ماسکو (اے پی اے+ نوائے وقت نیوز) روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ پاکستان اور روس کے درمیان تعاون بھارت سمیت پورے خطے کے مفاد میں ہے۔ یہ بات بھارت کے دورے پر روانگی سے قبل بھارتی سرکاری نیوز ایجنسی کو انٹرویو میں کہی۔ پیوٹن کاکہناتھا کہ روس اور بھارت قابل اعتماد دوست ہیں اور کئی دہائیوں سے فوجی و فنی تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں تاہم جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو انسداد دہشت گردی اور منشیات سمگلنگ کے خلاف آپریشنز کو موثر بنانے کیلئے پاکستان کے ساتھ ممکنہ تعاون پر بات چیت ہوئی ہے۔ دو روزہ دورے پر نئی دہلی پہنچ گئے۔ دونوں ممالک اس دوران 15 تا 20 معاہدوں پر دستخط کر سکتے ہیں۔ ان میں ایٹمی توانائی اور دفاعی تعاون میں اضافے سے لے کر ہیروں کی تجارت تک کے معاہدے شامل ہوں گے۔ نریندر مودی حکومت نے اس دورے کو باہمی تعلقات میں ایک سنگ میل قرار دیا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کے جوائنٹ سیکرٹری اجے بساریا کے مطابق وزیر اعظم مودی روس کیساتھ تعلقات کو اپنی خارجہ پالیسی کا اہم ترین حصہ سمجھتے ہیں۔ اجے بساریا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’روس دفاع، جوہری توانائی، سائنس اور خلاء جیسے سٹریٹیجک سیکٹرز میں بھارت کا اہم پارٹنر ہے۔ وہ دفاع کے شعبے میں بھارت کا بنیادی پارٹنر ہے اور عشروں تک رہیگا۔ ہم ان باہمی تعلقات کو کافی اہمیت دیتے ہیں‘‘ پیوٹن نے مزید کہا کہ وہ بھارت میں نئے ایٹمی بجلی گھروں کی تعمیر، سخوئی سپر جیٹ جنگی طیاروں، ایم ایس۔21 طرز کے مسافر بردار طیاروں اور روسی ٹیکنالوجی پر مبنی سمارٹ سٹی قائم کرنے میں تعاون کی بات کریں گے۔ ولادیمیر پیوٹن نے روس اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون پر بعض حلقوں کی تشویش کو بھی بے بنیاد قرار دیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے جوائنٹ سیکرٹر ی اجے بساریا نے کہا، ’’روس اور ہمارے درمیان متعدد اہم عالمی معاملات، بالخصوص مشترکہ پڑوس میں دہشت گردی کے خطرات کے حوالے سے ہمارے نظریات یکساں ہیں‘‘ بساریا کا مزید کہنا تھا ’’بھارت نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ روس کیخلاف کسی بھی طرح کی اقتصادی پابندیوں کی حمایت نہیں کریگا‘‘۔ ایک بڑا تجارتی وفد لیکر آرہے ہیں اور وہ بھارت میں صنعت و تجارت سے وابستہ اہم افراد سے بھی ملاقات کریں گے۔