پاکستان امریکہ اور افغانستان میں حالیہ تعاون اہم کامیابیاں لیکر آیا: رائٹر

اسلام آباد (رائٹر) امریکہ نے عسکریت پسندوں کیخلاف پاکستان کے ساتھ ملکر کام کرنے کا اعادہ کیا ہے جو ایک اہم کامیابی ہے تاہم اس کے بدلے پاکستان نے جو وعدہ کیا ہے کہ وہ شدت پسندوں کو مذاکرات کی میز پر لائے گا۔ وہ ایک الگ پہلو ہے۔ افغانستان سے غیرملکی انخلا کے بعد پاکستان، افغانستان اور امریکہ کے درمیان قریبی تعلقات القاعدہ اور طالبان کو شکست دینے کی جانب اہم قدم ہے۔ تینوں ممالک ایک دوسرے کو ابھی تک شک و شبہ کی نظر سے دیکھتے ہیں مگر گزشتہ ہفتے ان میں ہونے والا تعاون اہم کامیابیاں لے کر آیا ہے۔ امریکی فورسز نے ایک سابق اعلیٰ طالبان کمانڈر کو پاکستان کے حوالے کیا۔ پاکستان میں دو القاعدہ رہنما مارے گئے۔ پاکستان طالبان کا کہنا ہے کہ امریکہ نے افغانستان میں چھپے طالبان کی پناہ گاہوں پر حملے بڑھا دئیے ہیں جس سے ان کے پاکستان میں حملوں کی قوت کمزور ہوئی۔ افغانستان اور پاکستان ایک دوسرے پر عسکریت پسندوں کو پناہ دینے اور انہیں پراکسی وار کے لئے استعمال کرنے کے الزامات عائد کرتے ہیں۔ پاکستانی اور افغان طالبان دونوں اتحادی مگر علیحدہ علیحدہ ہیں دونوں ہی اپنی حکومتیں ہٹاکر اسلامی ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں۔ ایک پاکستان اہلکار کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے حالیہ دورہ امریکہ کے بعد رویہ میں تبدیلی آئی ہے۔ پاکستان اب کہتا ہے کہ اگر امریکہ تحریک طالبان کو شکست دینے میں مدد دیتا ہے تو وہ افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لائیگا۔ امریکہ پاکستان کے اس وعدے پر عمل کر رہا ہے کہ اگر پاک فوج کے دشمنوں کا خاتمہ ہو جاتا ہے تو وہ افغان طالبان کو مصالحت پر آمادہ کرنے میں کردار ادا کرے گا۔ القاعدہ پر حملوں میں تیزی پاکستان امریکہ قریبی تعلقات کی غماز ہے۔ یہ ایک طرح کی محض عملی کارروائی ہے، کوئی گہری سٹرٹیجک تبدیلی نہیں اس ہفتے امریکی کانگرس 2015ء کے لئے پاکستان کے لئے ایک ارب ڈالر کی فوجی امداد حق میں ووٹ دیگی ان میں سے 300ملین ڈالر حقانی نیٹ ورک کیخلاف کارروائی سے منسلک ہونگے۔

ای پیپر دی نیشن