خیبر کی وادی تیراہ میں تین مقامات پر سکیورٹی فورسز اور دہشتگردوں میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ شدید فائرنگ کے تبادلے میں سکیورٹی فورسز کے تین جوان شہید جبکہ بھرپور کارروائی میں چار خوارج مارے گئے۔
اپریشن ضرب عضب سےدہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی تھی۔ان میں سے زیادہ تر راہ فرار اختیار کر کے افغانستان چلے گئے تھے۔ افغانستان کی سرزمین ایک عرصے سے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے بھارت استعمال کر رہا ہے۔بھارت کے ساتھ پہلے حامد کرزئی اور اشرف غنی کی حکومت تعاون کرتی رہی۔ آج طالبان حکومت ان سے بڑھ کر اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے کی نہ صرف اجازت دے رہی ہے بلکہ دہشت گردوں کی پشت پناہی بھی کر رہی ہے۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں سب سے بڑا دہشت گرد گروپ پاکستان سے بھاگے ہوئے کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ ہیں جو امریکہ کا چھوڑا ہوا اسلحہ استعمال کر رہے ہیں۔ان کو طالبان حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے۔اقوام متحدہ کی رپورٹوں سے پہلے بھی پاکستان پر واضح تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے کہاں کہاں ٹھکانے ہیں اور وہ پاکستان میں کس طرح دہشت گردی میں ملوث ہے۔پاکستان کی طرف سے ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں کو افغانستان کے اندر نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔اب اقوام متحدہ صرف رپورٹوں پر ہی اکتفا نہ کرے بلکہ افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کی طرف بھی آئے۔دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ کرنے کے لیے آج وسیع تر قومی اتحاد کی ضرورت ہے۔نیشنل ایکشن پلان پر اگر نظر ثانی کی ضرورت ہے تو وہ ضرور کرنی چاہیے خصوصی طور پر دہشت گردوں کے سہولت کاروں پر آہنی ہاتھ ڈالنے کی ضرورت ہے۔افغان پناہ گزینوں کے بھیس میں چھپے ہوئے دہشت گردوں اور سہولت کاروں کو جتنا جلد ممکن ہو سکتا ہے نکال باہر کیا جائے۔
دہشتگردی میں تین جوان شہید، چار خوارج جہنم واصل
Aug 11, 2024