تصوف نامہ… ڈاکٹر ظہیر عباس قادری الرفاعی
drzaheerabbas1984@gmail.com
یہ داستان ہے ایک کروڑ مظلوموں کی اس ہجرت کی جو 14 اگست 1947 کو اپنا گھر بار،جائیداد یں اور کاروبار سمیت سب کچھ چھوڑ کر آزاد وطن کی سرزمین میں پہنچے۔ بھو ک اور خوف کے سا یے میں ہونے والی دنیا کی سب سے بڑی ہجرت نے جہان عالم اور انسانی رویوں کی تحقیق کرنے والوں کو حیران کر دیا۔77 برس قبل قدرت مہربان ہوئی اور برصغیر کے مظلوم' مقہور اور پریشان مسلمانوں کو منزل مل گئی۔ حضرت قائداعظم محمد علی جناح کی عدیم المثال قیادت میں تحریک پاکستان محض سات برس میں کامیابی سے ہم کنار ہوئی، یقینایہ مسلمانوں کا جذبہ اور فیضان مصطفی کریمﷺکا مظہر تھا ان شاءاللہ قائداعظم کا پاکستان صبح قیامت تک قائم ودائم رہے گا :قیوم ساقی یاد آگئے۔
سوھنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد تجھے
جب تک سورج چاند ہے باقی ہم دیکھیں آزاد تجھے
اس میں کوئی دو آراءنہیں کہ دو قومی نظریہ کل کی طرح آج بھی زندہ وجاوید حقیقت ہے 5 اگست 2024 کو بنگلہ دیش میں آنے والے عوامی اور سماجی انقلاب نے دوقومی نظریے کو خلیج بنگال میں ڈبودینے کے دعووں کو ایک مرتبہ پھر غلط ثابت کر دیا، ڈھاکہ میں کوٹہ سسٹم کے غیر منصفانہ تقسیم سے شروع ہونے والا طلباءاحتجاج خونین انقلاب بن گیا جو پندرہ سالہ شیخ حسینہ واجد کے اقتدار کا سورج غروب کرنے کا سبب بنا۔ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی ہندوستان سے غیر ضروری دوستی نے انہیں اپنے والد شیخ مجیب کی طرح نشان عبرت بنا دیا۔خود مختار ملک کو دوسرے کا دست نگر بنانے والے حکمرانوں میں انجام یہی ہوتا ہے۔قائداعظم ہمارے محسن ہیں آپ کے احسانات کا قرض چکانا تو مشکل ہے ہم پیر جماعت علی شاہ اور خان آف قلات کے احسان کا بار نہیں اتار سکتے۔ پیر جماعت علی شاہ کو خواب میں آقا کریمﷺ نے قائداعظم محمد علی جناح کا ساتھ دینے کا حکم دیا، پیر صاحب نے تعمیل کی اور دل وجان سے بانی پاکستان پر نثار ہوگئے۔ آپ نے اپنے چھ لاکھ مریدیں کو آل انڈیا مسلم لیگ اور حضرت قائداعظم سے عشق کرنے اور ان کی تائید کی ہدایت کی۔ نواب آف قلات نے تاجدار مدینہ کے اک اشارے پر اپنی ریاست اپنی جائیداد اور اپنی شان و شوکت محمد علی جناح کے سپرد کر دی۔27 رمضان المبارک کو پاکستان کا معرض وجود میں آنا اور پاکستان کو 92 کا کوڈ ملنا یہ سب اللہ اور اس کے رسول کریمﷺ کی نسبت کے روحانی سلسلے ہیں آج بھی پاکستان پر روحانی ہستیوں کا سایہ ہے اس لیے کلمہ طیبہ کے نام پر معرض وجود میں آنے والے ریاست کے خلاف کوئی سازش کبھی کامیابی نہیں ہوگی… ہمیں اپنی تاریخ کا ایک ایک ورق ایک ایک باب یاد ہے 1857 کی جنگ آزادی کی ناکامی نے مسلمانوں کا شیرازہ بکھیر دیا اور برصغیر میں انگریزوں کی حکومت قائم ہو گئی جو مسلمانوں کا دشمن تھا اور مسلمانوں کو ذلیل و رسوا کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتا تھا اور ہندو انگریزوں سے مل گئے تھے انگریز کا حکومت پر قبضہ تھا اور ہندوو¿ں کا دفاتر پر مسلمانوں پر تمام دروازے بند کر دیئے گئے جس سے مسلمان مایوس و پریشان ہو کر رہ گئے اور ان کی ثقافت ،مذہب ،معاشرت اور تاریخ کو مسخ کیا گیا اور جذبہ حریت کو کچلنے کی سامراجی کوشش کی گئی مسلمان اکابرین اس کیفیت کو دیکھتے تو خون کے آنسو روتے ان حالات میں چند درد مند رہنماو¿ں نے مسلمانوں کے اندر آزادی کی تڑپ پیدا کی جن میں سرسید احمد خان ، مولانا حالی ،مولانا ظفر علی خان ،علی برادران اور علامہ اقبال شامل تھے جنہوں نے آزادی کی تحریک پیش کی ان رہنماو¿ں نے مسلمانوں کو خواب غفلت سے بیدار کیااور مٹنے کا احساس دلایا۔ مسلم لیگ کا قیام 1906 میں ہوا قائد اعظم کی قیادت میں مسلم لیگ نے زبردست تحریک آزادی کی شکل اختیار کر لی قائد اعظم نے مسلمان کو خواب غفلت سے بیدار کیا چنانچہ قوم ان کی قیادت میں متحد ہوئی اور ان کی آواز پر لبیک کہا اور سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند ہو گئی اور دوقومی نظریہ کے تناظر پاکستان دنیا کے نقش پر ابھرا 23مارچ 1940کو مسلم لیگ کے اجلاس میں مسلمانوں کے لئے علیحدہ اسلامی ریاست کا مطالبہ کیا گیا آخر کار قائد کی قیادت میں لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں دیں اور قائد کی ان تھک کوششوں سے پاکستان عالم وجود میں آ گیا اور قائد اعظم پہلے گورنر جنرل بنے اس وقت پاکستان مشکلات میں گھرا ہوا تھا آپ نے قوم کو حوصلہ دیا زندہ قومیں آزادی کا دن بڑی شان و شوکت سے مناتی ہیں اور ہم مسلمان بھی اس دن آزادی کا جشن مناتے ہیں ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم ان اسباب کو جانیں جن کی خاطر لاکھوں مسلمانوں نے اپنی جانیں قربان کیں اپنا گھر بار لٹایا بچوں کو یتیم اور ماو¿ ں بہنوں بیویوں کو ان کے بیٹوں بھائیوں ،اور شوہر وں سے محروم کیا لیکن عہد نبھایا ہم پاکستان کے آزاد شہری ہیں پاکستان کو علامہ اقبال اور قائد اعظم کی خوابوں کی تعبیر دینی ہے پاکستان کے قیام کا مقصد محض زمین کا ٹکرا حاصل کرنا نہ تھا بلکہ ایک ایسی ریاست قائم کرنا تھا جو اپنے ذاتی مفاد کو عام مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لئے قربان کر دے اور انہیں اس قابل بنائے کی وہ اس دور میں اپنی اسلامی تشخص کو۔ نمایاں کر کے دنیا والوں کو بتا سکیں کہ اسلام صرف عقائد وعبادات کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک جامع نظام زندگی ہے جو ہر دور میں ہر ملک کے حالات کے مناسب حال ہے اور بنی نوع انسان کو ترقی کی ان راہوں پر چلنے کے قابل بناتا ہے جو انسان کے شایان شان ہیں۔قائد اعظم نے فرمایا تھا کہ ملت اسلامیہ کی عزت و آزادی اور مسلم ممالک کی خود مختاری کے لئے بھی پاکستان کا قیام از حد ضروری تھا آئیے پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنا نے میں اپنا کردار ادا کریں یہی وقت کا تقاضا ہے پاکستان خدا کی خاص انعام ہے محبت امن ہے اور امن کا پیغام پاکستان ہے ،قائد اعظم محمد علی جناح نے عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد دکن کے طلبہ سے خطاب میں فرمایا میں نے قرآن مجید اور قوانین اسلام کے مطالعہ کی اپنے طور کوشش کی ہے اس عظیم کتاب میں انسانی زندگی کے ہر باب کے متعلق ہدایات موجود ہیں زندگی کا روحانی پہلو ہو یا معاشرتی ہو یا سیاسی ہو یا معاشی غرض کہ کوئی شعبہ ایسا نہیں جو قرآنی تعلیمات کے احاطے سے باہر ہو۔ ہم نے پاکستان تو حاصل کر لیا اب اس کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا ضروری ہے!!