لال حویلی کیس، متروکہ وقف املاک کو فوری فیصلہ سے روک دیاگیا

راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کے جناب جسٹس جواد حسن نے لال حویلی کیس میں چیئرمین متروکہ وقف املاک کو فوری فیصلہ کرنے سے روک دیاشیخ رشید احمد کے بھائی شیخ صدیق کی طرف سے سردارعبدالرازق خاں ایڈووکیٹ عدالت عالیہ میں پیش ہوئے متروکہ وقف املاک اور وفاقی حکومت کی طرف سے بھی ان کے وکلاء پیش ہوئے سردار عبدالرزاق خان ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ لال حویلی 1964ء میں ہندو خاتون بدھاں بی بی کو الاٹ ہوئی جومختلف ہاتھوں فروخت ہوتے ہوئے 1987ئ￿ میں شیخ صدیق نے بذریعہ رجسٹرڈ ڈیڈ خرید کی لال حویلی سائل کے بھائی شیخ رشید کا سیاسی ہیڈ کوارٹر ہے سردار عبدالرازق خان ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت سیاسی انتقام میں جانے سے پہلے شیخ رشید اور ان کے بھائی سے لال حویلی غیر قانونی طور پر چھیننا چاہتی ہے  چیئرمین متروکہ وقف املاک کو کارروائی کا کوئی اختیار نہیں چیئرمین کے اختیار کو ہائیکورٹ میں چیلنج کررکھا ہے جس کے فیصلے تک چیئرمین کو کارروائی سے روکا جائے اس موقع پر جناب جسٹس جواد حسن نے استفسار کیا کہ چیئرمین کو فیصلے میں کیا جلدی ہے وکیل سرکار نے موقف اختیار کیا کہ کوئی پراپرٹی متروکہ وقف املاک کی ہے یا نہیں اس کا اختیار صرف چیئرمین کو ہے رٹ پیٹشن قابل سماعت نہیں ہے جناب جسٹس جواد حسن نے قرار دیا کہ سائل کو اعتراضات داخل کرنے اور اپنا موقف سنانے کا پورا موقع دیا جائے فئیر ٹرائل ہر شہری کا بنیادی حق ہے اس دوران وفاقی حکومت اور محکمہ متروکہ وقف املاک ہائیکورٹ میں تفصیلی جواب داخل کرے عدالت عالیہ نے شیخ صدیق کی رٹ پٹیشن کی مزید سماعت ملتوی کردی۔

ای پیپر دی نیشن