے ضامن ادارے میں تفریق ڈالنا ملک کیلئے تباہ کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری کوشش ہے غلط فہمیوں کا ازالہ ہو، سیاسی جماعتوں کو بھی ایک دوسرے کیخلاف حد سے آگے نہیں جانا چاہیے۔ اعظم سواتی نے کہا ہے کہ ہم شہباز گل کی گرفتاری کی پرزور مذمت کرتے ہیں، کون سے ایسے جرائم ڈاکٹر شہباز گل نے کیے جس کے نتیجے میں انہیں گرفتار کیا گیا؟، اس طرح کی گرفتاری ہمارے لیے اعزاز ہے اور جس طرح ڈاکٹر شہباز گل کو گرفتار کیا گیا اس سے بری طرح سے مجھے گرفتار کریں۔  اعظم سواتی نے بنی گالا کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  ہم ہر ادارے کی قدر کرتے ہیں اور ہم ہر قسم جنگ لڑنے کے لیے تیار ہیں۔ آج کے دن کی عظمت کے باوجود آج ریاستی دہشت گردی کی گئی۔ اعظم سواتی کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستانی عدالتوں کا امتحان ہے کہ وہ قانون اور آئین کے مطابق فیصلے کریں۔ فرخ حبیب نے کہا ہے کہ کینڈی کرش فیم ہر قسم کی خرافات زبان سے نکالیں گی مگر اپنی واردات کی وضاحت قوم کو پیش نہیں کریں گی، چابی والے کھلونے کی طرح بھگوڑے لیڈر کی جھوٹی صاحبزادی کی جانب سے جو سبق پڑھوایا جاتا ہے، یہ خاتون ٹی وی پر دہراتی ہے۔ سرکاری ٹی وی اور وسائل سے سماج میں بدزبانی، جھوٹ اور گھٹیا پن کو فروغ دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور انکے کارکن افواجِ پاکستان اور دشمن کے مکروہ ایجنڈے کے درمیان آہنی دیوار ہیں۔ وکیل فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے تھانہ کوہسار کے سامنے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ابھی ایف آئی آر مل گئی ہے، اب ہماری قانونی ٹیم اس پر غور کرے گی۔مراد سعید نے کہا ہے کہ ہم امن کے داعی ہیں، پاکستانی قوم امن چاہتی ہے، امپورٹڈ حکومت بری طرح ناکام ہو چکی ہے، عوام نے ان کو مسترد کر دیا۔ تحریک انصاف امن کی داعی جماعت ہے اور قوم نے فیصلہ سنا دیا ہے کہ وہ امن چاہتی ہے، امپورٹڈ حکومت کے تمام منصوبے ناکام ہو چکے، عوام نے انہیں مسترد کر دیا ہے۔ کے پی کے ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے گندے کھیل میں نہ گھسیٹا جائے۔ 
اسلام آباد ( اپنے سٹاف رپورٹر سے +نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء  اللہ خان نے کہا ہے کہ ڈاکٹر شہباز گل کو بغاوت کے مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا ہے جن کے خلاف تھانہ کوہسار میں ریاست کی جانب سے مقدمہ درج کرایا گیا ہے۔  شیخ رشید احمد چلے ہوئے کارتوس ہیں انہیں گرفتار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ منفی مہم سے اس ادارے میں تفریق پیدا کرنے کی کوشش کی گئی جس کے ڈسپلن کی پوری دنیا معترف ہے اور پوری قوم اسے دل و جان سے پیار کرتی ہے۔ منفی مہم کا سکرپٹ عمران خان کی زیرصدارت اجلاس میں بنایا گیا جسے نجی چینل پر شہباز گل اور فواد چوہدری نے پڑھ کر سنایا۔ فواد چوہدری ذہین آدمی ہے اس نے شہباز گل سے کہا آپ ہی پورا پڑھ دیں۔ ہم آئین اور قانون سے ہٹ کر کچھ نہیں کریں گے۔  ایف آئی آر میں شہباز گل کی ویڈیو کے علاوہ کوئی اور لفظ نہیں ڈالا گیا۔ کل صبح عدالت میں تمام ثبوت پیش کر دیں گے۔ وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ شہبازگل کا بیان سب طے شدہ پروگرام تھا اور یہ سارے لوگ اس میں شامل ہیں۔ جبکہ  عمران خان کی صدارت میں میٹنگ ہوئی۔ اس لیے اگر ثبوت ملے تو انہیں بھی گرفتار کیا جائے گا۔ رانا ثنا نے کہا کہ عمران خان کہہ رہے ہیں کہ گرفتاری سے پہلے صفائی کا موقع دینا چاہیے، مجھ پر 15 کلو ہیروئن ڈالی گئی، کیا مجھے گرفتار کرتے وقت صفائی کا موقع دیا تھا؟۔ بیان پر نہ شہبازگل کو روکا گیا نہ مداخلت کی گئی۔ وزیر  داخلہ نے کہا کہ شہبازگل کو مقدمہ درج کرنے کے بعد گرفتار کیا اور 24 گھنٹوں میں عدالت میں پیش کیا، اس معاملے میں پوری قانونی کارروائی ہوگی جبکہ شہباز گل یا ڈرائیور پر تشدد کی بات غلط ہے۔ مونس الٰہی کے بیان کے بعد معلوم کرایا کہ بنی گالہ پر ایسی کوئی چیز نہیں ملی کہ پنجاب پولیس تعینات کی گئی ہو۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا نے کہا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی سے آئین کے تحت ہی مذاکرات ہوں گے۔ وزیر داخلہ رانا ثنا نے کہا ہے کہ ایمن الظواہری آپریشن میں پاکستان نے کوئی مدد نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگرد کمانڈر عمر خالد خراسانی کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی۔ کالعدم ٹی ٹی پی کمزور ہوئی ہے۔ اگر کوئی ہتھیار ڈالنے کو تیار ہے، خواتین اور بچے ساتھ ہیں تو بات ہوسکتی ہے۔ رہنما مسلم لیگ ن مصدق ملک نے کہا ہے کہ کیا شہباز گل نے ہماری مرضی سے بیان دیا۔ کیا شہداء کیخلاف ہماری مرضی سے ٹرینڈ چلا رہے ہیں۔ پوچھنا چاہتا ہوں کون ہے جو عمران خان کو پاک فوج سے لڑانا چاہتا ہے۔ غلطی کا اعتراف کرنے والے کیا ہمارے لڑکے ہیں۔  عمران ہوس اقتدار میں سب کچھ بھول چکے ہیں۔ یہ ٹی وی پر آکر لوگوں کو بغاوت پر اکسا رہے ہیں۔ عمران خان نے بھارت جاکر پاکستان کیخلاف بات کی تھی۔ ملک ہم سب کا ہے۔ میری گزارش ہے کہ عمران نے بھارت  جاکر پاکستان سے متعلق جو کہا اس کا کلپ نہ چلائیں۔ بنگلہ دیش میں فوجی کارروائی سے متعلق  عمران خان کا کلپ چلائیں۔

مزیدخبریں