حکومت پر اپوزیشن کا دباﺅ، ایوان یں احتساب بل نہ آیا


قومی اسمبلی کا 48واں سیشن شروع ہو گیا ہے عام تاثر یہ تھاکہ حکومت قومی اسمبلی کے موجودہ سیشن کی پہلی نشست میں ایوان میں احتساب بل لے آئے گی لیکن حکومت اپوزیشن مسلم لیگ ( ن)کے عزائم کو بھانپ گئی اس لئے احتساب بل کو ایوان کے آرڈر آف دی ڈے میں شامل نہیں کےا اگرچہ وفاقی وزیر مذہبی امور سید خورشےد شاہ نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ حکومت دوہری شہریت کی آئینی ترمیم ،احتساب اورٹیکس ایمنسٹی بل پراپوزیشن سے مذاکرات کرے گی لیکن قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے حکومت سے ان تین بلوں پر مذاکرات کو یکسر مسترد کر دیا ہے ۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا کہ مسلم لیگی ”عقابوں “ کے سرخیل چوہدری نثار علی خان حکومت کو ایک بار پھر ناکوں چنے چبانا چاہتے ہیں انہوں نے حکومت کی جانب سے احتساب بل کو ایوان میں لانے کے خدشے کے پیش نظر اپنی پوری پارلیمانی قوت کو پارلیمنٹ میں طلب کر لیا تھا لیکن ایوان میں احتساب پیش ہوا اور نہ ہی ہنگامہ آرائی کی نوبت آئی اس لحاظ سے اجلاس کا ماحول خاصہ ٹھنڈا تھا اجلاس میں وزیر اعظم راجہ پروز اشرف نے شرکت نہیں کی ایک مرحلے پر پورا ایوان سائیں سائیں کر رہا تھا ۔چوہدری نثار علی خان ایوان میں کوئی بات کرنے سے گریز کیا تاہم پارلیمنٹ ہاﺅس کے صدر دروازے کے سامنے چبوترے پر حکومت کے خلاف زور دار پریس کانفرنس کر ڈالی ۔ سزائے موت ختم کئے جانے یا نہ کئے جانے کے معاملے پر حکومتی اور اپوزیشن اراکان کی جانب سے حمایت اور اختلاف میں غیر رسمی بحث شروع ہو گئی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...