مری(نمائندہ خصوصی)غریب طلبا وطالبات کیلئے مری میں تعلیم کے حصول کوناممکن بنادیا گیا جبکہ دیگر تعلیمی مسائل بھی انتہائی سنگین نوعیت اختیار کرتے جا رہے ہیں اگر ان مسائل کو حل نہ کیاگیا تو کسی بھی وقت مری میں عوامی تحریک بھی شروع ہوسکتی ہے،مری کے 63 پرائمری سکولوں کو حکومت پرائیوٹ کرنے جا رہی ہے تین سال پہلے بننے والی کوہسار یونیورسٹی جس کی اپنی ذاتی ملکیت میں ایک کمرہ تک نہیں اس یونیورسٹی کے پیچھے دو تاریخی قدیم اورتاریخی کالجز ختم کر دیے گئے4000 طلبا و طالبات نے حالیہ میٹرک کیامتحان میں کامیابی حاصل کی سوال یہ ہے کہ اب وہ کہاں جائیں؟کچھ دن پہلے عوامی احتجاج کے بعد یونیورسٹی نے محدود سیٹوں پر کالجوں کے داخلے کھول دیے لیکن کالجوں میں کوئی سٹاف نہیں ہے اور ستم ظریفی یہ کہ یونیورسٹی نے داخلے روکنے کے لئے داخلہ فیس جو5 ہزار تھی میں اضافہ کرکے 20 بیس ہزار روپے کر دی گئی ہے ان سنگین مسائل کے باعث مری کے عوام کایہ مسئلہ مری طول پکڑتا جا رہا ہے.