اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) پاکستان نے ایک بار پھر امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ ایٹمی بجلی گھروں کے حصول اور اس شعبہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری لانے میں مدد دے۔ دونوں ملکوں کے مشترکہ ورکنگ گروپ برائے سٹریٹجک استحکام و عدم پھیلاﺅ کا اجلاس دفتر خارجہ میں ہوا پاکستان کی طرف سے دفتر خارجہ کے ایڈیشنل سیکرٹری اعزاز احمد چودھری اور امریکہ کے قائم مقام انڈر سیکرٹری برائے تخفیف اسلحہ روزگوٹمولر نے نمائندگی کی۔ وفود نے باہمی دلچسپی کے امور خصوصاً نیوکلیئر سیفٹی کیلئے عالمی کوششوں اور ایٹمی توانائی کے پرامن استعمال پر جیسے موضوعات پر مثبت اور بامقصد بات چیت کی۔ دونوں وفود نے ایٹمی عدم پھیلاﺅ اور کثیر القومی فورمز پر کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کے امتناع، ا یکسپورٹ کنٹرول، علاقائی سلامتی و استحکام امور پر بھی غور کیا۔ اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ ورکنگ گروپ برائے سٹریٹجک استحکام و عدم پھیلاﺅ کے ذریعے باتچیت اور مشاورت کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ ایک ذریعے کے مطابق امریکی وفد کو ایٹمی بجل یکے پچیس سالہ پیداواری تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔ پاکستان پچیس برسوں میں ایٹمی بجلی کی پیداوار آٹھ ہزار میگاواٹ تک پہنچانا چاہتاہے۔ اس وقت کینوپ اور چشمہ ون اور چشمہ ٹو سے لگ بھگ ساڑھے چھ سو میگاواٹ بجلی حاصل کی جا رہی ہے۔ اس ذریعے کے مطابق امریکی وفد کو باور کرایا گیا کہ متعدد مغربی ملک پاکستان میں ایٹمی بجلی کے شعبہ میں تعاون کے خواہاں ہیں لیکن وہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں امریکہ کی مخالفت کے باعث پیشرفت نہیں کرسکتے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان کو ایٹمی ٹیکنالوجی فراہم کرنے والا واحد ملک چین ہے۔ چین نے 2004ء میں نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت حاصل کی تھی۔ امریکہ سمیت کئی ملک چین پر دباﺅ ڈال رہے کہ وہ این ایس جی کارکن ہونے کے ناطے پاکستان کو ایٹمی ٹیکنالوجی فراہم نہ کرے۔ آن لائن، ثناءنیوز کے مطابق ان مذاکرات کے بعد جاری اعلامیہ کے مطابق دونوں وفود نے باہمی دلچسپی کے امور بشمول ایٹمی سلامتی کیلئے بین الاقوامی کوششیں بڑھانے اور ایٹمی توانائی کے پرامن استعمال کیلئے اعانت پر مفید بات چیت کی۔ شرکا نے ایٹمی عدم پھیلاﺅ کو درپیش چیلنجوں‘ کیمیائی اور جراثیمی ہتھیاروں اور ان کی برآمدات پر پابندیوں کے کثیر الجہت نظاموں اور علاقائی استحکام اور سلامتی کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں وفد نے اس امر کا اعادہ کیا کہ امریکہ اور پاکستان کی سلامتی‘ دفاعی استحکام اور ایٹمی عدم پھیلاﺅ کا ورکنگ گروپ ایسے مشترکہ اہم مسائل پر بات چیت کرنے کیلئے اہم فورم ہے اور وہ یہ عمل جاری رکھنے کے خواہاں ہیں۔ یہ اجلاس دو طرفہ تعلقات سے متعلق متعدد امور پر جاری بات چیت کا حصہ ہے۔ اعلامیہ کے مطابق پاکستان نے موقف اختیار کیا کہ ہمارا جوہری پروگرام مکمل طور پر محفوظ ہے۔ پاکستان اپنی دفاعی صلاحیت برقرار رکھے گا۔ پاکستان نے موقف اختیار کیا کہ بھارت کو سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی دینے سے طاقت کا توازن خراب ہوا اور پاکستان اپنی کم از کم دفاعی صلاحیت برقرار رکھنے پر مجبور ہے۔ پاکستان نے امریکہ پر یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان توانائی کے بحران کا شکار ہے۔ بھارت کی طرح امریکہ پاکستان کو بھی سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی فراہم کرے۔