ہیلی کاپٹر حادثہ کے شہدا قوم کے ہیرو، عقیدہ ختم نبوت کیلئے جان بھی حاضر

چناب نگر (رپورٹ: احسن رضوان عثمانی /نمائندہ خصوصی) مرکز ختم نبوت جامعہ عثمانیہ ختم نبوت چناب نگر کے زیر اہتمام ختم نبوت اسلامک سنٹر چناب نگر میں سالانہ ’’شہادت کانفرنس‘‘ اختتام پذیر ہوگئی۔ کانفرنس کی پہلی نشست کا آغاز صبح 10بجے تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد نعت رسول مقبول پیش کی گئی، پہلی نشست کی صدارت مولانا قاری شبیر احمد نے کی، جبکہ دوسری نشست بعد نماز ظہر منعقد ہوئی جس کی صدارت مولانا محمد یوسف شیخوپوری نے کی‘ مولانا قاری شبیر احمد عثمانی، مولانا محمد ابوہریرہ، مولانا قاری محمد سلمان عثمانی ، مولانا قاری عبدالرحمان تبسم، مولانا احسان الحق، مفتی محمد یعقوب درخواستی، مولانا عمر عثمان، مولانا عمیر ارشد، مولانا مطلوب الرحمان، مولانا سیف اللہ جھنگوی، مولانا سیف اللہ حنفی اور دیگر رہنمائوں نے شرکت وخطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ پاک فوج کے خلاف منفی پروپیگنڈا کسی صورت برداشت نہیں، بلوچستان میں ہیلی کاپٹر حادثہ میںجام شہادت نوش کرنے والے قوم کے ہیرو ہیں۔ دشمن کی ناپاک چالوں سے مسلمان اچھی طرح نمٹنا جا نتے ہیں، غزہ میں نہتے معصوم فلسطینیوں پر اسرائیل کی جانب سے وحشیانہ بمباری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ امت مسلمہ خواب غفلت سے نکل کر بیداری میں آئے اور عالی اداروں کے سامنے احتجاج کیا جائے، فرقہ واریت کو ہوا دینے والے ملک کے خیر خواہ نہیں۔ صحابہ کرام و مقدس شخصیات کی شان میںگستاخی کرنے والے شرپسند عناصر کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے۔ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے تمام مکاتب فکر ایک پیج پر ہیں۔ حکومت کی جانب سے امتناع قادیانیت آرڈیننس پر عمل درآمد نہ کرانا قادیانیوں کے ساتھ دوستی کے مترادف ہے۔ سالانہ شہادت کانفرنس سے مولانا محمد  یوسف شیخوپوری نے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت پر اپنی جانیں قربان کر دیں گے، ہم سروں پر کفن باندھ کر عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ کریں گے۔ فتنہ قادیانیت کو عالمی استعمار کی مکمل حمایت حاصل رہی ہے اسی لئے قادیانی اپنے آقا انگریز کی گود میں جا بیٹھے اور پاکستان کے خلاف سازشیں کررہے ہیں۔ مولاناقاری شبیر احمد عثمانی نے کہا کہ افواج پاکستان ہماری محافظ ہیں۔ پروپیگنڈا کسی صورت برداشت نہیں۔ پاکستان کے امن و امان کے ساتھ کسی کو کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ باطل نظریات کے حامل حکمرانوں اور طاغوتی قوتوں کے سامنے ڈٹ جانا حضرت سیدنا امام حسین ؓ کی سنت ہے۔ آپؓ نے اپنی اور خاندان نبوت ﷺ اور جانثاروں کی قربانی دے کر ایک ایسی تاریخ رقم کی ہے جو رہتی دنیا تک کے مسلمانوں کے لیے مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ مرکز ختم نبوت جامعہ عثمانیہ ختم نبوت کے ناظم مولانا قاری محمد سلمان عثمانی نے کہا کہ صیہونی اور سامراجی قوتیں یہودوہنود اور ان کے ایجنٹوں نے ہمیشہ اسلام اور محسن انسانیت حضرت محمد مصطفیﷺ سے لے کر آپﷺ کے خلفائے راشدین ؓ، صحابہ کرامؓ، اہلبیت عظامؓ کو اپنی جارحیت کا نشانہ بنانے سے دریغ نہیں کیا۔  اسلام ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔ یہودوہنود آج بھی بے گناہ مسلمانوں پر ظلم وستم کرکے اپنی روایات پر عمل پیرا ہیں۔ مولانا ملک خلیل احمد اشرفی نے کہا کہ مسلم امہ کو متحد ہوکر طاغوتی وسامراجی شیطانی قوتوں کا مقابلہ کرنے کیلئے حضرت سیدنا امام حسینؓکی سنت پر عمل کرنا چاہیے تاکہ دشمنان اسلام کی مکروہ اور بزدلانہ سازشوں کا مقابلہ کیا جاسکے۔ مولانا عمیر ارشد نے کہا کہ قوانین ختم نبوت قانون توہین رسالت کے خلاف سازشیں قادیانی و استعماری ایجنڈا ہے۔ مولانا سیف اللہ جھنگوی نے کہا کہ قادیانیت کے متعلق غیر مسلم اقلیت کے قوانین کو ختم کرنے والوں کی سازشوں کا مردانہ وار مقابلہ کیا ہے اور کیا جائے گا۔ مولانا عمر عثمان نے کہا کہ غزہ میں نہتے معصوم فلسطینیوں پر اسرائیل کی جانب سے وحشیانہ بمباری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ مولانا سیف اللہ حنفی نے کہا کہ عالمی استعمار پاکستان میں دینی قوتوں کو کمزور کرنے کی سازش میں ناکام ہوگا۔ انتہا پسندی کے خلاف نام نہاد جنگ کا دعویدار امریکہ خود شدت پسندی اور فاشزم کو فروغ دے رہا ہے۔ مولانا محمد ابوہریرہ نے کہا کہ شہداء تحریک پاکستان کی قربانیوں کے تذکرے کے ساتھ ساتھ وطن عزیز کی اسلامی و دینی شناخت کو باور کرائیں۔ قاری محمد ادریس فاروقی نے کہا کہ عالمی استعمار اور اس کے گماشتوں نے ہمیشہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جو ان کی نا پاک جسارت ہے۔ حافظ محمد کفایت اللہ نے کہا کہ پاکستان ایک مسجد کی طرح ہے جس کی حفاظت اپنے ایمان کا جزو سمجھتے ہیں۔ مولانا عمیر صفدر نے کہا کہ ہم مغربی سیاست کو مسترد کرتے ہیں۔ مولانا احسان الحق نے کہا کہ شہداء ختم نبوت کی قربانیوں سے ہی یہ وطن عزیز ارتدادی اور قادیانی ریاست بننے سے محفوظ رہا ۔مولانا احسن رضوان نے کہا کہ ختم نبوت کا دفاع ہما را ایمان ہے ۔ مولانامفتی محمد یعقوب نے کہا کہ اسوہ حسینی پر عمل ناگزیز ہے، آج ہم اسلام سے دور ہوچکے، اہل بیت کی قربانیاں لازوال ہیں۔ مولانا انس نعمان عثمانی نے کہا کہ ایمانیات، عبادات، اخلاقیات، معاملات اور معاشرے کے تمام سلسے کی عمارت عقیدہ ختم نبوت پر قائم ہے۔ سالانہ شہادت کانفرنس میں  متعدد قراردادیں بھی منظور کی گئیں جن میں ٭یہ اجتماع افواج پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ ایسی گھنائونی حرکت کر نے والوں کے خلاف سختی سے نمٹا جائے۔ علاوہ ازیں بلوچستان میں ہیلی کاپٹر حادثہ میں جام شہادت نوش کر نے والوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔٭یہ اجتماع غزہ میں نہتے معصوم فلسطینیوں پر اسرائیلی بربریت و جارحیت شدید الفاظ میں مذمت کر تا ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے اسرائیلی جارحیت کا نوٹس لیا جائے اور بمباری رکوائی جائے،٭یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ پاکستان میں اسلامی نظام نافذ کرکے پاکستان کے قیام کے حقیقی مقاصد کی تکمیل کی جائے اوراسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل درآمدکرتے ہوئے پاکستان کو اِسلامی نظام حیات کا گہوارہ بنایا جائے۔٭یہ اجتماع دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاک فوج کے اقدامات کی بھر پور حمایت کرتا ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج جغرافیائی سرحدوں کی پشتیبان ہیں ،جبکہ دینی مدارس، علماء کرام اور مشائخ عظام ملک کی نظریاتی سرحدوں کے نگہبان ہیں، اس وقت جبکہ پاکستان کو اندرونی وبیرونی محاذ پر سنگین مسائل اور شدید خطرات کا سامناہے۔ ٭یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ امتنا ع قادیانیت ایکٹ پر مؤثر عمل درآمد کرایا جائے اور چناب نگر (ربوہ) کے رہائشیوں کو مالکانہ حقوق دیئے جائیں۔ ٭یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ملک میں فوری طور نظام مصطفی اورر یاست مدینہ کو عملاً نافذکیا جائے۔ ٭ یہ اجتما ع افواج پاکستان کے ان جا نبازوں کو خراج عقیدت پیش کر تا ہے جنہوں نے 1965سے لیکر ضرب عضب و آپریشن رد الفساد تک ملک کی سلامتی و دفاع کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، اور آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کی جرأت کو سلام پیش کرتا ہے۔ ٭یہ اجتماع ملک میں امن و امان قائم کر نے کی خاطر اور دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن رد الفساد کی مکمل حمایت کرتے ہو ئے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلاتا ہے، اور ملک کی خاطر اپنی جانیں قربان کرنے والے فوج، پولیس و فورسزکے جوانوں کوخراج تحسین پیش کر تا ہے ۔ ٭شناختی کارڈ میں مذہب کے کالم کا اضافہ کیا جائے۔ تاکہ قادیانیوں کی شناخت ہوسکے اور وہ مسلمانوں کے حقوق غصب نہ کرسکیں۔ ٭ پورے ملک میں عسکری تنظیموں پر پابندی ہے، لیکن قادیانیوں کی تربیت یا فتہ مسلح تنظیم ’’خدام الاحمدیہ‘‘ کو کھلی چھٹی دی جا چکی ہے دیگر عسکری تنظیموں کی طرح قادیانیوں کی مسلح دہشت گرد تنظیم خدام الاحمدیہ پر پابندی عائد کی جائے اور اس کے اثاثے بحق سرکارضبط کیے جائیں۔ ٭ یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ دیگر اقلیتوں کے اوقاف کی طرح قادیانی اوقاف کو بھی سرکاری تحویل میں لیا جائے‘ شامل ہیں۔
شہادت کانفرنس

ای پیپر دی نیشن