فراز کی گاڑی صرف سوا 6 لاکھ میں نیلام، ”اور فراز چاہئیں کتنی محبتیں تجھے“ : بی بی سی کا تبصرہ

اسلام آباد (بی بی سی) جمعرات کو اسلام آباد کے نیشنل بک فاو¿نڈیشن میں احمد فراز کی گاڑی کی نیلامی ہوئی جس سے فراز کے اکثر چاہنے والوں اور مداحوں کو سخت مایوسی ہوئی۔ اردو کے مشہور ترین اور مقبول ترین شاعروں میں سے ایک کی گاڑی صرف سوا چھ لاکھ روپے میں بک گئی۔ یہ قیمت اس گاڑی کی اصل مارکیٹ ویلیو سے بھی کم ہے۔ ہم نے پاکستان میں آن لائن گاڑیوں کی خرید و فروخت کی ویب سائٹ پر 1996 کرولا کی قیمت دیکھی تو معلوم ہوا کہ اس گاڑی کی اوسط قیمت چھ لاکھ سے زیادہ بنتی ہے۔ گاڑیوں کی آن لائن خریدوفروخت کی ویب سائٹ پر اسی ماڈل کی گاڑیاں زیادہ قیمت میں بک رہی ہیں۔ احمد فراز نیشنل بک فاو¿نڈیشن کے چیئرمین رہے ہیں اور یہ کرولا گاڑی 10سال سے زیادہ عرصے تک ان کے زیرِ استعمال رہی ہے۔ تین ہفتے پہلے نیشنل بک فاو¿نڈیشن نے اخباروں میں ایک اشتہار چھپوایا تھا جس میں فراز کی گاڑی بولی کے لیے پیش کی گئی تھی۔ یہ گاڑی دس سال فراز کے زیرِ استعمال رہی ہے اور وہ تیز گاڑی چلانا پسند کرتے تھے۔ اس بولی پر لبیک کہتے ہوئے ایک جمِ غفیر نیشنل بک فاو¿نڈیشن کے دفتر کے باہر جمع تھا۔ تاہم زیادہ تعداد میڈیا کے احباب کی تھی، بولی میں حصہ لینے والے گنے چنے ہی تھے۔ حیرت انگیز طور پر بولی صرف تین لاکھ سے شروع کی گئی۔ سست روی سے آگے بڑھتی ہوئی بولی چھ لاکھ تک پہنچی اور وہیں اس کی سانسیں پھول گئیں۔ آخری بار راو¿ اسلم نے ہاتھ کھڑا کیا تھا جو نیشنل بک فاونڈیشن کے سابق ملازم اور احمد فراز کے رفیقِ کار رہ چکے ہیں۔ فراز کی گاڑی کی اس قدر کم قیمت پر وہاں کھڑے بیشتر لوگ حیران زدہ تھے۔ میڈیا سے تعلق رکھنے والے کئی افراد نے کہا کہ یہ فراز کی توہین ہے، اور فاو¿نڈیشن کو بولی کم از کم دس لاکھ سے شروع کرنی چاہیے تھی۔ گاڑی کی کامیاب بولی دینے والے اسلم راو¿ نے کہا کہ یہ گاڑی انہوں نے فراز کی محبت میں خریدی ہے۔ راو¿ اسلم نے کہا ’میرا اور فراز صاحب کا ساڑھے 13 برس کا ساتھ رہا ہے اور میں نے یہ گاڑی ان کی محبت میں خریدی ہے۔‘انہوں نے بھی گاڑی کی اس قدر کم قیمت پر کہا کہ ’فراز صاحب کا جو مرتبہ ہے اس لحاظ سے گاڑی کی قیمت کہیں زیادہ لگنی چاہیے تھی۔‘ فراز کے ڈرائیور ابراہیم نے کہا کہ میں نے گیارہ سال تک فراز صاحب کی خدمت کی ہے۔ وہ صاحب زیادہ رفتار سے گاڑی چلانا پسند کیا کرتے تھے۔ معروف شاعر اور حلقہ اربابِ ذوق کے سابق سیکرٹری منظر نقوی نے اس بولی پر ردِ عمل دیتے ہوئے بتایا کہ ’جس معاشرے میں انسانوں کی قدر نہ ہو وہاں چیزوں کی کیا قدر ہو گی۔‘
فراز گاڑی

ای پیپر دی نیشن