پاکستان، افغانستان، امریکا اور چین کے درمیان چار فریقی مذاکرات میں افغان صدر اشرف غنی نے ملا فضل اللہ سمیت پاکستان مخالف دہشتگرد گروپوں کےخلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
افغانستان میں قیام امن کیلئے یقینا امریکہ سمیت عالمی برادری کے تعاون کی ضرورت ہے تاہم بنیادی طور پر پاکستان کا اس حوالے سے اہم کردار ہے۔ مضبوط اور پرامن افغانستان پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں قیام امن کیلئے اپنا کردار ادا کیا مگر افغان حکمرانوں کی طرف سے پاکستان کی کوششوں کا شاذ ہی مثبت جواب آیا ہوگا۔ ہارٹ آف ایشیاءکانفرنس سے خطے میں امن کے قیام کی امید بندھی ہے۔ اشرف غنی اور نواز شریف کی ملاقات میں بھی مذاکراتی عمل جاری رکھنے پر اتفاق پایا گیا۔ اشرف غنی کی فضل اللہ اور دیگر پاکستان مخالف دہشتگرد گروپوں کےخلاف کارروائی کی یقین دہانی اہمیت کی حامل ہے۔ ایسی یقین دہانیاں وہ پہلے بھی کرا چکے ہیں جو بھارت کے دباﺅ پر دھری کی دھری رہ جاتی تھیں۔ افغان انتظامیہ کو بھارت کے دباﺅ سے نکلنا ہوگا جو افغان سرزمین پاکستان میں دہشتگردی کےلئے استعمال کرتا اور افغان حکمرانوں کو پاکستان کیخلاف اکساتا ہے۔ اشرف غنی انتظامیہ پاکستان کیساتھ کئے گئے وعدوں اور یقین دہانیوں پر عمل پیرا رہی تو دونوں ممالک سمیت خطے میں امن قائم ہوسکتا ہے۔ دہشتگردی نہ صرف دونوں ممالک بلکہ عالمی سطح کا مسئلہ ہے، اسکے خاتمے کیلئے افغان صدر، چینی وزیر خارجہ اور جرمن وزیر دفاع سے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ملاقاتیں کیں جن میں دہشت گردی کےخلاف مل کر کام کرنے کا عزم کیا گیا۔ عالمی برادری اس عزم کو عملی جامہ پہنانے میں اپنا کردار ادا کرتی ہے تو یقینا دہشتگردی کا خاتمہ ممکن ہوگا جو امن کےلئے ناگزیر ہے۔
اشرف غنی کی یقین دہانیاں، عمل کی بھی ضرورت
Dec 11, 2015