طاقتور ملک بتائیں بندوقیں بانٹنا آسان بچوں کو کتابیں دینا مشکل کیوں: ملالہ

اوسلو (نوائے وقت رپورٹ+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) پاکستان کی بیٹی ملالہ یوسفزئی اور بچوں کے حقوق کیلئے کام کرنیوالے بھارتی سماجی کارکن کیلاش ستیارتھی کو یہاں تالیوں کی گونج میں ایک رنگارنگ تقریب کے دوران 2014ء کا امن کا نوبل انعام دیدیا گیا ہے۔ سٹی ہال پہنچنے پر ملالہ یوسفزئی کا شاندار استقبال کیا گیا۔ 17سالہ ملالہ یوسفزئی نوبل انعام حاصل کرنے والی پاکستان کی کم عمر ترین طالبہ بن گئی ہیں۔ اس موقع پر اوسلو سٹی ہال میں خطاب کرتے ہوئے ملالہ یوسف زئی نے دنیا کے طاقتور ملکوں سے یہ سوال کیا کہ ایسا کیوں ہے کہ بندوقیں بانٹنا آسان اور بچوں میں کتابیں تقسیم کرنا مشکل ہے، ٹینک بنانا آسان اور مگر سکول بنانا مشکل کا کام ہے۔ نوبل امن کیلئے نامزد کرنے پر نوبل کمیٹی تعلیم زندگی کی بہت بڑی نعمت ہے‘ رحم کھانے کا وقت گیا ، بچوں کو تعلیم دلانے کیلئے عمل کا وقت ہے‘ اللہ نے کہا ہے کہ ایک انسان کا قتل انسانیت کا قتل ہے‘ اسلام کو دہشت گردوں نے بدنام کیا‘ اسلام تشدد کی اجازت نہیں دیتا‘ دنیا کو دکھائیں گے، پاکستان اور بھارت ملکر کام کرسکتے ہیں‘ میں اکیلی نہیں6 کروڑ 60 لاکھ لڑکیوں کی آواز ہوں‘ طالبان کی گولی ہارگئی، میری آواز جیت گئی ہے‘ سماجی پابندیوں کے باعث پاکستان اور بھارت سمیت دیگر ممالک میں ہزاروں بچے تعلیم سے محروم ہیں‘ جب تک ہر بچہ سکول نہیں جاتا جدوجہد جاری رکھوں گی۔ ملالہ کے معنی خوش رہنا کے ہیں۔ آج میں بہت خوش ہوں اس میں میری والدہ اور ہزاروں لوگوں کی دعائیں اور تعاون شامل ہے، میں اپنا ایوارڈ ان بچوں کے نام کرتی ہوں جو تبدیلی امن اور تعلیم کا حصول چاہتے ہیں۔ تعلیم دشمنون کیخلاف کارروائی کی جائے کیونکہ تعلیم زندگی کی بہت بری نعمت ہے اس کیلئے پاکستانی اور بھارتی مل کر تعلیم کو فروغ دیں گے، دہشت گردوں نے مجھے روکنے کی کوشش کی مجھ سمیت میری سہیلیوں پر حملہ کیا اور میری آواز کو دبانے کی کوشش کی۔ اس وقت میرے پاس دو ہی راستے تھے یا تو خاموش رہ کر قتل ہونے کا انتظار کرتی یا پھر ظلم کیخلاف آواز اٹھاتی۔ میں نے آواز اٹھانے کو ترجیح دی اب میں صرف اکیلی نہیں‘ میں کائنات اور شازیہ بھی ہوں اور 6 کروڑ 60 لاکھ لڑکیوں کی آواز ہوں۔ آج ہماری آواز مزید توانا ہوگی۔ قرآن کا پہلا لفظ اقراء پڑھنے کی ترغیب دیتا ہے۔ میں پوچھتی ہوں کہ لڑکیوں کے پڑھنے پر پابندی کیوں ہے؟ ان سماجی پابندیوں کے باعث پاکستان اور بھارت سمیت کسی ملک میں بچے نہیں پڑھ سکتے۔ سوات میں میرے اپنے گائوں میں بچیوں کیلئے کوئی ہائی سکول نہیں۔ نوبل انعام کی رقم سوات اور شانگلہ میں تعلیم پر خرچ کروں گی۔ میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد وزیراعظم بننے کی خواہشمند ہوں، تعلیم کے فروغ کیلئے عالمی رہنماء سنجیدگی سے سوچیں۔ عالمی برادری تعلیم پر خاص توجہ دے۔ اسلحہ فراہم کرنا آسان اور کتاب دینا مشکل کیوں ہے۔ کیوں طاقتور ممالک امن قائم کرنے میں کمزور ہیں۔ ہم عصر جدید میں رہ رہے ہیں، کوئی بھی چیز ناممکن نہیں اور دنیا بھر میں اپنے چاہنے والوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔ اپنے استادوں اور والدین کی شکرگزار ہوں جنہوں نے مجھے آگے بڑھنے کا موقع دیا اور تعلیم دلائی۔ یہ میرے لئے بہت خوشی کا دن ہے میں کم عمر ترین پاکستانی اور پختون لڑکی ہوں جس نے یہ اعزاز حاصل کیا۔ کیلاش ستیارتھی بچوں کے حقوق کیلئے لڑنے والے چیمپئن ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ ہم دونوں ملکر کام کر سکتے ہیں۔ وقت آ گیا ہے کہ تعلیم دشمنوں کے خلاف کارروائی کی جائے، پھر کوئی تعلیم کے خلاف قدم نہیں اٹھائیگا۔ میں چاہتی ہوں کہ دنیا کے ہر کونے میں امن قائم ہو، تعلیم بنیادی زندگی کا اہم جزو ہے میں اپنے ہاتھوں پر مہندی سے حساب کے فارمولے بنایا کرتی تھی۔ چاہتی ہوں کہ خواتین کو مساوی حقوق دئیے جائیں، یہ ایوارڈ سہمے ہوئے بچوں کیلئے ہے جو امن چاہتے ہیں۔ ہمارے نبی حضرت محمدؐ امن کے پیامبر ہیں، میں نے طالبان کے خلاف بولنے فیصلہ کیا، سوات میں شدت پسندوں نے سینکڑوں سکول تباہ کئے گئے، سیاحوں کی جنت سوات یکدم دہشت گردی کی نذر ہو گیا۔ سوات میں لڑکیوں کو تعلیم سے روکدیا گیا، دہشت گردوں نے ہمیں روکنے کی کوشش کی، مجھ پر اور میری سہیلیوں پر حملہ کیا، طالبان کے مقابلے میں ہماری آواز بلند ہوتی گئی، نہ طالبان کا نظریہ جیتا نہ ہی ان کی گولیاں فتح یاب ہو سکیں، یہ کہانی صرف میری نہیں بہت سی دیگر لڑکیوں کی بھی ہے، تعلیم سے محروم بچوں کی آواز سن کر کھڑی ہوں، یہ وقت ڈرنے کا نہیں عملی طور پر کچھ کرکے دکھانے کا ہے۔ میں سوات میں ہمیشہ سیکھنے اور ایجادات کی شوقین تھی۔ میں پوچھتی ہوں کہ لڑکیوں کے پڑھنے پر پابندی کیوں ہے، پاکستان سمیت کئی ممالک میں بچے تعلیم کے حق سے محروم ہیں، وقت آ گیا ہے کہ عالمی رہنمائوں کو فروغ تعلیم کیلئے کہا جائے، آج بھی جنگ، غربت اور عدم انصاف کی کہانیاں عام ہیں، افریقہ میں غربت کی وجہ سے لڑکیاں سکول نہیں جا سکتیں۔ شام، غزہ، عراق اور افغانستان میں پناہ گزین موجود ہیں، نوبل انعام کی رقم ملالہ فنڈ کے نام کرتی ہوں۔ جس سے سوات اور شانگلہ میں سکول بنائے جائیں گے۔ میرے اپنے گائوں میں لڑکیوں کیلئے ابھی تک کوئی ہائی سکول نہیں، ہر بچے کی پرائمری اور اعلیٰ تعلیم کو یقینی بنایا جائے، ہمیں انتظار کی بجائے فروغ تعلیم کیلئے کام کرنا ہے۔ کیلاش ستیارتھی نے کہا کہ نوبل انعام ملنے پر بھارت اور والدین کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ جن بچوں کو جبری مشقت سے چھٹکارا دلایا، انکے چہرے پر پاکیزہ مسکراہٹ دیکھی ہے۔ اپنا اعزاز ان لاکھوں کروڑوں بچوں کے نام کرتا ہوں جن کا بچپن چھین لیا گیا ہے میں ان کروڑوں بچوں کی نمائندگی کرتا ہوں جو پسماندہ ہیں۔ غریب اور محروم بچوں کا سوال ہے کہ انکا قصور کیا ہے؟ ترقی اور تعلیم کے راستے میں سب کو ساتھ ساتھ چلنا ہو گا۔ ملالہ اور شازیہ جیسی بچیاں ظلم پر امن کو ترجیح دیتی ہیں۔ شازیہ اور کائنات بھی ملالہ کی طرح میری بیٹیاں ہیں۔ آئیں ملکر اندھیرے سے روشنی کی جانب مارچ کریں۔ چیئرمین امن نوبل کمیٹی نے کہا ہے کہ کسی مذہب میں تشدد کی گنجائش نہبیں، اسلام میں خودکش حملوں کی اجازت نہیں۔ ملالہ اور کیلاش ستیارتھی امن کے علمبردار ہیں، جمہوریت، آزادی کی طرف جانے والا راستہ تعلیم سے ہو کر گزرتا ہے۔ طالبان اور داعش جیسی تنظیمیں تعلیم کی دشمن ہیں۔ ملالہ تعلیم کے دشمنوں کے خلاف ڈٹ گئیں۔ ہمیں ملالہ اور کیلاش ستیارتھی جیسے عظیم لوگوں کی ضرورت ہے۔ نوبل امن ایوارڈ حاصل کرنے سے قبل بی بی سی سے انٹرویو میں تقریب میں پاکستان بھارت کے وزرائے اعظم کی عدم شرکت پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ برطانیہ میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد وزیراعظم بننے کی خواہشمند ہوں، امید کرتی ہوں کہ سیاست میں اپنا کریئر بناؤں گی، اپنے ملک کی خدمت کرنا چاہتی ہوں، یہ میرا خواب ہے کہ میرا ملک ترقی یافتہ ملک بن جائے جہاں ہر بچہ تعلیم حاصل کر سکے، اگر میں سیاست میں آنے اور وزیراعظم بننے کے ذریعے ملک کی بہتر خدمت کر سکتی ہوں تو اس کا ضرور انتخاب کروں گی۔ میں بے نظیر بھٹو سے متاثر ہوں۔ بچوں کے حقوق کیلئے کام کرنیوالے بھارتی سماجی کارکن کیلاش ستھیارتھی کے ساتھ نوبل امن انعام حاصل کرنا میرے لیے اعزاز ہے۔ میری یہ پہلے سے خواہش تھی کہ ہر بچہ سکول جائے میں نے اس کیلئے مہم شروع کی۔اب یہ امن انعام میرے لئے بہت اہم ہے، اس سے میں مزید پرامید ہو گئی ہوں مجھے مزید حوصلہ ملا ہے۔ میں پہلے سے زیادہ مضبوط محسوس کرتی ہیں کیونکہ میں دیکھتی ہوں کہ مجھے بہت سے لوگوں کی حمایت حاصل ہے۔ بہت سی ذمہ داریاں میں نے اپنے کندھوں پر ڈالی ہیں۔ میں محسوس کرتی ہوں کہ میں اللہ اور اپنے آپ کو جوابدہ ہوں یہ میری ڈیوٹی ہے کہ اپنی کمیونٹی کی مدد کروں۔ انکا کہنا تھا کہ وہ دنیا کے ہر کونے میں امن، خواتین کو برابر کے حقوق دئیے جانے اور ہر بچے کو اسکی صنف سے قطع نظر تعلیم دئیے جانے کی خواہاں ہیں۔ میں صرف ملالہ نہیں بلکہ ان 6 کروڑ 60 لاکھ بچیوں کی آواز ہوں۔ انہوں نے کیلاش ستیارتھی کیساتھ ملکر بچوں کے حقوق کیلئے کام کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ انکا کہنا تھا کہ بھارتی اور پاکستانی ایک ساتھ کام کرسکتے ہیں اور یہ بچوں کے حقوق کیلئے کام سے ظاہر ہے۔ انعامی رقم 14لاکھ ڈالر کے قریب ہے جو ملالہ یوسفزئی اور کیلاش ستیارتھی میں برابر تقسیم کی جائیگی۔ ملالہ یوسف زئی کو نوبل انعام ملنے پر سوات کے لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا ایک دوسرے میں مٹھائیاں تقسیم کیں۔ نوبل امن انعام کی تقریب کے موقع پر سوات میں بھی تقریب کا اہتمام کیا گیا، خپل کور ماڈل سکول میں منعقدہ تقریب میں سوات قومی جرگہ کے ارکان، سماجی تنظیموں کے نمائندگان اور طلباء و طالبات نے شرکت کی، ملالہ یوسف زئی کے دوست اور رشتہ دار بھی موجود تھے۔ نوبل انعام کی تقریب کو سوات میں تقریب کے دوران بڑی سکرین پر دکھایا گیا جیسے ہی ملالہ کو نوبل انعام دیاگیا تو تقریب میں موجود شرکاء خوشی سے جھوم اُٹھے اور ایک دوسرے کو مبارکباد دی۔ لاہور سمیت ملک بھر میں اس خوشی پر جشن منایا گیا۔ ناروے کی پارلیمنٹ کے سامنے ملالہ سے اظہار یکجہتی کیلئے مشعل بردار ریلی نکالی گئی۔ ملالہ یوسفزئی ہوٹل کی بالکنی میں آئیں اور لوگوں کے جذبات کا ہاتھ ہلاکر جواب دیا۔ ملالہ کے ساتھ کیلاش ستیارتھی اور ان کی اہلہی بھی ہوٹل کی بالکنی میں آئے اور لوگوں کو ہاتھ ہلاکر جواب دیا۔ زیرو ڈگری درجہ حرارت کے باوجود لوگ ملالہ کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے مشعلیں لے کر ہوٹل کی بالکنی کے سامنے جمع ہوئے۔ ریلی میں ناروے میں رہائش پذیر پشتون بھی موجود تھے۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نوازشریف نے ملالہ یوسفزئی کو امن کا نوبل انعام ملنے پر مبارکباد دی ہے۔ صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ ملالہ قوم کی قابل فخر بیٹی ہے، اس نے سر فخر سے بلند کردیا ہے۔ ثابت ہوگیا کہ پاکستانی تعلیم سے محبت کرتے ہیں۔ ملالہ کے نوبل امن انعام سے امن اور تعلیم کیلئے کوششوں کو مزید فروغ ملے گا۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ بچوں کی تعلیم کے بارے میں ملالہ کا خواب پورا ہوگیا ہے۔ ملالہ دنیا بھر کیلئے پاکستان کی جانب سے امن کی سفیر ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ملالہ یوسفزئی کی جرأت پر فخر ہے۔ امن کا نوبل انعام ملنے پر اے این پی کے رہنما اسفند یار ولی اور دیگر رہنمائوں نے بھی ملالہ یوسفزئی کو مبارکباد دی۔ اسفند یار ولی نے کہا اے این پی اس خوشی پر ملالہ اور اسکے اہلخانہ کو مبارکباد پیش کرتی ہے۔ پورا پاکستان بالخصوص پختون قوم اس خوشی کی مستحق ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ تاریخی کامیابی پر ملالہ یوسفزئی کو مبارکباد دیتا ہوں۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملالہ قوم کی بہادر بیٹی ہے جس نے ملک و قوم کا نام روشن کیا ہے۔ یہ 18 کروڑ عوام کیلئے باعث اعزاز ہے۔ انعام ملنے پر پوری قوم کو مسرت ہوئی۔ وزیراعلیٰ نے ملالہ یوسفزئی کے والدین اور اہلخانہ کو بھی مبارکباد دی ہے۔ متحدہ کے قائد الطاف حسین نے بھی ملالہ یوسفزئی کو مبارکباد دی ہے۔سابق صدر آصف علی زرداری نے مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ملالہ پر فخر ہے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...