پشاور: سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ملک میں سانس اور موت پر ٹیکس نہیں باقی ہر چیز پر ٹیکس ہے۔مولانا فضل الرحمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ملک انتہائی نازک حالات سے گزر رہا ہے ایسے میں ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والوں کو جوڑنے کی ضرورت ہے. معیشت کے حوالے سے اپنی آواز بلند کرتے رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ غلط پالیسیوں کی وجہ سے آج یہ حالات بنے ہیں جہاں سانس اور موت پر ٹیکس نہیں باقی ہر چیز پر ٹیکس ہے. خزانے کا قلمدان ایسے لوگوں کو دیا جاتا ہے جو عوام کو جوابدہ نہیں ہوتے. وہ پھر ان لوگوں کیلیے کام کرتا ہیں جس نے ان کو لگایا ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سیاستدانوں نے بھی انتظامات کیے ہیں وہ مشکل میں باہر چلے جاتے ہیں، اسمبلیوں میں جعلی نمائندے بیٹھے ہیں۔سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ شریف برادران کو کہا تھا کہ معیشت کو سنبھالنا کسی کے بس کی بات نہیں لیکن نواز شریف نے چلینج سمجھ کر لیا اب اس چیلنج کا حال دیکھ لیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک میں امن و امان نہیں ہے تاجروں سے بھتے مانگے جا رہے ہیں. تھانے مغرب کے بعد بند ہو جاتے ہیں کہا ہے حکومت کی رٹ؟ان کا کہنا تھا کہ ہم نے عوام کے حقوق کی جنگ لڑنی ہے. خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے عوام کا صوبوں کے وسائل پر حق ہے ان کو دینا ہوگا. آج دنیا ہم پر اعتماد نہیں کر رہی اور نہ یہاں پر سیاسی استحکام ہے۔غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسرائیل مغرب کا ناجائز بچہ ہے. آج وہ فلسطینیوں پر ظلم کر رہا ہے جس میں ہزاروں لوگ شہید ہوگئے. ہم نے آنکھیں بند کر لی ہیں اور مسلم حکمرانوں نے خاموشی اختیار کر لی۔