اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت کی موثر اقتصادی حکمت عملی کے نتیجہ میں پاکستان مشکل معاشی حالات سے نکل چکا ہے، ملک کو ڈیفالت سے بچانے کے لئے بعض مشکل فیصلے کرنا پڑے، عام آدمی کی تکلیف سے آگاہ ہیں، آئندہ چند ماہ کے دوران مالی صورتحال مزید بہتر ہو گی جس سے عوام کی مشکلات میں کمی آئے گی، اس وقت سری لنکا جیسی صورتحال کا قطعی سامنا نہیں اور پاکستان اپنی مشکل صورتحال سے نکل چکا ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیر خزانہ نے ٹی وی انٹرویو میں گفتگو کے دوران کیا۔ موجودہ حکومت نے پالیسیوں میں اہم تبدیلیوں کے ذریعے ان خطرات کو ٹال دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف پروگرام کر لیا ہے۔ اسی ماہ کے آخر تک بورڈ کی منظوری بھی ہو جائے گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں مشکل فیصلے لیتے ہوئے تیل اور بجلی پر سبسڈی واپس لینا پڑی اور دیگر اشیاء پر ٹیکسوں میں اضافہ کرنا پڑا ہے اور میرے خیال میں اب ہم درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں کے نتیجہ میں طلب کم ہونے سے درآمدات میں واضح کمی ہوئی ہے جبکہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستانی روپے کی قدر میں بھی نمایاں استحکام ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ان اقدامات سے عوام کی مشکلات میں اضافہ کے بارے میں سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران دنیا بھر میں توانائی اور غذائی اجناس کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے جس کے اثرات پاکستانی معیشت پر بھی مرتب ہوئے ہیں تاہم حکومت کم آمدنی والے طبقات کی مشکلات کو کم سے کم کرنے کے لئے گھی، آٹا، چینی سمیت دیگر اشیائے ضروریہ پر اربوں روپے کی سبسڈیز بھی فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے کے دیگر ممالک کے مقابلہ میں پاکستان میں افراط زر کی شرح کم ہے۔ سٹاک ایکس چینج میں پی ایس ایکس افسران، حکام اور تاجروں سے ملاقات کے دوران مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئندہ مہینوں کے دوران عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں مزید کم ہوں گی اور اس سے پاکستانی صارفین کو بھی ریلیف ملے گا۔ مفتاح اسمٰعیل نے یقین دہانی کرائی کہ ملکی ادائیگیوں کی پوزیشن بالکل قابو میں ہے۔ مالی نظم و ضبط کی پالیسی کی سختی سے پابندی کی جائے گی اور تمام اضافی اخراجات ٹیکس وصولی کے اقدامات سے پورے کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 10 فیصد سپر ٹیکس صرف ایک سال کے لیے لاگو کیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ بینکوں پر ایڈوانس ٹو ڈپازٹ لنک ٹیکس کا اطلاق ماضی سے نہیں کیا جائے گا۔ جبکہ رواں سال ریٹیل سیکٹر سے ٹیکس ریونیو گزشتہ سال کے مقابلے میں واضح طور پر زیادہ ہونے کی توقع ہے۔ انہوں نے 3 کمیٹیاں بھی تشکیل دیں جن میں سے پہلی کمیٹی سٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے ساتھ شرح سود پر نجی شعبے کا مؤقف شیئر کرے گی، دوسری کمیٹی پاکستان بزنس کونسل اور پی ایس ایکس کے ساتھ تمام ٹیکس ایشوز پر رابطہ کاری کرے گی۔ اجلاس کے شرکا نے کہا کہ لسٹڈ کمپنیوں کی آمدنی پر دگنا ٹیکس عائد ہے جبکہ اس کے مقابلے میں غیر لسٹ شدہ کاروباری اداروں پر بہت تک کم ٹیکس عائد ہے۔ اس موقع پر انہوں نے کیپیٹل گین ٹیکس (سی جی ٹی) سے متعلق بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے پاکستان ہوزری مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین میاں کاشف ضیاء کی سربراہی میں ایک وفد سے ملاقات کی۔ وفد نے ہوزری اور نٹ ویئر انڈسٹری کے کردار کو اجاگر کیا۔
معاشی خطرات ٹال دیئے ، چند ماہ میں عوامی مشکلات کم ہوجائیں گی : وزیرخزانہ
Aug 11, 2022