اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) چیف جسٹس ناصر الملک نے سات سال سے نانی کے پاس رہنے والی واحد اولاد بچی کو اس کے والد کے سپرد کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ بچے کی بہترین پرورش اس کے والدین سے اچھی کون کرسکتا ہے؟ اگر وہ نہ ہوں تو گارڈین کی بات ہوسکتی ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سیالکوٹ کے رہائشی محمد عتیق کی بچی حوالگی سے متعلق ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت کی تو سات سالہ بچی زیب کی نانی کے وکیل نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ بچی پیدائش کے دسویں دن سے نانی نانا کے پاس ہے۔ ڈسٹرکٹ کورٹ اور ہائیکورٹ نے ان کے حق میں فیصلہ دیا ہے جبکہ بچی کے والد کی دوسری شادی ہے سوتیلی ماں بچی پر ظلم کرے گی۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں ایسی فضول باتیں نہ کریں، والد محمد عتیق کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کی دوسری شادی بچی کی نانی کی مرضی سے ہوئی اس وقت بھی پہلی بیوی نے قربانی دی کہ ان کے موکل کو اولاد کے لئے دوسری شادی کرنے کی اجازت دی اولاد ہونے کے بعد دوسری بیوی نے خلع لے لیا۔ شادی کرکے بیرون ملک چلی گئی اور اپنی اولاد والد کے بجائے اپنی والدہ (نانی) کو دے گئی، ان کی نانی پہلی بیوی کو طلاق دینے پر بضد ہے اسی لئے بچی نہیں دے رہی۔ بچی کے بہتر مستقبل کے لئے اسے والد کے حوالے کردیا جائے۔ عدالت نے کمرہ عدالت میں حکم دیا تھوڑی دیر کے لئے فریقین بچی کے ساتھ اکٹھے وقت گزاریں تاکہ بچی والدین سے مانوس ہوجائے پھر بچی والد محمد عتیق کے حوالے کردی جائے۔
’’پرورش والدین سے بہتر کون کرسکتا ہے‘‘ نانی کے پاس رہنے والی بچی باپ کے حوالے
Dec 11, 2014