نیو یارک (نوائے وقت رپورٹ) اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالل سموٹریچ کی جانب سے جنگ سے تباہ حال غزہ کے شہریوں پر بھوک مسلط کرنے سے متعلق متنازع بیان کی اقوام متحدہ سمیت مختلف ممالک کی جانب سے مذمت کی گئی۔ اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالل سموٹریچ نے دو روز قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ یرغمالیوں کی واپسی تک غزہ کے شہریوں کو بھوکا رکھنا منصفانہ اور اخلاقی ہو سکتا ہے مگر دنیا میں کوئی بھی ہمیں بیس لاکھ لوگوں کو بھوکا مارنے کی اجازت نہیں دے گا، اسرائیلی وزیر خزانہ کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا کہ جنگی مقاصد کیلئے شہریوں کو بھوک سے مارنا جرم ہے، معصوم شہریوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات کی مذمت کرتے ہیں، ایسے بیانات پر قانون کے مطابق سزا دی جانی چاہئے، فلسطینی وزارت خارجہ نے جرائم کی عالمی عدالت سے مطالبہ کیا کہ نسل کشی کی پالیسی کی حمایت پر اسرائیلی وزیر خزانہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جائیں۔ آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ نے بھی اسرائیلی وزیر خزانہ کے بیان کی مذمت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کو جان بوجھ کر بھوکا رکھنا جنگی جرم ہے۔ جبکہ فرانسیسی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیر خزانہ کا بیان قابل مذمت ہے۔ سربراہ یورپی یونین خارجہ پالیسی جوزف بورل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر کا بیان بین الاقوامی قانون اور انسانیت کے بنیادی اصولوں کی توہین ہے۔ جبکہ برطانوی سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ توقع ہے اسرائیلی حکومت اپنے وزیر خزانہ کے بیان کی مذمت کرے گی اور اسے واپس لے گی۔مصری وزارت خارجہ نے بھی اسرائیلی وزیر کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کو اشتعال دلانے کے مترادف ہیں۔ اسرائیل میں جرمن سفیر اسٹیفن سیبرٹ نے بھی بیزالل سموٹریج کی جانب سے دیئے گئے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وزیر خزانہ کا بیان ناقابل قبول اور خوفناک ہے۔