اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ بیرونی سازش کے ذریعے ہماری حکومت کو ہٹایا گیا۔ بیرونی سازش میر جعفر اور میر صادق نے کامیاب کرائی۔ رجیم چینج کی سازش اب آگے چل رہی ہے۔ سازش میں وہ لوگ بھی تھے جو امپورٹڈ حکومت میں ہیں۔ میری حکومت گرانے پر اسرائیل اور بھارت میں خوشیاں منائی گئیں۔ بھارت کو تکلیف ہماری حکومت اور فوج کے ایک پیج پر آنے کی تھی۔ انہیں سب سے بڑی تکلیف تھی کہ فوج اور حکومت ایک پیج پر چل رہی ہے۔ ہمارے سوشل میڈیا کے جوانوں نے ڈس انفولیب کو بے نقاب کیا۔ ڈس انفولیب کے ذریعے پاکستان کیخلاف پراپیگنڈا کیا گیا۔ ڈس انفولیب عمران خان اور فوج کو ٹارگٹ کر رہی تھی۔ اب خطرناک سازش کی جا رہی ہے کہ ملک کی سب سے بڑی پارٹی کو فوج سے لڑوا دیا جائے۔ ایسا تاثر دیا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی فوج کے خلاف ہے۔ ایک کیس میں نواز حکومت کہتی ہے ہندوستان میں دہشتگردی میں آئی ایس آئی ملوث ہے۔ ممبئی حملوں کے دوران زرداری نے بیان دیا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کو ممبئی بھجوایا جائے۔ آصف زرداری نے امریکیوں سے کہا ہمیں فوج سے بچاؤ۔ ممبئی حملوں میں نواز شریف نے حملہ آور کا نام بتایا کہ وہ پاکستانی ہے۔ ڈان لیکس میں کہا گیا پاکستانی فوج دہشت گردی میں ملوث ہے۔ نواز شریف نے مودی کو شادی پر بلایا۔ آج بتایا جا رہا ہے کہ ہم غدار ہیں۔ محب وطن ہیں، ان کی کرپشن اور چوری کی بیرون ملک ڈاکومنٹری بنی۔ ان لوگوں کے مفادات ملک سے باہر ہیں۔ یہ آج ہمیں کہہ رہے ہیں کہ ہم غدار ہیں۔ تحریک انصاف کے پاس سب سے زیادہ ووٹ بنک ہے۔ بڑی سیاسی جماعت کو فوج کے خلاف کھڑا کرنا یہ سازش ہے کہ بڑی جماعت کو فوج کیخلاف کھڑا کر دیں۔ ہم نے 25 مئی کو پرامن احتجاج کرنا تھا۔ انہوں نے عوام پر ظلم کیا۔ پچیس مئی کو دہشت پھیلائی گئی شیلنگ کی گئی۔ بیرون ملک کتابوں میں ان کی چوری کا ذکر ہے۔ انہوں نے ہماری پارٹی کو توڑنے کا پلان بنایا ہوا ہے۔ فارن فنڈنگ کیس میں کچھ بھی نہیں۔ الیکشن کمشن ان کے ساتھ ملا ہوا ہے۔ انہیں پورا اعتماد تھا ضمنی الیکشن جیت جائیں گے۔ ضمنی الیکشن میں انہوں نے بھرپور دھاندلی کی لیکن عوام نکلے اور ان کے منصوبے ناکام ہو گئے۔ انہوں نے پوری کمپین کی ہوئی ہے کہ ہماری اور فوج کی لڑائی ہو۔ کرپٹ پارٹیاں کبھی فنڈ ریزنگ نہیں کر سکتیں۔ تحریک انصاف نے باقاعدہ پولیٹیکل فنڈ ریزنگ شروع کی۔ تحریک انصاف نے 2012ء میں 40 ہزار ڈونرز کے شناختی کارڈ جمع کرائے۔ ان 40 ہزار پاکستانیوں کو انہوں نے غیر ملکی بنا دیا۔ الیکشن کمشن کی رپورٹ جھوٹی بنائی اور عدالتی حکم کے باوجود الیکشن کمشن نے صرف تحریک انصاف کو کٹہرے میں کھڑا کیا۔ یہ الیکشن میں ہرا نہیں سکتے۔ اب تکینکی بنیادوں پر ایسا کرنا چاہتے ہیں۔ یہ الیکشن کمشن سے ملکر مجھے تکنیکی طور پر ناک آؤٹ کرنا چاہتے ہیں۔ سرٹیفکیٹ پر مجھے نااہل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ عمران خان کسی کیس میں پھنسائو، اتنا خوف پھیلا دو کہ کوئی میرا مؤقف نہ لے۔ میرا مؤقف چلانے والوں کو بند کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب یوٹوبر اور سوشل میڈیا کی طرف آئیں گے۔ توشہ خانہ سے تحفے قانونی تقاضے پورے کر کے لئے گئے۔ جنہوں نے ہماری حکومت گرائی کیا وہ یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان مضبوط ہو؟۔ بیرونی قوتوں نے ہماری حکومت گرائی، کیا وہ مضبوط پاکستان چاہتے ہیں۔ مجھے نہیں پتا کہ پاکستان ائر بیس دوبارہ دیئے گئے ہیں۔ مغربی اخبار کہہ رہے ہیں پاکستان سے افغانستان میں ڈرون حملہ ہوا۔ آج فوج پر تنقید کرنے والے تمام محب وطن ہو گئے۔ نواز شریف، زرداری، مریم نواز، فضل الرحمن کیخلاف ایکشن نہیں لیا گیا؟۔ ہمارے پاس سٹریٹ پاور ہے لیکن ہمارا احتجاج پرامن ہوتا ہے۔ ہم نے توڑ پھوڑ کرکے کبھی ملک کو نقصان نہیں پہنچایا۔ کیا ان کی منصوبہ بندی سے پاکستان دلدل سے نکل جائے گا؟ یہ تھوڑے لوگ ذاتی مفاد کیلئے ایسا پلان بنا رہے ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ شہباز گل کو گرفتار نہیں اغوا کیا گیا ہے، اگر اس نے کوئی قانون توڑا ہے تو اسے صفائی کا موقع تو دیں۔ شہباز گل کی گاڑی کے شیشے توڑ دیئے، ایسا تو بنانا ری پبلک میں بھی نہیں ہوتا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے کہا کہ شہباز گل کی گرفتاری شرمناک حرکت ہے۔ کیا ایسی حرکتیں جمہوریت میں ہوسکتی ہیں۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں کے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک کیا جارہا۔ شہبازگل نے اگر کوئی قانون توڑا ہے تو اسے صفائی کا موقع تو دیں، ملک کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا، آئین وقانون کے مطابق جدوجہد کرونگا، جب تک زندہ ہوں حقیقی آزادی کی جدوجہد کرتا رہوں گا۔ عمران خان نے کہا ہے کہ امپورٹڈ حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں۔ عوام کی طاقت ہمارے ساتھ، کسی سے ڈرنے والے نہیں۔ سابق وزیراعظم کی زیر صدارت پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کا اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران بابر اعوان، شیریں مزاری، اسد عمر، مراد سعید سمیت دیگر رہنمائوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران ڈاکٹر شہباز گل کی گرفتاری اور موجودہ صورتحال پر غور کیا گیا، موجودہ صورتحال میں حکمت عملی پر مشاورت کی گئی جبکہ قانونی ٹیم کی رہنمائوں کی گرفتاریوں پر عدالت سے رجوع کرنے سے متعلق امور پر غور کیا گیا۔ پاکستان مسلم لیگ (ض) کے سربراہ محمد اعجاز الحق نے بنی گالہ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی۔ محمد اعجاز الحق نے ڈاکٹر شہباز گل کی گرفتاری کی مذمت کی اور کہا کہ حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے ملکی سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
پی ٹی آئی کو اداروں سے لڑانے کی سازش کی جارہی ہے ، عمران
Aug 11, 2022