اٹھارہ ہزاری، جھنگ (نامہ نگاران) نواحی علاقہ موضع ملکانہ (جھنگ) میں لرزہ خیز واردات میں قتل ہونیوالے ایک ہی خاندان کے چھ افراد کی نماز جنازہ گزشتہ روز ادا کی گئی جسکے بعد انکی میتوں کو مقامی قبرستان میں ہی دفن کر دیا گیا۔ اس واقعہ کا وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی نوٹس لیا تاہم نماز جنازہ میں کسی اہم شخصیت نے شرکت نہ کی۔ اس موقع پر نہایت رقت آمیز مناظر نظر آئے مقتولین جن میں خاندان کے سربراہ فضل رزاق پٹھان اسکی بیوی غلام فاطمہ تین بیٹیاں25 سالہ رابعہ،10سالہ یاسمین،6 سالہ کائنات اور بیٹا13سالہ عثمان کی میتیں دن گیارہ بجے انکے گھر سے اٹھائی گئیں تو علاقے میں کہرام مچ گیا۔ اس موقع پر نہایت رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے۔ نماز جنازہ میں سابق یونین ناظمین بابر خان، میاں محبوب چیلہ، اہلسنت والجماعت کے رہنما حافظ بلال سمیت علاقے بھر سے آئے ہوئے لوگوں نے شرکت کی۔ مقتول خاندان صوابی سے دشمنی کی وجہ سے عرصہ بیس سال قبل یہاں آ کر آباد ہوا۔ فضل رزاق گورنمنٹ کنٹریکٹر مہر رمضان ملکانہ کے ہاں محنت مزدوری کرتا تھا جنہوں نے اب اس واردات میں محفوظ رہنے والے اس کے چار کم سن بچوں کی کفالت کی ذمہ داری لی ہے۔ تھانہ اٹھارہ ہزاری پولیس نے ایک ہی خاندان کے چھ افراد کے قتل کے الزام میںخاندان کے سربراہ مقتول فضل رزاق کی ہمشیرہ مسماۃ پروین مائی کی مدعیت میں اسکے سوتیلے بیٹے فضل محمود اسکے ساتھی گل زریں اور دیگر دو نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے ملزمان کا تعلق صوابی ضلع مردان سے ہے پولیس نے انکی گرفتاری کیلئے ٹیمیں روانہ کر دی ہیں پولیس نے ملزمان سے رابطے کے شبہ میںدو افراد کو حراست میں لیا ہے جن کے ذریعے ملزمان تک پہنچنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ملزم فضل محمود جو غلام فاطمہ کا پہلے خاوند سے بیٹا ہے وارادت سے دو روز پہلے سے ہی یہاںآیا ہوا تھا اور انکے گھر میں مقیم تھا جس نے بعد میں رات کو دیگر ملزمان کو بلا کر خاندان کے چھ افراد کو سوتے میں قتل کر دیا۔ تھانہ اٹھارہ ہزاری کے ایس ایچ او کے مطابق ایک نامزد ملزم گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ باقی ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ شوہر اور 4 بچوں سمیت قتل ہونے والی خاتون کے سابق شوہر کے بیٹے نے غیرت کے نام پر خون کی ہولی کھیلی ہے۔ غلام فاطمہ نے 30 برس پہلے اپنے سابق شوہر کی موت کے بعد افضل پٹھان سے پسند کی شادی کی تھی اور دھمکیوں کے بعد مردان سے پنجاب کے شہر اٹھارہ ہزاری منتقل ہو گئے تھے۔ زخمی ہونے والی 19 سالہ بچی کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ پولیس کے مطابق مقتولہ غلام فاطمہ کے سابق سسرال ان کی تلاش میں تھے اور آخرکار انہوں نے اٹھارہ ہزاری میں ان کو ڈھونڈ لیا۔ آن لائن کے مطابق نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل ہونے والے ایک ہی خاندان کے چھ افراد کے قتل کا معمہ حل ہو گیا، خاوند اور بچوں سمیت قتل ہونے والی مقتولہ غلام فاطمہ بی بی نے 27 سال قبل پسند کی شادی کی تھی جس کا ملزمان گل زریع اور نور زمان کو رنج تھا اور انہوں نے شوہر اور بچوں سمیت قتل کر دیا۔ پولیس نے راولپنڈی کے ایک مکان پر چھاپہ مار کر ملزم گل زریع کو گرفتار کر لیا۔ گذشتہ روز تھانہ اٹھارہ ہزاری کے علاقہ موضع ملکانہ میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں خاتون بچوں سمیت چھ افراد کے قتل کا معمہ حل ہو گیا ایس ایچ او تھانہ اٹھار ہ ہزاری میاں محمد اسلم کے مطابق مقتولہ غلام فاطمہ نے 27 سال قبل فضل خان سے گھر سے بھاگ کر شادی کی تھی جس کا مقتولہ کے چچا گل زریع اور نور زمان کو رنج تھا اور رات کی تاریکی میں تیز دھار آلہ سے پورے خاندان کو قتل کر دیا، پولیس نے مخبر کی اطلاع پر راولپنڈی کے نواحی علاقہ میں چھاپہ مار کر ملزم گل زریع کو گرفتار کرلیا۔